اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ثناءنیوز) الیکشن کمشن نے پارلیمنٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ انتخابات کے لئے ہر قیمت پر قابل بھروسہ اور قابل اعتماد انتخابی عمل اختیار کیا جائےگا۔ کسی قسم کی مداخلت نہیں ہونے دیں گے۔ انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کے پیش نظر پارلیمنٹ، الیکشن کمشن کو چیف سیکرٹریز اور پولیس کے صوبائی سربراہوں سے لے کر تمام اعلیٰ انتظامی افسران کے تبادلوں کا اختیار دے۔ الیکشن کمشن کو مزید انتظامی اختیارات دیئے جائیں، پولنگ سٹیشنوں کا تعین تمام اضلاع میں سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے ساتھ مشاورتی اجلاس میں کیا جائے گا۔ انتخابی اصلاحات پر عملدرآمد کے لئے آئینی و قانونی ترامیم پر مشتمل مسودہ دو ہفتوں میں پارلیمنٹ کو بھجوا دیا جائے گا۔ انتخابی فہرستوں سے 19 لاکھ 87 ہزار فوت شدہ افراد کے نام نکال دئیے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر جہانگیر بدر کی صدارت میں ہوا۔ سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد نے کمیٹی کو بریفنگ میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی جانب سے انتخابی اصلاحات کے کام میں شمولیت اہم پیش رفت ہے کیونکہ منتخب نمائندے قوم کے ترجمان ہوتے ہیں۔ سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا کہ کمشن تین برسوں سے سیاسی جماعتوں ، سول سوسائٹی سے انتخابی عمل کے بارے میں مشاورت کر رہا ہے۔ انتخابی عمل کو سپورٹ کرنےوالے عالمی اداروں کے ساتھ بھی اجلاس ہوئے ہیں سب کو سنا گیا ہے۔ سٹرٹیجک پلان بنایا گیا۔ قابل اعتماد و قابل بھروسہ انتخابی عمل اختیار کرنا چاہتے ہیں تاکہ انتخابات کی ساکھ پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ صاف و شفاف انتخابات کے بارے میں الیکشن کمشن اور پارلیمنٹ یکجا ہیں۔ بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود ہوتی ہے۔ کمیٹی کی سفارشات کو انتخابی اصلاحات کے بارے میں قانون کے مسودے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا اور انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینا، دونوں الگ الگ معاملات ہیں۔کئی ممالک کے میکنزم کا جائزہ لیا۔آئین قانون کے مطابق بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق حاصل ہے، مسئلہ اس پر عملدرآمد ہے۔ 40 لاکھ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق مل گیا ہے۔ کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے حامل افراد ہی ووٹ ڈال سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے لئے قومی اسمبلی کی نشستیں مختص کرنا ہماری نہیں متعلقہ وزارت کی تجویز ہے۔ یہ پارلیمنٹ نے فیصلہ کرنا ہے ہمارا کام عملدرآمد ہو گا۔ سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا کہ بلوچستان میں نشستوں میں اضافے کی تجویز بلوچستان کے دو رہنماﺅں کی طرف سے آئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے زیادہ لوگ اگر پارلیمنٹ میں آکر بیٹھتے ہیں تو صوبے کے مسائل حل ہونے میں مدد ملے گی۔ تجویز اچھی ہے مکمل فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے۔ ساڑھے آٹھ کروڑ ووٹرز کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دینا الیکشن کمشن کے بس میں نہیں ہے۔ دنیا کے کسی جمہوری ملک میں ایسی روایت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اس بارے مےں کوئی ہدایات نہیں دیں جبکہ یہ کمشن کی صوابدید پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ اس کا جائزہ لے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے تیاری کے بارے میں ہمارے پاس 4,3 ماہ رہ گئے ہیں، ضابطہ اخلاق کے تحت اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہوگی۔ سکیورٹی کے حوالے سے آئندہ ماہ صوبائی حکومت کے ساتھ خصوصی اجلاس ہو گا۔ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے لئے اس کی کاپیاں سیکرٹری داخلہ، نگران صوبائی حکومتوں، پولیس رینجرز دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں کو بھجوائی جائیں گی اگر سپریم کورٹ نے ڈسٹرکٹ و سیشن ججز تعینات کرنے کی منظوری نہ دی تو بھی انتخابات کرائیں گے۔