پاکستان ترنوالہ نہ بھارت تحمل کو کمزوری سمجھے:نوازشریف

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں پر پاکستان کی جانب سے ضبط و تحمل کے مظاہرے کو کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہئے، پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی سرزمین کے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا اقوام متحدہ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں اور کشیدگی میں بلا جواز اضافہ کا نوٹس لے۔ انہوں نے یہ بات منگل کی صبح وزیراعظم ہائوس میں لائن آف کنٹرول پر بگڑتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور دیگر سینئر حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے وزیراعظم کو لائن آف کنٹرول پر صورتحال اور حالیہ بلا اشتعال بھارتی فائرنگ، جس میں بھمبر کے علاقے میں سات پاکستانی سپاہی شہید ہوئے کے بعد حکومت کے ردعمل کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیراعظم کے مشیر نے وزیراعظم کو بھارت کی جانب سے شہری آبادی کو ہدف بنا کر اندھا دھند فائرنگ کرنے اور گولہ باری کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا بھارتی افواج کی طرف سے فائرنگ کے حالیہ واقعات کے نتیجہ میں 26 شہری شہید اور 107 زخمی ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں جو 2003ء کی سیز فائر مفاہمت اور بین الاقوامی قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ وزیراعظم نے شہداء کے خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا پاکستان بھارتی جارحیت کے باوجود انتہائی ضبط کا مظاہرہ کر رہا ہے جسے ہماری کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ پاکستان کو ایسے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں کیا جا سکتا اور ہم کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی سرزمین کے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں دانستہ اضافہ علاقائی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ یہ بھارتی حکام کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے نہتے اور بے گناہ افراد کے خلاف بدترین نوعیت کے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش بھی ہے۔ وزیراعظم نے زور دیا اقوام متحدہ کو لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بلاجواز اضافہ کا نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہماری مسلح افواج فائر کرنے میں پہل نہیں کرتیں لیکن وہ کسی بھی جارحیت کا ہمیشہ بھرپور انداز میں جواب دیں گی۔ وزیراعظم کو امریکہ میں حالیہ صدارتی انتخابات کے تناظر میں پاکستان امریکہ تعلقات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ دوطرفہ تعلقات کو مزید تقویت دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا پاکستان اور امریکہ کے درمیان مضبوط اور سٹریٹجک شراکت داری 7 دہائیوں کے طویل عرصہ پر محیط ہے۔ پاکستان خطے اور اس سے باہر امن، سلامتی اور خوشحالی کے حصول کے لئے نومنتخب حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان کو تر نوالہ نہ سمجھا جائے، ہمارا صبروتحمل کمزوری نہیں، جارحیت کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
نواز شریف
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خبر نگار خصوصی + آن لائن) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے برطانوی وزیراعظم تھریسامے اور قومی سلامتی کے مشیر سرل مارک لائل گرانٹ سے ملاقاتیں کیں۔ برطانوی وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔برطانوی وزیراعظم نے پاکستانی عوام اوروزیراعظم نواز شریف کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔چوہدری نثار نے تھریسامے کو وزیراعظم کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ برطانوی وزیراعظم نے اس موقع پر کہا 2017ء میں پاکستان کے دورے کی منتظر ہوں جبکہ وزیر داخلہ نے کہا برطانوی وزیراعظم کا دورہ دوطرفہ تعلقات اور کثیر الجہتی تعاون میں معاون ہوگا جبکہ برطانوی قومی سلامتی کے مشیر سے ملاقات میں وزیرداخلہ نے انہیں خطے میں بھارتی جارحیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے آگاہ کیااور کہا بھارت کا جارحانہ رویہ خطے میں امن کے لیے خطرہ ہے۔ ایل او سی پر شہید جوانوں کی شہادت کا بدلہ لینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور اس آپریشن سے گزشتہ تین برسوں میں دہشت گردی میں کمی آئی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے ہمسائیہ ممالک سے دوستانہ تعلقات خارجہ پالیسی کا بنیادی عنصر ہے جبکہ سرل مارک لائل گرانٹ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عوام کی قربانیوں کو سراہا۔ بی بی سی کے مطابق چوہدری نثار نے برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے سے ملاقات میں کہا عالمی برادری بلخصوص دوست ممالک کو خطے میں انڈیا کی انتہا پسندی پر توجہ اور اس کا جواب دینا چاہئے۔وزیر داخلہ نے کہا انڈیا کا حاکمانہ موقف اور اس کا جارحانہ انداز خطے کے امن اور استحکام کے لئے خطرہ ہے۔ انھوں نے کہا ان ہتھکنڈوں سے پاکستان کو مرعوب نہیں کیا جا سکے گا۔ انھوں نے دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا دہشت گردی نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن و سکون کے لیے ایک خطرہ ہے۔ پاکستان کی عوام اور اس کے سکیورٹی ادارے اپنی سرزمین سے دہشت گردی کا مکمل صفایا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستانی عوام سمجھتی ہے بین الاقوامی سطح پر اس ضمن میں ان سے امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہئے اور دنیا کو عالمی سطح پر امن کے لیے اس کے کردار کو تسلیم کرنا چاہئے۔ انھوں نے افغانستان کے حوالے سے کہا ایک پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ آن لائن کے مطابق بھارتی جارحیت کے نتیجے میں پاکستان نے سفارتی تعلقات ختم یا محدود کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ پاکستان نے بھارتی فورسزکی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کے بعد مودی حکومت کو پس پردہ انتباہی (وارننگ) سفارتی پیغام میں واضح کردیا ہے بھارت نے ایل اوسی اور ورکنگ باونڈری پر سیزفائر معاہدے کی پاسداری نہ کی اور آئندہ بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا تو پاکستان اپنے دفاع میں لامحدود پیمانے پر بھارت کے خلاف واضح جنگی آپشنز کے تحت کارروائیاں کر سکتا ہے۔ پیغام میں متنبہ کیاگیا پاکستان ضروری سمجھے گا تو بھارت سے تجارتی، سفری اور سفارتی تعلقات محدود یا مکمل طور پر ختم کیے جاسکتے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن