اسلام آباد (سردار حمید) وزارت داخلہ کی جانب سے گزشتہ ادوار میں اسلام آباد میں لینڈ مافیا کے ذریعے سرکاری اراضی پر قبضے کرانے اور جا بجا غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیاں قائم کرانے میں مبینہ ملوث سی ڈی اے اور انتظامیہ کے ذمہ دار افسروں اور اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے کمیٹی میں ایف آئی اے، پولیس اور دیگر تحقیقاتی اداروں کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔ کمیٹی میں ایف آئی اے کے خیبر پی کے کے ایک آفیسر کی خدمات لی گئی ہیں جبکہ وفاقی حکومت نے اسلام آباد کے نئے ماسٹر پلان کی تشکیل کے لیے بھی ماہرین کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد اسلام آباد کے موجودہ ماسٹر پلان پر نظر ثانی کی جائے گی لیکن حکومت نے اسلام آباد میں سرکاری اراضی پر قبضے کرانے میں شامل سی ڈی اے کے سابقہ چیئرمینوں سمیت تمام ان ذمہ داروں جو اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے اور ایسے متعلقہ افسران جو لینڈ مافیا کا ساتھ دیتے رہے اور اسلام آباد میں جا بجا غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیز قائم کروانے اور غیر قانونی تجاوزات قائم کرانے میں لینڈ مافیا کے ساتھ شامل رہے اور ان کو نہیں روکا ان کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر مملکت داخلہ نے ان ذمہ داران کے خلاف تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی وزارت داخلہ نے جاری کر دیا۔ کمیٹی ابتدائی مرحلے میں سی ڈی اے کے ریکارڈ کا معائنہ کرے گی جس کے بعد متعلقہ ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی ذرائع کے مطابق کمیٹی لینڈ مافیا کے ساتھ شامل سی ڈی اے کے متعلقہ افسروں کی نشاندہی کرئے گی اور ان پر سیاسی دبائو ڈالنے والی سیاسی شخصیات کے بارے میں بھی نشاندہی کرے گی۔ وزارت داخلہ نے اس پر تیزی سے کام شروع کر دیا ہے تاکہ چھ ماہ کے اندر اسلام آباد کا نیا ماسٹر پلان تشکیل دیا جائے گا۔