لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کیخلاف دائر درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے کہاکہ ہم خرابیوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں، کوئی ایک ادارہ بھی پاکستان کا ٹھیک نہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے اشبا کامران کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سینیٹر اسحاق ڈار وزیر خارجہ کے عہدے پر تعینات ہیں، اسحاق ڈار کو مزید نوازنے کیلئے بطور نائب وزیر اعظم مقرر کر دیا گیا ہے، آئین میں نائب وزیر اعظم کا عہدہ موجود نہیں۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے استفسار کیا کہ کیا نائب وزیر اعظم کو کوئی تنخواہ مل رہی ہے؟۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ اسحاق ڈار کو صرف وزیر خارجہ کی ہی تنخواہ مل رہی ہے پہلے جب ایک بار نائب وزیر اعظم نامزد کیے گئے تھے تو اس وقت کوئی تنخواہ نہیں مل رہی تھی۔ قانون کے مطابق وزیراعظم کسی عہدے کے لیے کسی شخص کو نامزد کر سکتا ہے، رولز آف بزنس کے مطابق وزیراعظم کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے کہاکہ اب تک جو بحث ہوئی ہے، میں اس کی وجہ بتا دیتا ہوں یہ ملک ہمارے ہمارے آباؤ اجداد نے بنایا تھا، ان کا کام صرف پاکستان بنانا تھا، ہمارے والدین نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا، ہم کوشش کر رہے کہ چیزوں کو ٹھیک کریں، میرے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم دین سے، اللہ اور رسولؐ کے فرمان سے ہٹ گئے ہیں، میرے پاس 75 فیصد کیسز ہیں کہ خواتین جائیداد میں اپنا حصہ مانگ رہی ہیں، آج ہم مسلمان اس لیے ہیں کہ ہم مسلمانوں کے گھر میں پیدا ہوئے ہیں۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
کوئی ایک ادارہ بھی ٹھیک نہیں: ہائیکورٹ، نائب وزیراعظم کے تقرر پر فیصلہ محفوظ
May 16, 2024