لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے ریفارم جج مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ کی تعمیری سوچ اور شبانہ روز محنت نے عدالت عالیہ میں رائج 125 سالہ نظام کو بدل کر جدید تقاضوں کے مطابق نیا سسٹم متعارف کروایا ہے، جس سے سائلین کو اپنے مقدمات کے منصفانہ فیصلوں کیلئے سالہاسال تک لمبی تاریخوں کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس خواجہ امتیاز احمد اور سنیئر جج مسٹر جسٹس منظور احمد ملک نے گزشتہ روز عدالت عالیہ میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا۔ مذکورہ تقریب عدالت عالیہ میں کیس مینجمنٹ پالیسی2014 کے کامیاب نفاذ میں افسران اور اہلکاروں کی خدمات کے اعتراف میں منعقد کی گئی۔ اس موقع پر فاضل جج صاحبان، افسران اور اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ کسی بھی ادارے کی ترقی کا راز اس کے افسران بالا اور ماتحت عملے کی مشترکہ محنت، دیانتداری اور ادارے کے ساتھ غیر مشروط وفاداری میں پوشیدہ ہوتاہے، جس کے نتیجے میں حکام بالا ایک تخلیقی اور ترقی پسندانہ رہنمائی کرتے ہیں اور اہلکار جانفشانی سے کام کرتے ہوئے تخلیقی سوچ کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ معاشرے میں بڑھتے ہوئے جرائم اور مقدمات کی بھرمار کے تناظر میں اس امر کی اشد ضروری تھی کہ لوگوں کو سستا اور فوری انصاف مہیا کرنے کیلئے جد ت پسندی اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے امتزاج سے ایک ایسا نظام اور سہل طریقہ کار وضع کیا جاتاجس کے خود کار نظام کے تحت مقدمات متعلقہ عدالتوں میں پیش کئے جائیں اور اس سوچ کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے ناصرف خود دن رات کام کیا بلکہ متعلقہ برانچوں کے سٹاف سے کمال مہارت سے کام لیتے ہوئے اس خواب کو سچ کر دکھایا۔ فاضل چیف جسٹس نے افسران اور اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انکے محنت ، لگن اورایمانداری سے کام کرنے کے جذبہ کو بھی سراہا۔