اسلام آباد (نیوزرپورٹر، وقائع نگار خصوصی) اپوزیشن کے شدید احتجاج پر چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی قرار دیا ہے کہ جب تک وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری ایوان بالا میں اپنے غیر پارلیمانی الفاظ پر معافی نہیں مانگتے موجودہ سیشن کے باقی دنوں میں ایوان میں ان کے ایوان میں داخلے پر پابندی ہو گی۔ اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ کل اجلاس کے دوران بہت زیادہ بدمزگی ہوئی جس کے نتیجے میں ہمیں واک آو¿ٹ کرنا پڑا ،انہوں نے کہا کہ اس طریقے سے ایوان کے وقار پر اثر پڑتا ہے اس بدمزگی کا علاج ہمارے پاس نہیں آپ کے پاس ہے، آپ نے کل وزیر کا مائیک بند بھی کیا پھر بھی وہ لگے رہے، جب تک معافی نہ مانگی جائے ایوان میں آنا بے کار ہے۔ نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو نے کہا جب تک یہ وزیر پورے ایوان سے معافی نہیں مانگے گا اپوزیشن ایوان میں نہیں بیٹھے گی، پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ اس وزیر نے سینٹ کے رکن کی بے عزتی کی ہے وہ کون ہوتے ہیں اس طرح بولنے والے، ہم اختلاف پر برا نہیں مناتے لیکن وہ وزیر آتے ہی ایسا جملہ بولتے ہیں کہ اپوزیشن طیش میں آجاتی ہے، وزیر کو ایسی باتیں کرنے پر شاباشی ملتی ہے، کل وہ ایوان کے رکن کو کہہ رہے تھے کہ چپ ہو جاو¿، ادھر آو¿، مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ وزیر ایسے ہوتے ہیں یہ آپ نے غنڈے پالے ہوئے ہیں، عوامی نیشنل پارٹی کی سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ کل چیئر کی بے عزتی ہوئی ہے، ہم نے ایوان میں ایس پی کا معاملہ اٹھایا اور وزیر نے کہا کہ آپ خود جا کر تحقیقات کریں، حکومت کو رویہ لچکدار رکھنا ہو گا، اپوزیشن باہر بیٹھے گی تو ایوان کیسے چلے گا، پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ یہ روش چل چکی ہے کہ ایوان کا تقدس روزانہ پامال کیا جاتا ہے یہاں دائرے سے نکل کر بات کی جاتی ہے اگر وزیر ایوان کی حرمت کو پامال کریں گے تو ہم ایوان کا بائیکاٹ کریں گے، وزیر کہہ رہے کہ ہیں کہ آپ تفتیش کا حصہ بنیں، شیری رحمن نے کہا کہ اس طرح یہ ہاﺅس نہیں چل سکے گا، ان کو معافی مانگنی چاہیے، حکومت چلانا وزراءکی ذمہ داری ہے، ہم نے ضیاءالحق کے دور میں بھی اس طرح کے تماشے نہیں دیکھے، دیکھتے ہیں کدھر چلتا ہے پارلیمان، ہم پارلیمان باہر چلائیں گے، اس موقع پر قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ مشاہد اللہ اور فواد چوہدری کی تقاریر کا ریکارڈ منگوایا جائے اور دونوں کا موازنہ کیا جائے، ہمیں دل بڑا کرنا چاہیے لیکن ہمارے لیڈر کے بارے میں بھی باتیں کی جاتی ہیں، اس طرح کی بات پر اپوزیشن کیوں کھڑی نہیں ہوتی، اس موقع پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آﺅٹ کر دیا جبکہ سینیٹر میر کبیر نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ کورم پورا نہ ہونے کے باعث ایوان کی کارروائی 30منٹ کےلئے ملتوی کر دی گئی، بعد ازاں اپوزیشن کے واپس آنے پر ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی اور چیئرمین سینٹ نے رولنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری کی طرف سے معافی مانگے جانے تک جاری اجلاس میں ان کی شرکت پر پابندی لگا دی۔ میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ کچھ لوگ اور گروہ جو پہلے بھی پارلیمنٹ کو برا بھلا کہتے تھے اور اس کے متعلق غلط باتیں کرتے رہے وہ آج پارلیمنٹ کے اندر بیٹھ کر یہ سب کچھ کررہے ہیں، وزیر اطلاعات کو واضح طور پر معافی مانگنی چاہیے۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ان واقعات سے یہ کوشش ہو رہی ہے کہ پارلیمنٹ کی بدنامی ہو۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہر چیز کا یہ جواب دیا جاتا ہے کہ آپ چور ڈاکو ہیں، آپ کی حیثیت کیا ہے، یہ طرز عمل نہ پارلیمانی ہے نہ اس سے پارلیمان کا وقار بڑھتا ہے، قومی اسمبلی میں بھی یہ سب ہو چکا ہے، یہ ہاﺅس کو اکھاڑا بنا دیتے ہیں، ہم نے کبھی کسی کی ذات پر انگلی نہیں اٹھائی، یہ زبان آلودہ کر کے ماحول کو بھی آلودہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان میں تکبر آ گیا ہے۔چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے رولنگ دی ہے کہ وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری نے اپوزیشن ارکان کے خلاف ادا کئے جانے والے سخت الفاظ پر معذرت نہ کی تو وہ رواں سیشن کے باقی دنوں میں ایوان میں ان کے داخلے پر پابندی ہو گی۔ دوسری طرف وفاقی کابےنہ کے اجلاس مےں چیئرمین سینٹ کی رولنگ پر عدم اطمینان اور افسوس کا اظہار کیا گےا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ چیئرمین سینٹ ایوان میں توازن نہیں لا سکتے تو پھر حکومت کو بھی سوچنا پڑے گا۔ مشاہد اللہ خان نے جس طرح سے وزیراعظم اور میرے حوالے سے بری زبان استعمال کی اس پر تو معافی نہیں ہونی چاہیے لیکن اگر ہم غریب عوام کے پیسے کے بارے میں بات کریں تو ہمیں معافی کا کہا جاتا ہے، سیاستدان ہی ملک چلاتے ہیں اور برباد بھی سیاستدان ہی کرتے ہیں ، تحریک انصاف سیاستدانوں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی کے چیئرمین کیلئے ہم اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں ،انتخابی دھاندلی کے حوالے سے اپوزیشن نے کہا ہم نے کمیٹی بنا دی،اپوزیشن کوئی تو ہماری بات مانے،نواز شریف کے پراجیکٹس پر شہباز شرےف کو کیسے آڈٹ کروا دیں ۔ پی آئی ڈی میں آگ لگنے کی رپورٹ ابھی نہیں ملی ،مگر اس واقع میںکوئی ریکارڈ نہیں جلا۔چیئرمین سینٹ کی جانب سے رولنگ پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی رولنگ پر کابینہ مطمئن نہیں ہے، پوری کابینہ نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کیا ہمیں اس بات پر معافی مانگ لینی چاہیے کہ عوام کا پیسہ کہاں گیا، یہ پوچھنا واقعی معافی مانگنے کے لائق ہے کہ عوام کا پیسہ کیسے خرچ ہوا؟وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو وزرا کی تضحیک کا حق نہیں، ہم عوام کے حق کی بات کریں تو معافی کا مطالبہ کیا جاتا ہے، یہ لوگ بابا فرید شکر گنج کی زمین بھی بیچ کر کھا گئے، پارلیمنٹ میں کچھ لوگ ہیں جب یہ باتیں کی جائیں تو ان کا مزاج خراب ہو جاتا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ میں منتخب ہو کر آیا ہوں۔ مجھے لاکھوں لوگوں نے ووٹ دئیے ہیں جبکہ چیئرمین سینٹ ان ڈائریکٹ آئے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر چیئرمین سینٹ ایوان میں توازن نہیں لا سکتے تو پھر حکومت کو بھی سوچنا پڑے گا کہ ہماری اس سلسلے میں کیا حکمت عملی ہو گی۔ وفاقی حکومت نے پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو اس معاملے کو دیکھے گی، ورنہ اس طرح سے معاملات نہیں چل سکتے۔