امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے پاس غزہ کے لیے ایک واضح اور ٹھوس منصوبہ ہونا چاہیے ۔ ایسا منصوبہ جس کے نتیجے میں وہ اس خلا کو پر کر سکے جس کا اسے سامنا ہو گا ۔ اگر اسرائیل نے اس خلا کو پر کرنے کے لیے منصوبہ نہ دیا تو اسے خلا کی وجہ سے افراتفری دیکھنا پڑے گی۔ وہ کیف میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔خیال رہے امریکہ اور اس کا اتحادی اسرائیل سمجھتے ہیں کہ اب حماس غزہ پر کنٹرول برقرار نہیں رکھ سکے گی۔ کیونکہ اس غزہ سے حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر خوفناک حملہ کیا تھا۔دوسری جانب بلنکن نے کہا ' ہم غزہ پر اسرائیلی قبضے کی حمایت کرتے ہیں نہ آئندہ کریں گے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ہم غزہ پر حماس کی حکومت کی بھی حمایت نہیں کر سکتے ہیں۔ کیونکہ حماس کی حکومت کو غزہ کے لوگ اور اسرائیل بار بار بھگت چکا ہے'۔ اس لیے 'ہم خلا اور انارکی قبول نہیں کر سکتے کہ خلا سے افراتفری ہی پیدا ہوتی ہے۔'امریکی وزیر خارجہ نے کہا انہوں نے اسرائیل کے عرب پڑوسیوں کے ساتھ غزہ کے تنازعے کے بعد بار بار بات چیت کی ہے۔ انہیں اندازہ ہے کہ اسرائیل حماس کو جرسے اکھاڑ پھینکے کا ارادہ رکھتا ہے۔انہوں نے مزید کہا 'لیکن اسرائیل کہتا ہے کہ وہ مجموعی طور پر سیکیورٹی کوبرقرار رکھنے کی خواہش رکھتا ہےاس سلسلے مین اس نے فلسطینی اتھارٹی کو بھی کچھ تجاویز دی ہیں۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ نے کہا اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اسرائیل بھی اس امر پر توجہ مرکوز رکھے کہ غزہ کا مستقبل کیا ہو سکتا ہےاور اسے کس طرح کا مستقبل چاہیے، اس ضرورت کے تحت اس کے پاس ایک واضح اور ٹھوس منصوبہ ہونا ضروری ہے۔ ایسے منصوبے کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔'