اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ کے سینئر وکیل حامد خان نے کہا کہ اگر پی سی او ججوں کو بحال کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ اس کے خلاف وکلاءتحریک چلائیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار سپریم کورٹ بلڈنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو باڈی کے اجلاس میں ممبر طاہر چودھری نے قرارداد پیش کی جس کے خلاف ممبران افضل خان، وہاب بلوچ سمیت دیگر نے شدید مخالفت کی جس کی وجہ سے معاملے کو اگلے اجلاس کے لئے موخر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 31جولائی 2009ءکا فیصلہ پر نظر ثانی نہیں کی جا سکتی ہے۔ ہم 31جولائی کے فیصلے کے ساتھ ہیں۔ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سپریم کورٹ بار نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کو تنخواہیں اور مراعات سمیت دوبارہ واپس لانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ہم اس اقدام کے مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وکلاءکی تحریک آزادی کے بعد آزاد عدلیہ کسی کو پسند نہیں۔ آزاد عدلیہ مارشل لاءاور اسٹیبلشمنٹ برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اٹھارویں ترمیم سے عدلیہ کے نظام میں مشکلات پیدا کی ہیں۔ ججوں کے تقرری کے معاملے میں نے پوری دنیا میں کہیں پارلیمنٹری کمیٹی نہیں دیکھی ہے۔