فواد چوہدری نے کہا کہ مشاہد اللہ خان نے جس طرح سے وزیراعظم اور میرے حوالے سے بری زبان استعمال کی اس پر تو معافی نہیں ہونی چاہیے لیکن اگر ہم غریب عوام کے پیسے کے بارے میں بات کریں تو ہمیں معافی کا کہا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں سینٹ میں پیدا ہونے والی صورتحال اور چیئرمین سینٹ کی رولنگ پر مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم نے وزیر دفاع پرویزخٹک کو چیئرمین سینٹ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم نے پرویز خٹک کو معاملہ افہام وتفہیم سے حل کرانے کی بھی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو وزراءکی تضحیک کا حق نہیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر وزیر دفاع نے چیئرمین سینٹ سے ملاقات کی اور وزیراعظم کا پیغام پہنچایا۔ چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کو بھیج کر ایوان کا وقار بلند کیا۔ ملاقات میں سینٹ کی کارروائی کو افہام و تفہیم سے چلانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر اعظم سواتی اور قائمہ کمیٹی اطلاعات کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید بھی موجود تھے۔ مزید برآں سینٹ میں عافیہ صدیقی کی امریکہ کی قید سے رہائی کیلئے متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی۔ قرارداد جے یو آئی (ف) کے طلحہ محمود نے پیش کی۔ قرارداد پاس ہونے کے بعد چیئرمین نے وزارت خارجہ کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی کیلئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی۔علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ صادق سنجرانی کا پارلیمانی تجربہ نہیں میں نے کبھی غیر پارلیمانی الفاظ استعمال نہیں کئے۔ چیئرمین سینٹ دباﺅ میں لگتے ہیں صادق سنجرانی کو تحریک عدم اعتماد کا ڈر ہے۔ اگر ایوان میں حساب کی بات نہ کریں تو پھر کہاں کریں؟ ہمیں ”سٹیٹس کو“ کے خلاف ووٹ ملا ہے ہم نے اپنے منشور پر عمل کرنا ہے۔ پالیسی بنانا حکومت کا اور عملدرآمد کرنا بیورو کریسی کا کام ہے۔
اسلام آباد(محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزےر اطلاعات و نشرےات فواد حسےن چوہدری کی سےنٹ کے رواں سےشن مےں داخلے پر پابندی عائد کرنے پر حکومت اور چےئرمےن سینٹ کے درمےان ٹھن گئی ہے۔ وزےراعظم عمران خان اور پوری وفاقی کابےنہ فواد حسےن چوہدری کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہے۔ اس اےشو پر وفاقی کابےنہ کے اجلاس مےں گرما گرم بحث ہوئی۔ وفاقی وزراءنے اےوان بالا مےں اپنے مافی الضمےرکے مطابق بات کرنے کی اجازت نہ دےنے کا معاملہ اٹھاےا۔ وفاقی وزےر اطلاعات و نشرےات نے دھمکی دی ہے کہ اگر چیئرمین سینٹ توازن پیدا نہیں کر سکتے تو پھر حکومت کو بھی سوچنا ہوگا کہ وفاقی کابینہ کے ارکان سینٹ کے اجلاس میں جائیں یا نہ جائیں اور پھر وہ خود اجلاس چلا لیں۔ ذرائع کے مطابق اپوزےشن نے بھی چےئر مےن سینٹ کی پشت پر کھڑے ہونے کا فےصلہ کےا ہے اور کہا ہے کہ وہ حکومت کا کوئی دباﺅ قبول نہ کرےں، اپوزےشن ان کا بھرپور ساتھ دے گی۔ سینٹ کا اجلاس آج ملتوی ہونے کا امکان ہے لہٰذا فواد حسےن چوہدری پر سینٹ داخلے پر عملاً پابندی دو روز کے لئے ہوگی لےکن جب تک فواد حسےن سینٹ مےں معافی نہےں مانگےں اس وقت ےہ تنازعہ ختم نہےں ہو گا۔ اپوزےشن فواد حسےن کے اےوان بالا مےں داخل ہونے پر احتجاج جاری رکھے گی اور وہ اےوان کی کارروائی کا بائےکاٹ کر سکتی ہے ۔
ٹھن گئی
سینٹ میں پھر ہنگامہ‘ وزیر اطلاعات کے داخلے پر پابندی‘ کسی کو وزراءکی تضحیک کا حق نہیں : وزیراعظم
Nov 16, 2018