اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں سرکاری وکلاءنے”طوطا اور مینا“ کی کہانی سنائی ہے،کیس کے دوران وکلا کی تبدیلی حکومتی بوکھلاہٹ کا اظہار ہے، وزےراعظم محمد نواز شریف نے تین بار اپنے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کرنے کا اعلان کیا، اگر اپنے احتساب میں مخلص ہو تے تواپنے آپ کو بےگناہ ثابت کرنے کےلئے متفقہ ٹی او آرز بناتے لےکن انہوں نے قوم کے سات ماہ ضائع کر دئےے کمےشن قائم ہو جائے تو 25 دن مےں اپنا کام مکمل کر سکتا تھا۔ نےب سمےت تمام تحقےقاتی اداروں کو کمےشن کے تحت کام کرنا چاہےے چوہدری اعتزاز احسن کو سپرےم کورٹ مےں پانامہ پےپرز کےس لڑنا چاہےےپیپلزپارٹی کو پانامہ پر تماشائی کا کردار ادا نہےں کرنا چاہےے اب اگر کچھ لوگ دائیں بائیں کا سوچ رہے ہیں تو ان کو اپنے سابقہ موقف کی طرف آنا چاہئے،احتساب ان کا بھی ہونا چاہےے جو حکومت میں ہیں اور ان کا بھی جو اپوزیشن کی صفوں میں بےٹھے ہیں، انہوں نے ےہ بات منگل کو الفلاح ہال مےں پرےس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر مےاں اسلم ،اسد اللہ بھٹو ، مےاں مقصود اور کاشف چوہدری بھی موجود تھے سراج الحق نے کہا کہ اگر عدالتی نظام پر اعتماد بحال نہ ہوا تو مایوسی سے معاشرے میں تشدد اور عدم برداشت کا کلچر فروغ پائے گا۔ ترک صدر کی پاکستان آمد نےک شگون ہے ان کو خوش آمدید کہتا ہوں تحریک انصاف کو فون کر کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کا مشورہ دیا ہے۔ یہ ایک انتہائی سنجیدہ کیس ہے۔ یہ کسی فرد یا تنظیم کا نہیں بلکہ 20 کروڑ عوام کے مفادات اور مستقبل اس سے وابستہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ کیس نتیجہ خیز ہو اور عدالتی کارروائی کے نتیجے میں کرپشن سے پاک پاکستان عوام کو ملے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کمیشن کے بغیر کوئی اور حل اس لئے منظور نہیں کہ کمیشن کا مطالبہ تمام اپوزیشن کا مطالبہ تھا اور ہے۔ ایسا کمیشن جو ٹرائل اور تحقیق کرے اور سپریم کورٹ اس کی نگرانی کرے جبکہ نیب سمیت تمام ادارے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کمیشن کے تابع ہوں۔
سراج الحق