اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وفاقی وزیر و سینیٹر فیصل واوڈا کی جانب سے گزشتہ روز کی گئی پریس کانفرنس پر ازخود نوٹس لے لیا۔
ذرائع نےبتایا کہ ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کا بینچ نمبر ایک کل کیس کی سماعت کرے گا، فیصل واوڈا نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔آج سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس اظہر من اللہ نے ریماکس دیے تھے کہ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ پگڑیوں کو فٹبال بنائیں گے، ایسا کہنے والے درحقیقت خود کو ایکسپوز کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز فیصل واوڈا نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اب کوئی پاکستان میں پگڑی اچھالے گا توہم اس کا فٹبال بنائیں گے، کوئی پیار کرے گا تو پیار دیں گے اگر بدمعاشی کرے گا ڈبل بدمعاشی کریں گے۔انہوں نے کہا تھا کہ 28 مارچ 2024 چھٹی کے دن ایک پریس ریلیز آتی ہے. جس میں لکھا تھا کہ جج بننے سے پہلے آگاہ کیا گیا تھا 15 روز گزر گئے کہ خط میں تفصیلات مانگی مگر جواب نہیں آیا۔سابق وزیر کا کہنا تھا کہ پریس ریلیز میں جسٹس بابر ستار فرماتے ہیں کہ چیف جسٹس پاکستان کو آگاہ کیا تھا میں نے خط لکھا کہ جس طرح آپ نے آگاہ کیا اس کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ لوگوں کے دلوں میں شک و شبہات آ رہے ہیں. کسی پر الزام لگانے سے کام نہیں چلے گا ترازو پر شواہد دینا پڑیں گے، کوڈ آف کنڈکٹ آرٹیکل 2 کے تحت کہا گیا کہ جج اللہ سے ڈرنے والا اور اچھی زبان ہونی چاہیے۔انہوں نے بتایا تھا کہ آرٹیکل 2 کے تحت ججز کے بارے میں کہا گیا کہ کوئی لالچ نہیں ہونی چاہیے، کوئی پیپر ورک ہے تو وہ فراہم کیا جانا چاہیے.سابق وزیر نے کہا تھا کہ بطور سینیٹر مجھے خط کا جواب نہیں دیا جا رہا تو عام آدمی کو کیسے ملے گا؟ میری ماں کیلیے سوشل میڈیا پر بیان بازی ہو رہی تھی اس وقت بھی نوٹس لیا جاتا، دو دن پہلے کراچی میں جو زیادتی کا واقعہ ہوا اس پر کوئی نوٹس لے لیتا. کل پنجاب میں ایک بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا اس پر بھی نوٹس لے لیتے۔فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ بار بار انٹیلیجنس اداروں کا نام لیا جا رہا ہے.اگر آپ کے پاس شواہد ہیں تو دیں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، اگر شواہد نہیں ہیں تو پھر مسائل ہیں مسئلے کا حل یہی ہے قوم چاہتی ہے. اتنے بڑے آئینی اور قانونی عہدوں پر بیٹھے ہیں تو کلیئر کریں۔انھوں نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ سستی روٹی،غریب کیلئےاسٹےآرڈر آیا جب40کی روٹی ہوئی کوئی اسٹے آرڈرنہیں ہوا.نسلہ ٹاورگرایاگیالوگ سڑکوں پرآگئے کوئی شنوائی نہیں ہوئی، آصف زرداری کو 14سال جیل ہوئی وہ کس قانون کےتحت ہوئی . بلیک لا ڈکشنری کےتحت نوازشریف کو نااہل کردیاگیاکوئی پوچھنےوالانہیں .بانی پی ٹی آئی کی چلتی ہوئی حکومت تھی عدالت چھٹی والے دن کھول دی گئی .46سال بعدآپ بتارہےہیں کہ بھٹوصاحب کوجوڈیشل مرڈرہوا۔