کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی نے گزشتہ روز اپنے اجلاس میں پاکستان کوارٹرز اور مارٹن کوارٹرز کے مکنیوں کو مالکانہ حقوق دینے سے متعلق ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن کی ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی جبکہ ایوان نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سرکاری لوگو سے محترمہ بے نظیر بھٹو کی تصویر ہٹانے اور اسلام آباد کے شہید بے نظیر بھٹو ایئر پورٹ کا نام تبدیل کرنے سے متعلق پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ماروی راشدی کی ایک قرارداد بھی منظور کر لی۔ خواجہ اظہار الحسن نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوارٹرز اور مارٹن کوارٹرز کے مکین برسہا برس سے وہاں رہائش پذیر ہیں اب انہیں بیدخل کیا جارہا ہے‘ ہمارا مطالبہ ہے کہ چار نسلوں سے آباد لوگوں کو بیدخلی سے بچا کر مالکانہ حقوق دیئے جائیں اور وفاقی حکومت اس بارے میں رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائے۔ پیپلز پارٹی کی ماروی راشدی نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے آفیشل لوگوسے بے نظیربھٹوکانام نکالنے کے خلاف اور شہید بے نظیر بھٹو ایئرپورٹ اسلام آباد کا نام تبدیل کرنے سے متعلق قرارداد پیش کرتے ہوئے اس اقدام کو قابل مذمت قرار دیا۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان نے اپنے ایک نقطہ اعتراض پر کہا کہ کراچی کی پانچ قانونی مارکیٹوںکو کے ایم سی نے رجسٹریشن منسوخ کرنے کا نوٹس دیا ہے۔ اس سے ڈیڑھ لاکھ افراد متاثر ہوں گے وزیر بلدیات اس بات کا نوٹس لیں۔ جس پر سعید غنی نے کہا کہ مجھے تفصیلات کا علم نہیں معلومات حاصل کر کے جواب دوں گا۔ ایوان کی کارروائی جمعہ کی صبح تک ملتوی کرنے سے قبل اسپیکر آغا سراج درانی کی جانب سے یہ بھی اعلان کیا گیا کہ کل سندھ اسمبلی کا اجلاس پرانی عمارت میں ہوگا۔