بنکاک (اے ایف پی + ایجنسیاں) امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ وہ کسی اور سینئر فوجی افسر کے کسی جنسی سکینڈل میں ملوث ہونے سے آگاہ نہیں جس نے کہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس اور جنرل ایلن کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ دورہ بنکاک کے دوران نیوز کانفرنس میں پنیٹا نے کہا کہ کانگرس اور پینٹا گون کے انسپکٹر جنرل کی تحقیقات کے بعد اصل حقائق سامنے آئینگے۔ انہوں نے ایک بار پھر جنرل ایلن پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ ایلن کے حامی قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ کیلی کو بھیجی گئی ای میلز نقصان دہ نہیں تھیں۔ واضح رہے کہ تحقیقات کے عمل نے افغانستان میں امریکی کمانڈر جان ایلن کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔ پنیٹا نے کہاکہ انہیں ایلن پر اعتماد ہے وہ کسی لحاظ سے ان کی جانب سے کی گئی ای میلز کی نوعیت پر بات نہیںکرنا چاہتے نہ ہی ایلن اور فلوریڈا سے تعلق رکھنے والی ان کی دوست جل کیلی کے دیگر معاملات پر بات کرینگے۔ پینٹا گون کے انسپکٹر جنرل ایلن کے معاملے کاجائزہ لیے رہے ہیں میںاس معاملے پر اثرانداز نہیں ہونا چاہتا اس سے قبل انہوں نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم جاری کیا تھا ایلن نے اپنے وکیل کے ذریعے جاری بیان میں کہاکہ وہ تحقیقات میں مکمل تعاون کرینگے۔ پنیٹا نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ اس امکان کو رد نہیں کرسکتے کہ طالبان ڈیوڈ پیٹریاس کے معاشقہ کو پراپیگنڈا مقصد کے لیے استعمال کرسکتے ہیں تاکہ وہ اپنے کاز کو آگے بڑھانے کی کوشش کرسکیں اور بلاشبہ یہ ان کے لیے ایک موقع ہے انہوں نے کہاکہ اگر وہ اپنا اثرو رسوخ بڑھانا چاہتے ہوں تو دیگرمعاملات بھی ہیں جنہیں وہ اچھالنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ دریں اثنا ایک طالبان عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی سے انٹرویو کے دوران ڈیوڈ پیٹریاس کے معاملے پر قہقہہ لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ”باسٹرڈ“ (”حرامی“) ہے۔ حتیٰ کہ سارے امریکی ہی ایسے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں۔ پختون نقطہ نظر اور شریعت اسلامی کی رو سے تو پیٹریاس کو سنگسار کر دینا چاہئے۔ دوسری جانب نیٹو کمانڈر جنرل جان ایلن نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے اور اس کے ساتھ مکمل تعاون کے لئے تیار ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جنرل جان ایلن نے اپنے وکیل کے ذریعے جاری بیان میں کہا ہے کہ وہ ڈیوڈ پیٹریاس جنسی سکینڈل کے حوالے سے تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون اور جل کیلی کو بھیجی جانے والی ای میلزکے حوالے سے تمام سوالوں کا جواب دینے کے لئے تیار ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق لیون پنیٹا نے امریکی فوج کی قیادت کے اخلاقی ضابطوں کا جائزہ لینے کا حکم دیدیا ہے۔ وزیر دفاع نے یہ حکم فوجی افسروں کے سکینڈل سامنے آنے پر دیا۔ ادھر امریکی فوج نے سابق سی آئی اے چیف جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کے ساتھ خبروں میں منظرعام پر آنے والی پاو¿لا براڈویل کا سکےورٹی کلیئرنس معطل کردیا ہے۔ ویسٹ پوائنٹ گریجویٹ پاو¿لا براڈویل کو امریکی انٹیلی جنس افسر کی اجازت کے بعد اعلیٰ سکےورٹی کلیئرنس دی گئی تھی تاکہ وہ بیس میں کام کرسکیں اور اہم معلومات تک رسائی حاصل کریں لیکن موجودہ صورتحال کے پیش نظر براڈویل کی سکےورٹی کلیئرنس معطل کردی گئی ہے۔ کسی بھی امریکی کی سکےورٹی کلیئرنس معطل کردینا معمولی بات نہیں ہے۔ایف بی آئی کے مطابق پاو¿لا براڈویل کے کمپیوٹر سے تحقیقات کے دوران خفیہ دستاویزات ملی ہیں جس کے بعد ان کی سکےورٹی کلیئرنس معطل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ ڈیوڈ پیٹریاس کا ستارہ گردش میں ہے، لیبیا میں امریکی سفارت خانے پر حملے اور سفیر کی ہلاکت سے متعلق پوچھ گچھ کی جائے گی۔ڈیوڈ پیٹریاس آج ہاو¿س انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے جہاں ان سے لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی سفارت خانے پر ہونے والے حملے اور سفیر سمیت امریکی اہلکاروں کی ہلاکت سے متعلق پوچھ گچھ کی جائے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق پیٹریاس کے سکینڈل میں نیا موڑ آ گیا ہے۔ ایف بی آئی نے پاﺅلا براڈ ویل کے کمپیوٹر سے خفیہ حساس دستاویزات برآمد کرنے کا دعوی کیا، مزے کی بات یہ ہے کہ صدر بارک اوباما کو ایف بی آئی کی تحقیقات کا علم نہ تھا۔ ایف بی آئی کے مطابق انتہائی حساس معلومات ملی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے ایسی معلومات کا کسی بھی شخص کے پاس ہونا ملک کی سکیورٹی کیلئے خطرات پیدا کر سکتا ہے۔ پاﺅلا کے ایک قریبی ساتھی کا کہنا ہے کہ پیٹریاس نے سوانح عمری لکھنے کے دوران انہیں معلومات دی تھیں۔