اقبال کا نصب العین قرآن اور سنتِ رسول ہے۔ اس کے مثالی معاشرہ میں رنگ، نسل، زبان علاقہ اور قبیلہ کی کوئی اہمیت نہیں بلکہ اخلاقی اقدار اور مضبوط کردار کو مقام حاصل ہے۔ اقبال نے اخلاقی اقدار پر مشتمل نظام فکر قرآن ہی سے اخذ کیا ہے۔ انسان کی اہمیت اس کے سیاسی مقام اور معاشی، معاشرتی اہمیت سے وابستہ نہیں بلکہ اخلاقی اور مذہبی اقدار سے منسلک ہے۔ وہ رزقِ حلال اور محنت کی عظمت کے قائل ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہر محنت کرنے والے کا حق مسلّم ہے۔ وہ تمام انسانوں کو ایک عالمی اخوت کا حصہ گردانتے ہیں۔ ان کی شاعری کا نچوڑ ہی یہی ہے۔
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی، دین وایمان بھی ایک
حرم پاک بھی، اللہ بھی، قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
پس مثالی معاشرہ وہی ہے کہ جس میں اللہ کی حکمرانی کا تصور بنا رہے۔ سیرت رسول اکرم پر عمل ہو، سچ کی فرماں روائی ہو، محنت کا پھل سب کو ملے، شخصیت پرستی سے اجتناب ہو اور مضبوط کردار اور اخلاقی اقدار کا فروغ ہو۔محمد رمضان گوہر