اسلام آباد (عترت جعفری) پی ڈی ایف کے دو روزہ اجلاس میں سیلاب زدگان کی امداد اور ملک کی معیشت کی بحالی کے لئے حکومت پاکستان کے ویژن کی روشنی میں غیر ملکی ڈونرز کی طرف سے امداد کی فراہمی کا ایک خاکہ سامنے آیا ہے تاہم بعض چیزیں بہت واضح ہوئی ہیں کہ پاکستان کو ٹیکس کی بنیاد بڑھانا ہو گی اور تمام تر سیاسی مسائل کے باوجود حکومت کو آر جی ایس ٹی کے بل کو عملی شکل دینا پڑے گی۔ توانائی کے شعبہ میں سبسڈیز کو ختم کرنا ہو گا کیونکہ بقول عالمی بنک کی نائب صدر پاکستان میں غربت کی وجہ ٹیکس کی کمی اور سبسڈیز ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ کو اپنے خطاب میں وزیر داخلہ کے قرضوں کی معافی کے بیان سے پیدا شدہ صورتحال کے تدارک کے لئے کھلے الفاظ میں فورم کے شرکا کو بتانا پڑا پاکستان خود مختار ملک ہے اور قرضے واپس کرے گا۔ اجلاس میں بتایا گیا دیامر بھاشا ڈیم کا افتتاح وزیراعظم آئندہ ماہ کریں گے جبکہ کوئلہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور نیلم جہلم پراجیکٹ کی تکمیل سے سستے ذریعہ سے بجلی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ اجلاس کے شرکا کو یہ یقین دہانی بھی کرانا پڑی ہے ایل این جی پراجیکٹ کی درآمد کے بارے میں فیصلہ کمپنی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے قبل کر دیا جائیگا کمپنی نے ڈیڈ لائن دے رکھی ہے کہ منصوبے کے مستقبل کا فیصلہ پندرہ دن کے اندر کر دیا جائے شرکاءکو دی جانے والی بریفنگ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا سرکاری شعبے کے کاروباری ادارے گذشتہ چند برسوں میں 623 بلین روپے کے نقصانات کر چکے ہیں پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ندیم الحق نے بتایا کہ سرکاری شعبہ کے آٹھ اداروں کی تشکیل نو فوری کرنے کی ضرورت ہے پی آئی اے کے مجموعی نقصانات 76.6 بلین روپے‘ کیپکو کے ذمہ 4.25 بلین روپے‘ سٹیل ملز کے 36 بلین روپے‘ ریلویز 86.7 بلین روپے رہے ہیں یہ نقصانات 2005ءسے 2010ءکے درمیان ہوئے ڈونرز کو بتایا گیا پاکستان توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے نیو کلیئر انرجی پلانٹس لگانے کی جانب پیش رفت کا متمنی ہے۔ شرکا کو بتایا نیپرا کے قانون کا مسودہ کابینہ ڈویژن کو بھیج دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے اپنے خطاب میں کہا قرضوں کی معافی ایک اہم ایشو ہے اور اس کے سنگین مضمرات ہیں اور خود مختار ملک کی حیثیت سے ہم اپنے وعدے پورے کرےں گے۔ انہوں نے کہا زیادہ قرضے کثیر القومی اداروں سے لئے گئے اور پاکستان نے یہ قرضے لیتے ہوئے واپسی کے متعلق وعدے کئے تھے قرضوں کی معافی طلب کر کے ہم مارکیٹ سے سرمایہ حاصل کرنے میں رکاوٹ ڈالیں گے ہم پی آئی اے کو سبسڈیز دے رہے ہیں جو غریبوں کے لئے نہیں ہمیں ایسی سبسڈیز ختم کرنی ہیں جو امیروں کی زیادہ مدد کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا خریداری کی پالیسیاں بھی امیر زمینداروں کو فائدہ دے رہی ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر 17 بلین ڈالر ہو چکے ہیں سیلاب زدگان کی مالی مدد کے لئے 160 بلین روپے کی ضرورت ہے حکومتی اخراجات منجمد کرنے میں پرعزم ہیں۔ رچرڈ ہالبروک نے کہا کیری لوگر بل کے تحت جس امداد کا اعلان کیا گیا ہے اس میں 20 ملین پاونڈ کی امدادی اشیاءاور لوگوں کو بچانے کے لئے ہیلی کاپٹروں کے استعمال کا بل شامل نہیں ہو گا۔ انہوں نے دوسرے ممالک سے پاکستان کی مدد کے لئے کہا ہے۔ سیکرٹری خزانہ سلمان صدیق نے بتایا 2015ءتک پاکستان میں ٹیکس کا جی ڈی پی کے تناسب سے حصہ کو موجودہ 9 فیصد سے 12 فیصد پر لائے گا۔ گورنر سٹیٹ بنک شاہد حفیظ کاردار نے کہا حکومت کو اب تک 184 بلین روپے کا قرضہ دیا گیا ہے جبکہ گندم چینی وغیرہ کی خریداری کے لئے 390 بلین روپے فراہم کئے گئے ستمبر اور اکتوبر میں افراط زر کی شرح 15.4 فیصد رہی جبکہ حکومت آئندہ پانچ سال کے عرصہ میں سٹیٹ بنک سے قرضہ لینے کی شرح میں کمی لائے گی۔ صوبائی حکومتوں کی طرف سے قرضہ لینے کی حد کو ان کے وسائل سے مشروط کر دیا گیا ہے وفاقی وزیر پٹرولیم سید نوید قمر نے بتایا ملک کا تیل کی درآمد کرنے کا بل 10 بلین ڈالر ہے۔ حکومت قدرتی گیس پر کوئی سبسڈی نہیں دے رہی آئل سیکٹر میں کراس سبسڈیز ختم کر دی گئی ہیں ملک میں تیل کی سٹوریج کی سطح 53 دنوں پر لائی جائے گی۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی نے بتایا ایکس چینج ریٹ میں گڑبڑ کی وجہ سے پاور ٹیرف میں 75 فیصد اضافہ کی ضرورت پڑی پاور سیکٹر کی تمام کمپنیوں میں کارکردگی میں تنزل آیا حکومت توانائی کے شعبے میں سبسڈیز کو کم کر رہی ہے یکم جولائی 2011ءتک لاگت اور ٹیرف کو مساوی کر دیا جائیگا تمام کمپنیوں میں فنکشنل بورڈ آف ڈائریکٹر بنائے جائیں گے سرکلر ڈیٹ کے تین حصے ہیں جن میں 301 بلین روپے پاور ہولڈنگ کے پاس ہیں 125 بلین روپے گذشتہ برسوں کے ٹیرف کا فرق کی ضمن میں ہیں بجلی کی طلب ہر سال آٹھ فیصد کے حساب سے بڑھی ہے پاکستان کو آئندہ دس سال میں 35 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی کی ضرورت ہو گی 2010-11ءمیں پاور سکیٹر میں ریونیو اور اخراجات کے درمیان فرق 230 بلین روپے ہو گا اگر اصلاحات نہ ہوئیں تو ہر ماہ بیس بلین روپے اضافی اخراجات کرنا پڑےں گے۔
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ + ریڈیو مانیٹرنگ) برطانوی وزیر برائے ترقی اینڈریو مچل نے کہا ہے پاکستان میں ریفارمڈ جی ایس ٹی کا نفاذ ناگزیر ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا متاثرین سیلاب کی بحالی اور تعمیرنو کیلئے پاکستان کو جس قسم کی مدد کی بھی ضرورت ہے اس میں برطانیہ سب سے آگے ہو گا لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان کا امیر طبقہ خود بھی ٹیکس ادا کرے۔ مزید برآں پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے ہالبروک نے بھی کہا ہے کہ پاکستان میں ریمارمڈ جی ایس ٹی کا نفاذ بہت ضروری ہے۔ سپیشل رپورٹ کے مطابق قبل ازیں پی ڈی ایف فورم سے خطاب کرتے ہوئے اینڈریو مچل نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو لا تعداد چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے‘ جن میں پاکستانی قوم نے بڑی قربانیاں دی ہیں‘ پاکستان میں بے روزگاری کے خاتمے کے لئے معیشت کی ترقی کی شرح دوگنی ہونی چاہیئے پاکستان میں کام کرنے کی صلاحیت رکھنے والی آبادی میں اضافہ ہوا ہے لیکن ساتھ ہی بالغ آبادی میں سے نصف بالکل ناخواندہ ہے‘ برطانیہ پاکستان کو ان مشکلات سے نمٹنے میں مدد کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بھرپور طور پر بروئے کار لا کر ان پر قابو پا سکے‘ برطانیہ پاکستان کی اس لئے مدد کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ ایک فعال‘ خوشحال اور مستحکم مستقبل کی تعمیر کر سکے‘ پاکستان کو اس مقصد کے حصول کے لئے اصلاحات کا ایک پیکج نافذ کرنا ہوگا‘ پاکستان کو ٹیکسوں کی بنیاد وسیع کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کے پاس وسائل ہوں جنہیں وہ پاکستان میں لوگوں کی خدمات خاص طور پر تعلیم اور صحت کے شعبے میں صرف کر سکے‘ برطانوی وزیر نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ برطانیہ سیلاب سے متاثرہ 10 لاکھ افراد کوشیلٹرز اور پینے کا صاف پانی فراہم کرے گا برطانوی حکومت نے پاکستان کے سیلاب زدگان کی مدد کے لئے 18 ارب روپے کی رقم فراہم کرنے کا اعلان پہلے ہی کر رکھا ہے۔
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ + ریڈیو مانیٹرنگ) برطانوی وزیر برائے ترقی اینڈریو مچل نے کہا ہے پاکستان میں ریفارمڈ جی ایس ٹی کا نفاذ ناگزیر ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا متاثرین سیلاب کی بحالی اور تعمیرنو کیلئے پاکستان کو جس قسم کی مدد کی بھی ضرورت ہے اس میں برطانیہ سب سے آگے ہو گا لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان کا امیر طبقہ خود بھی ٹیکس ادا کرے۔ مزید برآں پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے ہالبروک نے بھی کہا ہے کہ پاکستان میں ریمارمڈ جی ایس ٹی کا نفاذ بہت ضروری ہے۔ سپیشل رپورٹ کے مطابق قبل ازیں پی ڈی ایف فورم سے خطاب کرتے ہوئے اینڈریو مچل نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو لا تعداد چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے‘ جن میں پاکستانی قوم نے بڑی قربانیاں دی ہیں‘ پاکستان میں بے روزگاری کے خاتمے کے لئے معیشت کی ترقی کی شرح دوگنی ہونی چاہیئے پاکستان میں کام کرنے کی صلاحیت رکھنے والی آبادی میں اضافہ ہوا ہے لیکن ساتھ ہی بالغ آبادی میں سے نصف بالکل ناخواندہ ہے‘ برطانیہ پاکستان کو ان مشکلات سے نمٹنے میں مدد کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بھرپور طور پر بروئے کار لا کر ان پر قابو پا سکے‘ برطانیہ پاکستان کی اس لئے مدد کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ ایک فعال‘ خوشحال اور مستحکم مستقبل کی تعمیر کر سکے‘ پاکستان کو اس مقصد کے حصول کے لئے اصلاحات کا ایک پیکج نافذ کرنا ہوگا‘ پاکستان کو ٹیکسوں کی بنیاد وسیع کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کے پاس وسائل ہوں جنہیں وہ پاکستان میں لوگوں کی خدمات خاص طور پر تعلیم اور صحت کے شعبے میں صرف کر سکے‘ برطانوی وزیر نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ برطانیہ سیلاب سے متاثرہ 10 لاکھ افراد کوشیلٹرز اور پینے کا صاف پانی فراہم کرے گا برطانوی حکومت نے پاکستان کے سیلاب زدگان کی مدد کے لئے 18 ارب روپے کی رقم فراہم کرنے کا اعلان پہلے ہی کر رکھا ہے۔