افغانستان میں دوہزارچودہ کے بعدامریکی فوجیوں کی موجودگی کے حوالے سے کابل اورواشنگٹن کے مابین اہم نوعیت کے مذاکرات کا آغازہوگیا.

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ نیٹو کے جنگی مشن کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کو عدالتی کارروائیوں سے استثنیٰ حاصل رہے۔ یہ استثنیٰ حاصل نہ ہونے کی وجہ سے عراق سے بھی تمام فوجی واپس بلا لیے گئے تھے۔ تاہم افغان صدرحامد کرزئی کا کہنا ہے کہ غیرملکی فوج کو استثنیٰ دینے کا معاملہ متنازعہ ہے۔ کابل میں گزشتہ روزمذاکرات کے ابتدائی دور میں عدالتی استثنیٰ کا معاملہ نہیں اٹھایا گیا۔ قندھار میں رواں برس کے شروع میں مبینہ طور پر ایک امریکی فوجی کے ہاتھوں سولہ شہریوں کی ہلاکت نے اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا رکھا ہے۔ کابل اور واشنگٹن کے مذاکرات کاروں کے بقول حتمی معاہدہ طے ہونے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن