پیرس (آئی این پی+ رائٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پیرس حملوں کے مزید 3 زخمی دم توڑ گئے ہیں ۔ زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔ ادھر پیرس میں کیرولین ریسٹورنٹ کے باہر ہلاک ہونے والوں کی یاد میں پھول رکھنے کے دوران غلط الارم بجنے سے اچانک بھگدڑ مچ گئی جس کے نتیجے میں بعض افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کمانڈوز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور صورتحال کو کنٹرول کر لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق فائر کی آواز بھی سنی گئی۔ دوسری جانب 103 نعشوں کی شناخت ہو گئی ہے۔ صدر اولاند سے سابق فرانسیسی صدر سرکوزی نے ملاقات کی جس میں امیگریشن پالیسی پر نظرثانی پر اتفاق کیا گیا ہے۔ مرنے والوں کی یاد میں مختلف مقامات پر دعائیہ تقریبات ہوئیں اور گلدستے رکھے گئے۔ غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق یادگار کی جگہ پر پھول رکھنے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی، لوگ قریبی ریستوران میں جاگھسے اور محفوظ مقام تلاش کرتے رہے، کئی بچے اور بزرگ کرسیوں اور میزوں سے ٹکرائے، اکثر افراد میزوں، دیواروں کے پیچھے چھپ گئے۔ ذرائع کے مطابق پیرس حملوں میں 3بھائی ملوث ہیں ان میں سے ایک مارا گیا ایک مفرور ہے اور ایک بلیجئم میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق تینوں فرانسیسی دہشت گردوں میں 2بھائی ابراہیم اور صالح عبدالسلام سلام اور انکا ساتھی بلال ہذافی حملے میں شامل تھے۔ صالح عبدالسلام سلام مفرور ہے جبکہ دیگر 2حملہ آور اپنے 5ساتھیوں کے ساتھ مارے جا چکے ہیں۔ کوپن ہیگن میں 20 ہزار افراد نے پریس میں مرنے والوں سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ سیاسی ذرائع کے مطابق فرانسیسی صدر ایمرجنسی 3 ماہ کیلئے چاہتے ہیں پینٹاگون کے مطابق امریکہ اور فرانس داعش کے خلاف مل کر کارروائی کرینگے۔ اطلاعا ت کے مطابق پیرس حملوں میں الجزائر کے 2 بیلجیئم کے 3 برطانیہ کا ایک چلی کے 3 جرمنی کا ایک اٹیلی کا ایک، میکسیکو کے 2 مراکش کا ایک، پرتگال کے 2 رومانیہ کے 2 سپین کا ایک، سویڈن کا ایک، تیونس کے 2 امریکہ کا ایک شہری بھی مارا گیا۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ فرانس سے انٹیلی جنس شیئرنگ کر رہا ہے پیرس حملے کے بعد بڑی کارروائی کیلئے دباﺅ بڑھ گیا ہے فرانسیسی زیراعظم کے مطابق 30 نعشوں کی ابھی شناخت باقی ہے جاپان میں سکیورٹی بڑھائی جا رہی ہے وائٹ ہاﺅس کے مطابق امریکہ اور فرانس انٹیلی جنس میں باہمی تعاون کرینگے۔سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے فرانسیسی صدر فرانسو اولاند سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور پیرس میں مختلف مقامات پر ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ شاہ سلمان نے دہشت گردی کے واقعے میں فرانس میں ہونے والے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت ناسور ہے۔ ہم سب مل کر اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ دنیا کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ دہشت گرد پوری دنیا کے امن واستحکام کے دشمن ہیں۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ”ٹیوٹر“ پر پوسٹ کئے گئے ایک بیان میں پیرس میں ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے لکھا ہے کہ اسلام کا ایسے وحشیانہ افعال سے کوئی تعلق نہیں۔ نیٹو کے سربراہ جین سٹالسبرگ نے کہا ہے کہ پیرس کے حملے مغرب اور اسلام کے درمیان جنگ نہیں۔ او آئی سی نے پیرس حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مکمل اظہار یکجہتی کیا ہے۔ بلجیم کے پراسیکیوٹر نے کہ ہے کہ دو حملہ آور فرانسیسی تھے۔ وہ برسلز میں مقیم تھے۔ حملے میں دو گاڑیاں استعمال کی گئیں جو بلجیم سے کرائے پر لی گئی تھیں۔ بلجیم میں 7 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جرمن صدر جوکم گاﺅک نے کہا ہے کہ دنیا کو ایک نئی طرح کی جنگ کا سامنا ہے۔ سعودی عرب کی سپریم علماءکونسل نے فرانس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام ایسے اقدامات کی اجازت نہیں دیتا۔ شہر نیویارک میں پیرس کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی چوٹی کو فرانسیسی پرچم کے رنگوں سے روشن کیا جا رہا ہے۔ روس کے شہریوں نے فرانس سے اظہارے یکجہتی کر تے ہوئے سفارتخانے کے سامنے گلدستے رکھے۔ برسلز میں نیٹو کے ہیڈ کوارٹر پر تمام ممبر ممالک کے جھنڈے سرنگوں رہے۔ نیٹو چیف نے پیرس حملوں کی مذمت کی۔ جینز سٹولٹن برگ کا کہنا تھا پیرس حملے اسلام اور مغرب کے درمیان جنگ نہیں۔ جینس اسٹو لنبرگ نے کہا کہ پیرس میں دہشت گردوں کے حملے انتہا پسندوں اور جمہوریت پسند افراد کے درمیان لڑائی ہیں۔ یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج فیڈریکا موگرینی نے عالمی برداری سے دہشت گردی کے خلاف متحدہ ہونے کی اپیل کی ہے۔ عدالتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پولیس ہلاک ہونے والے 7 حملہ آوروں کے قریبی رشتہ داروں کو گرفتار کررہی ہے۔ پیرس دہشت گردی میں تھیٹر میں سٹیج پر پرفارم کرنے والے بھی مارے گئے حملوں کی نئی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن کے مطابق کنسرٹ ہال میں پرفارمنس کے دوران فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں ڈرمر ہلاک ہو گیا ہال کے باہر حملہ آوروں نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی پولیس اہلکار جان بچاکر بھاگے پھر دوبارہ پوزیشن لینے کی کوشش کی اطلاعات کے مطابق حملہ آور فرار ہوتے ہوئے کار میں اسلحہ چھوڑ گئے تھے۔ عراقی وزیر خارجہ ابراہیم الجعفری نے انکشاف کیا ہے کہ فرانس کو دہشت گردی حملوں کی اطلاع پہلے ہی دیدی تھی امریکہ، ایران اور فرانس کو دہشت گردی کے خطرے سے آگاہ کر دیا تھا دہشتگردی کے خطرے کی اطلاع کئی ماہ قبل ملی تھی۔پیرس حملوں کی تحقیقات کیلئے فرانس اور بیلجیئم کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے حکام کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پیرس دہشت گردی سے متعلق تحقیقات کرے گی۔فرانسیسی وزیر کھیل نے کہا ہے کہ حملہ آور سٹیڈیم میں داخل ہونا چاہتے تھے۔
پیرس (نیٹ نیوز+ بی بی سی+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) امریکہ اور فرانس نے عراق اور شام میں داعش کیخلاف فضائی حملے تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر بن روڈز نے کہا کہ آئندہ دنوں میں فرانس سے ملکر عراق اور شام میں داعش کیخلاف کام کرینگے۔ فرانسیسی وزیر اعظم مینوئل والز نے کہا ہے کہ فرانس کو ملک کے اندر اور باہر دونوں جگہ جنگ کا سامنا ہے اور وہ ہر محاذ پر فتح یاب ہوگا۔ شام میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔ داعش پر فرانس کے فضائی حملے تیز کریں گے۔ ان کا یہ بیان داعش کی جانب سے پیرس میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ فرانسیسی ٹی وی ٹی ایف1 سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پیرس میں ہونے والے حملوں پر فرانس کا جواب سخت ہوگا لیکن ساتھ ہی انہوں نے عوام کو خبردار کیا کہ وہ مزید حملوں کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں۔ فرانسیسی وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم حالتِ جنگ میں ہیں اس لیے اقدامات بھی غیرمعمولی ہوں گے۔‘ ہم دشمن کو تباہ کر دینے کے لئے اس پروار کریں گے۔ وہ فرانس میں ہو یورپ یا شام اور عراق ہم اس حملے کے ذمہ داروں اور منصوبہ سازوں کا تعاقب کریں گے اور جنگ جیت کر رہیں گے۔ انہوں یہ کہا کہ وہ پارلیمنٹ سے ملک میں نافذ ہنگامی حالت کی مدت میں توسیع کا مطالبہ کریں گے۔ فرانس پر حملہ کرنے والوں کو ’بےرحمانہ‘ انداز میں جواب دیا جائے گا۔ فرانسیسی وزیراعظم مینوئل والز نے کہا کہ پیرس میں حملے اسلام کو بدنام کرنے کی سازش کا حصہ ہیں ہم حملوں کی مکمل تحقیقات کریں گے اسلام سمیت کسی مذہب سے ان حملوں کو منسوب نہیں کریں گے۔ مذہب کوئی بھی ہو، دہشتگردی کی تعلیم نہیں دیتا۔ داعش کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکیں۔ اس وقت فرانس میں 3 روزہ قومی سوگ منایا جا رہا ہے یورپی یونین نے پیرس حملوں پر آج یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔ پورے یورپ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ پےرس مےں دہشتگرد حملوں مےں ملوث تےسرے حملہ آور کی بھی شناخت کرلی گئی۔ فرانسیسی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ تےسرے حملہ آور کی شناخت ”المحمد“ کے نام سے ہوئی ہے۔ فرانسیسی میڈیا اور پارلیمینٹ کے ارکان کا کہنا ہے کہ شناخت کیے جانے والے حملہ آور کا تعلق فرانس سے ہے اس کا نام عمر اسماعیل مصطفی ہے۔ اس کے والد بھائی اور متعدد رشتہ داروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ وہ فرانس کا شہری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس حملہ آور کی عمر 29 سال تھی، ریکارڈ کے مطابق وہ انتہا پسند تھا۔ اس کی شناخت فنگر پرنٹس سے کی گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پیرس کے حملہ آور تربیت یافتہ اور پرسکون تھے جس سے لگتا یوں ہے کہ ا±نہوں نے فرانسیسی دارالحکومت پر حملے سے قبل خوب ریہرسل کی تھی، فرانس کے انسداد دہشت گردی پر مامور حکام خیال کرتے ہیں کہ ا±ن کا تعلق شام کی خانہ جنگی سے تھا وہ سابقہ فوجی تھے یا پھر تجربہ کار جہادیوں نے ا±ن کی تربیت کی تھی۔ ا±ن کا کہنا ہے کہ جس تیزی سے حملے ہوئے وہ خاص اہمیت کی حامل ہے عین ممکن ہے کہ مزید حملے ہوں، ہو سکتا ہے کہ فرانس میں ہوں یا پھر ہمسایہ یورپی ملکوں میں ۔ پولیس کے مطابق عمر مصطفائی کے پاس اے کے 47 گن تھی اور اس نے فائرنگ کے بعد خود کو ایک کنسرٹ میں دھماکے کے بعد اڑا لیا تھا جہاں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ پولیس کے مطابق عمر بظاہر بہت تربیت یافتہ تھا اس نے اعتماد سے کارروائی کی۔ جرمن وزیر داخلہ تھومامس ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ جرمنی کو دہشت گردی سے لاحق خطرات کی شدت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ برلن میں سکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے بعد انہوں نے پیرس کے حملوں کو پناہ گزین کے مسائل سے جوڑنے میں جلد بازی سے کام لینے سے خبردار کیا ہے۔ یورپی کمشن کے سربراہ یان کلاڈینکر نے تنبیہ کی ہے کہ پیرس میں ہونے والے حملوں کے بعد یورپی ممالک کو مہاجرین کو قبول نہ کرنے کا رد عمل نہیں دینا چاہیے۔ کلاڈ ہنکر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حملہ آوروں میں سے ایک کی لاش کے قریب سے مبینہ طور پر شامی پاسپورٹ ملا ہے جو اکتوبر میں یونانی جزیرے لیروس میں رجسٹر ہونے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ ترکی میں ہونے والے جی20 اجلاس کے موقع پر پریس کانفرنس میں کلاڈ ہنکر نے کہا کہ ہمیں یورپ آنے والے مختلف قسم کے لوگوں کو ایک ہی درجے میں نہیں رکھنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیرس حملوں میں ملوث شخص مجرم ہے نہ کہ کوئی مہاجر اور نہ ہی پناہ کا متلاشی۔ فرانس میں دہشت گرد حملے کو انسانیت پر حملہ سے تعبیر کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ سے خواہش کی ہے کہ وہ دہشت گردی کی صراحت کرے، قبل اس کے کہ کافی دیر ہو جائے تاکہ دنیا کو یہ معلوم ہو کہ کون دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے اور کون اس کے خلاف ہے۔ پیرس میں ہوئے حملے کی مذمت کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ پیرس میں جو کچھ ہوا، وہ انسانیت پر حملہ ہے۔ فرانسیسی تفتیش کے مطابق انہیں فرانسیسی حکام کے مطابق پبلک میوزیم آج کھل جائے گا۔ اسرائیل وزیر دفاع موشے پالوں نے کہا ہے کہ یورپ انسانی حقوق پر زیادہ توجہ دینے کی بجائے سکیورٹی پر توجہ دے۔ مونٹریال سے ایک کار سے کئی خودکار بندوقیں، کلاشنکوفیں ملی ہیں جو ان کے خیال میں حملہ آور چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔ او آئی سی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف متحدہ کارروائی ہونی چاہیے۔ او آئی سی نے پیرس میں ہونے والے حملوں کی مذمت کی ہے۔فرانسیسی وزارت دفاع کے مطابق فرانسیسی ائرفورس نے شام میں داعش کے مضبوط گڑھ پر بمباری کی ہے۔فرانسیسی فضائیہ نے شام کے علاقہ رقہ میں داعش کے دو ٹھکانے تباہ کردیئے۔ رقہ میں داعش کا تربیتی مرکز اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کو نشانہ بنایا گیا۔ انٹیلی جنس معلومات امریکہ نے دی تھیں۔
پیرس حملے