چودھری اسلم نے نظرثانی درخواست میں مؤقف اختیارکیا کہ عدالت نے ان کی جانب سے بینظیر بھٹو قتل کی دوسری ایف آئی آر درج کرانے سے متعلق درخواست پر جو فیصلہ دیا تھا اس پر نظرثانی کی جائے کیونکہ اس درخواست کی سماعت کے دوران متعدد ایسے نکات تھے جن کی سماعت نہیں کی جا سکی، جن میں اقوام متحدہ کی رپورٹ، انگریزی ٹی وی چینل کے رپورٹرکی ای میل سمیت کئی اہم نکات پربات نہیں ہوئی تھی۔ لہٰذا عدالت اپنے سترہ اکتوبر کے فیصلے پر نظرثانی کرے،درخواست گذار نے استدعا کی کہ نظرثانی درخواست پر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دیا جائے۔ واضح رہے کہ درخواست گزارچودھری اسلم نے سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزیر قانون بابر اعوان اور وزیر داخلہ رحمان ملک سمیت بارہ اہم شخصیات کے نام بینظیر بھٹو قتل کی نئی ایف آئی آر میں درج کرنے کی درخواست دی تھی جسے عدالت عظمٰی نے یہ کہہ کر خارج کر دیا تھا کہ چودھری اسلم بینظیر بھٹو کے قانونی وارث نہیں، لہٰذا وہ نئی ایف آئی آر کیلئے درخواست نہیں دے سکتے۔
بینظیربھٹوکے سابق پروٹوکول آفیسر چودھری اسلم نے بینظیربھٹو قتل کی دوسری ایف آئی آر درج کرانے سے متعلق عدالتی فیصلے پرنظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائرکردی۔
Nov 16, 2012 | 12:39