لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) وفاقی حکومت نے نواز شریف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ ای سی ایل سے متعلق1981ء کے قانون کے سیکشن 3 کے سب سیکشن2 کے تحت حاصل اختیارات اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے ڈاکٹر ولسن کیس میں سنائے گئے فیصلے کی بنیاد پر کیا۔ عدالت کے مذکورہ کیس میں دیئے گئے اس نکتے کو بنیاد بنایا گیا کہ حکومت ہر کیس کے حقائق پر مائنڈ اپلائی کر کے اس کے میرٹ پر فیصلہ کرے۔ ذیلی کمیٹی نے شہباز شریف کی طرف سے اپنے بھائی کو بیرون ملک علاج کیلئے اجازت دینے کی درخواست میں انسانی ہمدردی کے پہلو کو میرٹ کے اہم حصے کے طور پر شامل کیا۔ وفاقی حکومت نے چار ہفتے کی ون ٹائم مشروط اجازت دیتے ہوئے پہلے7ارب مالیت کی یقین دہانی کے انڈیمنٹی بانڈز طلب کئے مگر لاہور ہائی کورٹ میں وفاق کے وکیل نے بتایا کہ حکومت نے ڈیڑھ ارب کے انڈیمنٹی بانڈ طلب کئے ہیں۔ حکومت نے اس فیصلے سے نہ صرف اپنی قانونی پوزیشن کو محفوظ بنانے کی کوشش کی بلکہ سیاسی طور پر بھی عوام کے سامنے یہی دلیل دی جائے گی کہ حکومت نے انسانی ہمدردی کے تحت علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دیتے ہوئے یقین دہانی کا بانڈ طلب کیا تاکہ حکومت کی طرف سے کرپشن کے خلاف بھرپور مہم جاری رکھنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائیوں کے وعدے پر کوئی کمپرومائز کا تاثر ظاہر نہ ہو۔ نواز شریف کی طرف سے مقررہ وقت میں واپس نہ آنے کی صورت میں عدالتیں حکومت سے یہ بات پوچھنے کا اختیار رکھتی ہیں کہ مجرم کو کس شرط پر بیرون ملک بھیجا گیا اور ان کی واپسی کو یقینی بنانے کیلئے کیا اقدامات کئے گئے۔ اس صورت میں حکومت یقین دہانی کا بانڈ بحق سرکار ضبط کر لے گی۔ مروجہ قانون کی بنیاد پر انڈر ٹرائل ملزموں کو باہر جانے کی اجازت دینے کی مثالیں موجود ہیں مگر کسی سزا یافتہ شخص کو پہلے اجازت نہیں دی گئی۔ اگر چار ہفتوں میں علاج مکمل نہیں ہوتا تو نواز شریف یا ان کی خاندان کی طرف سے اجازت میں توسیع کیلئے حکومت کو درخواست دی جا سکتی ہے۔ اسی لئے اس اجازت کو ای سی ایل سے نام ہٹانا نہیں کہا جا سکتا۔
نواز شریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت، قانونی پوزیشن محفوظ بنانے کی حکومتی کوشش
Nov 16, 2019