سابق ایرانی وزیر کو بدعنوانی کے جرم میں تین سال کی سزائے قید

ایرانی ذرائع ابلاغ سے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ ایک ایرانی عدالت نے حال ہی میں وزارت پر فائز رہنے والے شخص کو کرپشن اور بد عنوانی کے جرم کی بنیاد پر تین سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ یہ سزا کا حکم بدھ کے سامنے رپورٹ کیا گیا ہے۔ایران می ایک سرکاری اخبار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایرانی چیف جسٹس غلام حسین محسنی ایجی نے قرار دیا ہے کہ سابق وزیر زراعت جواد ساداتی کو کرپشن کے الزام کی وجہ سے تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔51سالہ سابق وزیر زراعت اگست 2021 سے اپریل 2022 تک زراعت کا قلم دامن سنبھالے رہے۔ لیکن ان کے خلاف کرپشن کا الزام مقدمے کی صورت سامنے آیا تو انہوں نے اپنی وزارت سے استعفا دےدیا۔ وہ ایک عرصے سیاسی طور پر سرگرم ہیں ۔ وزیر بننے سے پہلے ایران کے شہر کاشان کے نائب سربراہ رہ چکے تھے۔سابق وزیر زراعت پر ایران میں چلایا گیا مقدمہ مال مویشیوں کی خرید و فروخت کے ایک مبینہ سکینڈل کی بنیاد پر چلایا گیا ۔ اس مقدمے میں دس ایرانی ملزمان کو پہلے ہی سزا سنائی جا چکی ہے۔عدلیہ نے کرپشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا 'عدالت نے ایک اور مقدمے میں دومزید سابق وزیروں کو بھی طلب کر رکھاہے۔ جبکہ وزیروں کے علاوہ بھی 45 افراد کے خلاف یہ مقدمہ چلایا جارہا ہے اور ان کے خلاف فرد جرم عاید کی جا چکی ہے۔ عدالت کے مطابق اس سکینڈل کا حجم 3.7 ارب دالر کے برابر ہپے۔ اس سکیندل میں چائے کی تجارت کرنے والی چائے کی سب سے بڑی کمپٌنی بھی ملوث ہے۔'خیال رہے ایرانی عدالت نے ستمبر 2022 میں عدلیہ کے ایک سابق اعلی عہدے دار کو بھی کرپشن اور بد عنوانی کے کے الزام کو 31 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ وہ سزا اب تک کی طویل ترین سزاؤں میں سے ایک سزا ہے۔

ای پیپر دی نیشن