متحدہ عرب امارات کی حکومت حال ہی میں غیر ملکیوں کے ہاتھوں خریدی جانے والی املاک سے متعلق رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی نظام کے طے کردہ معیارات کا پورا خیال رکھتے ہوئے حکومت اس امر کے لیے کوشاں رہتی ہے کہ شفافیت بھی برقرار رہے اور تمام قانونی تقاضے بھی پورے کیے جاتے رہیں۔ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) نے فروری 2024 میں متحدہ عرب امارات کو گرے لِسٹ سے نکال دیا جو اس امر کا منہ بولٹا ثبوت ہے کہ یو اے ای نے عالمی مالیاتی نظام میں شفافیت یقینی بنائے رکھنے پر پوری توجہ دی ہے۔ گِرے لسٹ سے نکالا جانا بتاتا ہے کہ فیٹف نے یو اے ای کو ایسا خطہ مان لیا ہے جو منی لانڈرنگ کے خلاف نمایاں اور نتیجہ خیز اقدامات کرتا رہا ہے۔واضح رہے کہ آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ نے تین دن قبل منظرِ عام پر آنے والے مواد اور اعداد و شمار کی بنیاد پر کہا تھا کہ بہت سے جرائم پیشہ افراد اور کرپٹ سیاست دانوں نے اپنے اپنے ملکوں میں رشوت اور کرپشن کے ذریعے جو کچھ بھی بٹورا ہے اُس کی مدد سے دبئی اور یو اے ای کی دیگر ریاستوں اور علاقوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے۔ سرمایہ کا بیشتر حصہ پراپرٹ سیکٹر میں ہے۔متحدہ عرب امارات کے سرکاری افسر نے بتایا ہے کہ حکومت جرائم پیشہ افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی کوشش جاری رکھے گی۔ یو اے ای کی حکومت کہنا ہے کہ تمام معاملات شفاف طریقے سے نمٹائے جاتے ہیں۔
دبئی کے معروف اخبار خلیج ٹائمز سے انٹرویو میں دبئی میں دوسرا بلند ٹرین ٹاور اور اس میں عمودی شاپنگ مال تعمیر کرنے والے ادارے عزیزی ڈیویلپمنٹس کے روحِ رواں فرہاد عزیزی کا کہنا ہے کہ دبئی اور یو اے ای کے دیگر حصوں میں خریدی جانے والی پراپرٹیز کے سَودوں میں مکمل شاففیت کا بھرپور خیال رکھا جاتا ہے۔ عالمی مالیاتی نظام کے معیارات کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاتا۔ جب بھی کوئی کچھ خریدنا چاہتا ہے تو اُس کا پورا پرسنل ریکارڈ طلب کیا جاتا ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کوئی بھی ایسا شخص پراپرٹی نہ خرید سکے جس کے مالیاتی معاملات میں ابہام پایا جاتا ہو۔