رحمن ملک علیل ہوگئے، ڈاکٹروں کی زیادہ نہ بولنے کی ہدایت۔
صدر زرداری نے ہی کوئی ڈاکٹر یا حکیم بھیجا ہوگا کیونکہ رحمن ملک کے بے معنی و لا یعنی بیانات سُن سُن کر انکے بھی کان پَک گئے ہونگے، کراچی میں جاری ” رقصِ ابلیس“ پر انکے تندو تیز بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کرنا تھا،شکر ہے ،جو ڈاکٹروں نے آگے بڑھ کر بولنے پر پابندی عائد کردی،اب اگر انہوں نے آنکھوں اور ہاتھوں کے اشاروں سے ہی زبان کا کام لینا شروع کردیا تو پھر ڈاکٹر بستر آرام کا مشورہ بھی دے سکتے ہیں۔محاورہ ہے ” فلا ں کی بولتی بند ہوگئی“ تو جناب الیکشن قریب ہیں بہت ساروں پر یہ محاورہ صادق آئے گا، ڈاکٹروں نے اونٹ کے گلے گھنٹی باندھنے والا کام کیا ہے،ڈاکٹر اگر دوچار سیاستدانوں پر مزید پابندی عائد کردیں تو امید ہے محرم الحرام کے10 دن سکون سے گزر جائیں گے جن لوگوں نے کام کرنا ہوتا ہے وہ خاموشی سے کرلیتے ہیں،بہر حال رحمن ملک کے بارے یوں کہاجاسکتا ہے....
” ہزاروں خوبیاں ایسی کہ ہر خُوبی پہ دم نکلے “
مگر سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ہر سوٹ کے ساتھ وہ ” ٹائی“ پہنتے ہیں جو فی زمانہ اس عمر کے افراد میں مفقود ہے، وہ ہتھیلی پر سرسوں اگانے کا فن بھی خوب جانتے ہیں،میڈیا پر انکے دعوے سن کر ایک مرتبہ تو مردے بھی کفن پھاڑ کر اٹھ بیٹھتے ہیں کہ ہمارے بعد اب کوئی شخص ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ نہیں بنے گا لیکن نتیجہ پھر ” ڈھاک کے تین پات“ ہی نکلتا ہے۔
٭....٭....٭....٭....٭
صدر آصف علی زرداری کا ملکوال میں ”عید ملن پارٹی “پر کارکنان سے خطاب۔
منڈی بہاﺅ الدین کی سرزمین پر ” جی آیا نوں“ لیکن جناب منڈی کے عوام کوئی اتنے گئے گزرے تو نہیں جو آپ محرم الحرام کے قریب انہیں عید ملنے آگئے،عید گزرے مہینہ ہوچکا ہے ،جناب عدالت کے خوف سے آپ نے سیاسی جلسے کو عید ملن پارٹی کا نام دیدیا،چلیں عید مل تو لی چاہے دیر سے ہی ملی....
”دیر آید درست آید“
عید ملن پارٹی کے نام سے ” سانپ بھی مرگیا اور لاٹھی بھی بچ گئی“ عوام اسی کو دلیل بنا کراب بھی عید مل سکتے ہیں چلیں آج پھر ہم گنگناتے ہیں....
عید کا دن ہے آج تو گلے مل لو صاحب
رسم دنیا بھی ہے موقع بھی دستور بھی ہے
صدرِ محترم جو اتنی دیر سے عید مل رہے ہیں تو جناب پھر سب کا حق بنتا ہے ،صاف ظاہر ہے صدر صاحب اس موقع پر کچھ عیدی بھی تو دے کر آئے ہونگے،پتہ نہیں وہ عیدی ترقیاتی کاموں کی شکل میں کارکنوں تک پہنچتی ہے یا گوجرہ میں بندر بانٹ ہوجاتی ہے۔خیر سے منڈی بہاﺅ الدین میں پی پی پی کے 2ایم این ایز جن میں ایک وفاقی وزیر ہیں اور 5ایم پی اے ہیں اس حوالے سے عیدی تو کافی بنتی ہے چلیں چند دنوں تک سب کچھ طشت ازبام ہوجائیگا۔
٭....٭....٭....٭....٭
الیکشن اپریل میں ہوں گے، خواب دیکھ کر بتاﺅں گا وزیراعظم کون ہوگا:منظور وسان
شاعر نے کہا تھا....
ہم نیند کے شوقین زیادہ نہیں لیکن
کچھ خواب نہ دیکھیں تو گزارہ نہیں ہوتا
منظور وسان کو تو دن کے راتوںمیں بھی خواب ہی آتے ہیں۔صاف ظاہر ہے کراچی میں روزانہ 2500 افراد نفسیاتی مریض بنتے ہیں موصوف بھی وزیر داخلہ رہے تو ہر روز کراچی میں دودھ کی نہریں بہنے کا خواب دیکھ کر میڈیا کو بتاتے جس طرح انکا سابقہ خواب درست ثابت نہیں ہوا، وزیراعظم کا ”ہُما“ کس کے سر بیٹھے گا یہ بھی پورا ہوتا نظر نہیں آتا،منظور وسان کو اپنے بیمار ہونے اور پھر داخلی امور سے سبکدوش ہونیکا خواب نظر کیوں نہیں آیا تھا؟تب تو جناب کی نیندیں بھی اُڑ گئی تھیں پھر کچھ عرصہ جناب نے اپنے شیش محل میں موروں کی تصویریں دیکھ کر گزار ، پھر سوئی قسمت جاگی اور جیل خانہ جات کے وزیر بنادئیے گئے ،کچھ دن قبل نوید قمر نے بھی کرسی پر بیٹھ کر ایسا ہی شاید خواب دیکھا اور اعلان کیا کہ 18مارچ کو اسمبلیوں کی مدت ختم ہوگی،ان ہر دو وزرا میں سے ایک سوتا نہیں تو دوسرا اٹھتا نہیں، بس اللہ اللہ خیر صلا۔
٭....٭....٭....٭....٭
یکم دسمبر سے سم دکانوں پر نہیں ملے گی، طریقہ بدلنے سے ٹیکس میں 5ارب روپے کمی کا امکان
حکومتیں تو ٹیکس نیٹ ورک بڑھانے کے نئے نئے طریقے تلاش کرتی ہیں لیکن یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے،حکومت نے اپنی آمدنی میں کمی کا خود ہی فیصلہ کرلیا،جناب اگر خزانہ بھر چکا ہے یا آپ لوگوں کی جیبیں بھر چکی ہیں تو غریب عوام کو ریلیف فراہم کریں، حکومتی اقدام سے بہت سارے گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑ جائیں گے، حکومت اسی پانچ ارب روپے کو امن و امان اور سکیورٹی پر خرچ کرکے عوام کو سکون مہیا کرسکتی تھی لیکن موجودہ فیصلے سے تو نقصان ہی نقصان ہے کہیں جناب دال میں کچھ کالا کالا تو نہیں کیونکہ بلیک میلنگ کا سلسلہ بھی ایسا ہی ہوتا ہے ،ہمیں ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جن کے دوررس اثرات ہوں لیکن ہمارے فیصلے دال ہوتے ہیں نہ ہی دلیہ، بس ” پھوکے “ ہوتے ہیں۔
کچھ فیصلوں کو توسونگھ کر ہی پتہ چل جاتا ہے کہ اصل حقائق کیا ہیں بہر حال حکومت کو عوام کی آسانی کے فیصلے کرنے چاہئیں نہ کہ مشکلات کے، کیونکہ ہر مشکل کے بعد آسانی ہوتی ہے لیکن ہمارے ہاں ہر آسانی کے بعد مشکل آتی ہے۔
٭....٭....٭....٭....٭