اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرنے سے متعلق پی ایم ڈی سی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ آر ڈیننس کو واپس لیا جائے۔ حکومت پی ایم سی آرڈیننس واپس لیکر قانون سازی کے ذریعے اصلاحات لائے، قانون سازی آئینی و قانونی طریقہ کار کے مطابق پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعے ہونی چاہیے۔ جبکہ سینٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے اپوزیشن کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آریننس کو کیسے غیر قانونی کہا جاسکتا ہے یہ آئین کا حصہ ہے، فیصلہ کر لیں آرڈیننس تسلیم کریں یا آئین میں ترمیم کر لیں۔ جمعہ کو چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینٹ کے اجلاس میں پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرنے کے خلاف اپوزیشن کی تحریک التوا پر بحث کی گئی۔ راجہ ظفرالحق نے کہاکہ پی ایم ڈی سی کا نیا آرڈیننس پہلے سے بھی برا ہے، پورے شعبہ کو ایک عذاب میں مبتلا کردیا گیا ہے۔ سینیٹر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہاکہ حکومت راتوں رات آرڈیننس لے آئی ہے، تمام بلز اپوزیشن سے مشاورت کے ساتھ لائے جاتے ہیں، اچھا ہوتا کہ اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کر کے بل لایا جاتا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ پی ایم ڈی سی کی تحلیل کی مذمت کرتے ہیں، پی ایم ڈی سی کے آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں۔ ایوان صدر آرڈیننس فیکٹری اور پارلیمنٹ کو آرڈیننس ڈپو کا درجہ دیا گیا ہے، پی ایم ڈی سی پر صدارتی شب خون مارا گیا۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ توانائی بحران پر قابو پانے کا کریڈٹ (ن) لیگ کو جاتا ہے،ملک میں 35 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے کارخانے ہیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ میڈیا مجھ سے پوچھتا ہے ٹماٹر 17 روپے کلو کہاں سے ملتے ہیں،17 روپے کلو ٹماٹر بنی گالا کی منڈی اور آئی ایم ایف کی منڈی سے ملتے ہیں۔ مہنگائی کے باعث غریب آدمی نہ روٹی کھا سکتاہے نہ بل دے سکتا ہے،جنسی سیکنڈل میں ملوث بلوچستان یونیورسٹی کے سابق چانسلر جاوید کو لاہور میں لگادیاگیا۔ شیری رحمن نے کہاکہ حکومت نے ایک سال میں 19 آرڈیننس پاس کئے،حکومت یاد رکھے انہوں نے تاریخ رقم نہیں ،19 میں سے 11 آرڈیننس وہ ہیں جو ایمرجنسی میں پاس ہوئے۔سینیٹر مشتاق احمد نے سینیٹ میں دلچسپ تجویز دیتے ہوئے کہاکہ حکومت ٹماٹر کو پاکستان کی کرنسی طور پر ڈیکلیئر کرے،ٹماٹر اتنی مضبوط کرنسی ہوگی کہ ایک ڈالر کے دو ٹماٹر ملیں گے۔انہوںنے کہاکہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوگئی،حکومت معاشی طور پر ناکام ہوچکی ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ معیشت بحال ہو رہی ہے ڈالر 154 روپے پر آ گیا،وہ دن دور نہیں جب ڈالر 140 کا ہو گا،درآمدات میں خاطر خواہ کمی برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔سمجھتا تھا کہ اقتصادی صورتحال پر بات ہوگی مگر یہاں صرف ٹماٹر کی بات ہورہی ہے،ٹماٹر کچن آئٹم ہے ضروری آئٹم نہیں ہے۔ اس دور ان اپوزیشن ارکان کے ٹماٹر،ٹماٹر کی آوازیں اس موقع کہاگیا کہ پر ایک کمیٹی بنائی جائے تاکہ پتہ چلا کہ کہاں گھپلے ہوئے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ ہمارا ٹریڈ ڈیفسٹ 2ارب ڈالر تک گیا۔سینیٹر روبینہ خالد نے کہاکہ پی ایم ڈی سی کے اوپر شب خون مارا گیا،موجودہ حکومت آمروں کی ٹیم ہے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے حکومت پر شاعرانہ تنقید کی ۔ قائد ایوان شبلی فراز نے کہاکہ آپ کی شاعری انتہائی بے وزن شاعری تھی۔شبلی فراز نے کہاکہ جاوید عباسی نے جو الزامات لگائے اگر ثابت نا ہوئے تو اپنے وعدے کے مطابق استعفیٰ دینگے۔ اگر ہمیں شرم آنی چاہیے تو پیپلز پارٹی کو بھی شرم آنی چاہیے، پیپلز پارٹی نے اپنے دور 104 آرڈیننس جاری کیے، مسلم لیگ ن لیگ نے 46 آرڈیننس جاری کیے۔ شبلی فراز نے کہاکہ عوام نے اپوزیشن کے اس اقدام کی کوئی خاص حوصلہ افزائی نہیں کی،ا پوزیشن کا اصل ٹارگٹ حکومت کو کام کرنے سے روکنا ہے مگر یہ ان کی بھول ہے، حکومت کام بھی کریگی اور اصلاحات بھی لائے گی۔چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے ایوان اور کمیٹیوں میں نہ آنے پر سیکرٹری داخلہ کے خلاف ایکشن لینے کیلئے وزیراعظم سیکرٹریٹ کو خط لکھنے کی ہدایت کر دی۔ ایک سیکرٹری کی وجہ سے حکومت اور پارلیمان کے درمیان بداعتمادی کی فضا پیدا نہ ہوا اس موقع پر وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ بہت اچھے آدمی ہیں وہ پروفیشنل انسان ہیں۔