نوازشریف کی جان عزیز، ان کا خاندان سیاست چمکا رہا ہے: عمران

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعظم کی زیرصدارت پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کی بیماری اور ای سی ایل میں نام کے معاملے پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف بیمار ہیں اور ان کو بہتر علاج کیلئے باہر جانا ہے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہم نے نواز شریف کیلئے ہر موقع پر سہولت پیدا کی۔ ہماری نظر میں نواز شریف کی جان عزیز ہے‘ سیاست ہوتی رہتی ہے۔ افسوس ہے شریف خاندان نواز شریف کے علاج کی بجائے اس پر سیاست کر رہا ہے۔ شیورٹی بانڈ نہ دینے کی کوئی منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔ حکومت نے ان سے کون سے پیسے مانگ لئے ہیں؟ مجھے لگتا ہے شریف خاندان نواز شریف کی صحت پر اپنی سیاست چمکا رہا ہے۔ میں ان کی جگہ ہوتا تو کسی بھی قسم کی گارنٹی دے کر اپنے بھائی کا علاج کراتا۔ شریف خاندان عدالت سے ریلیف لینا چاہتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ حکومت نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے قانون میں لچک ڈھونڈی‘ ہم عدالت کے فیصلے کو من و عن تسلیم کریں گے۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن کی تقاریر پر قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کور کمیٹی نے مولانا فضل الرحمن کی اداروں پر تنقید کی شدید مذمت کی۔ مولانا نے آزادی مارچ کے دوران مذہبی کارڈ استعمال کیا۔ مولانا فضل الرحمن کے دھرنے سے کشمیر کاز کو شدید نقصان پہنچا۔ وزیراعظم نے میڈیا کے امور دیکھنے کیلئے 5 رکنی کمیٹی بنا دی۔ کور کمیٹی ارکان نے موجودہ سیاسی صورتحال پر اظہار خیال کیا۔ مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ پر وزیراعظم نے مسکرا کر کہا‘ غبارے سے ہوا نکل چکی ہے‘ وزیراعظم نے آزادی مارچ سے متعلق اپنے خیالات کا بھی اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مولانا نے سردی اور بارش میں عوام کا وقت اور پیسہ ضائع کیا جو سب نے دیکھ لیا۔ اب مولانا فضل الرحمن پلان بی سے لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت نے مولانا فضل الرحمن کو دھرنے میں مکمل سہولت دی اور خیال رکھا۔ اب مولانا فضل الرحمن سڑکیں بند کر کے عوام کو کیا سبق سکھانا چاہتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ قوم مولانا کے بیانیے کو مسترد کر چکی ہے۔ وزیراعظم نے خیبر پی کے‘ پنجاب اور وفاقی کابینہ میں تبدیلیوں کا عندیہ بھی دیدیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا جس کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہو گی اسے فارغ کریں گے۔ میں نے اپنا کام مکمل کر لیا‘ بہت جلد اس کا اعلان کروں گا۔ پارٹی عہدیدار ضلعی انتظامیہ سے مل کر ذخیرہ اندوزوں کی نشاندہی کریں۔ ملک میں مصنوعی مہنگائی دکھا کر حکومت کو ناکام بنانے کی سزش ہو رہی ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کور کمیٹی کا جے یو آئی (ف) کے دھرنے میں ناقابل قبول زبان استعمال کرنے کی مذمت کی۔ دھرنے سے کشمیر کاز کو بہت نقصان پہنچا۔ کشمیر کاز کو نقصان پہنچا کر بھارت کے ہاتھوں میں کھیلا گیا۔ دھرنے میں اپوزیشن رہنماؤں کی تقریروں میں قوانین کی خلاف ورزی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اہم اپوزیشن رہنماؤں نے دھرنے میں پارٹی بن کر موقع پرستانہ ہونے کا مظاہرہ کیا۔ اہم اپوزیشن رہنما اپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے کیلئے دھرنے کا حصہ بنے۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کور کمیٹی نے میڈیا پر حکومتی اقدامات اجاگر کرنے اور ریاست مدینہ کے خلاف خدوخال اجاگر کرنے کیلئے کمیٹیاں بنا دیں ذرائع کے مطابق ریاست مدینہ کے خدوخال اجاگر کرنے کیلئے بھی کمیٹی قائم کر دی گئی کمیٹی میں مذہبی امور کے وفاقی اور صوبائی وزراء شامل ہوں گے گورنر اور سپیکر خیبر پی کے بھی کمیٹی میں شامل ہوں گے کمیٹی ناموس رسالتؐ سے متعلق پروپیگنڈے پر علماء سے ملاقاتیں کرے گی جس کے بعد اپنی سفارشات پیش کرے گی۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہماری معیشت مستحکم ہوگئی ہے اور روپے کی قدر میں کسی سپورٹ کے بغیر اضافہ ہورہا ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ اسلام آباد میں ہوا سے 360 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے سپر سکس منصوبے کے معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا پہلا سال بہت مشکل تھا کیونکہ بہت بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا اور اس سے قبل کسی بھی حکومت کو 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ میری معاشی ٹیم نے بڑی محنت سے اور مشکل وقت نکالا اور اب ہماری معیشت مستحکم ہوگئی ہے اور روپے کی قدر میں کسی سپورٹ کے بغیر اضافہ ہورہا ہے، ہماری اسٹاک مارکیٹ مثبت ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہورہا ہے، برآمدات بڑھ رہی ہیں، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اب ہماری سمت درست ہے، اب ہم نے یہاں سے آگے بڑھنا ہے اور اپنی معیشت کو چلانا ہے تاکہ لوگوں کو روزگار ملے۔ جو بھی ہم کریں ہمیں دیکھنا ہے کہ عوام بہتری کیسے کرسکتے ہیں، ہم نے پیسہ بناکر اس پر ٹیکس لگانا اور ٹیکس سے غریب طبقے کو اٹھانا ہے یہ چین کی کامیابی کا راز تھا۔ انہوں نے کہا ہم جب 3 مرتبہ چین گئے اور ان کے تھنک ٹینک اور وزارت سے ملے، 30 سال میں دنیا میں کبھی بھی کسی ملک میں اتنی تیزی سے ترقی نہیں کی لیکن چین نے اتنی تعداد میں لوگوں کو غربت سے نکالا۔ 70 کروڑ لوگوں کو 30 سال میں غربت سے نکالنا یہ ایک معجزہ ہے۔ ان کا کہنا تھا چین کی کامیابی کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں لیکن اس کی سب سے بڑی وجہ طویل المدتی منصوبہ بندی ہے۔ ہماری بدقسمتی شارٹ ٹرم پلاننگ ہے۔انہوں نے کہا الیکشن کے 5 سال ہوتے ہیں۔ حکومت آتی ہے سوچتی ہے کہ میں کون سا ایسا پروجیکٹ کروں جو الیکشن سے پہلے میں لوگوں کو دکھائوں گا اور اس کی پبلسٹی پر کروڑوں روپے لگا کر اس پر الیکشن جیتنے کی کوشش کرتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہم میں اور چین میں واضح فرق ہے، چین کی لانگ ٹرم پلاننگ اتنی آگے تک ہے۔ پاکستان میں اس وقت مہنگی بجلی کا مسئلہ موجود ہے اس کے پیچھے لازمی کوئی ایسی غلطی ہوگی کہ ہم سستی ترین بجلی سے اب جنوبی ایشیا میں مہنگی ترین بجلی بنارہے ہیں، جس کی وجہ شارٹ ٹرم پلاننگ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی طویل المدتی سوچ نہیں تھی، ہمیں آنے والی نسلوں کی فکر نہیں تھی، ہم نے یہ نہیں سوچا کہ پیسہ کیسے بنائیں گے جب تک صنعتیں نہیں ہوں گی تو پیسہ کہاں سے آئے گا؟ اور پیسہ نہیں ہوگا تو ملک کیسے اوپر آئے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 'شاٹ ٹرم پلاننگ' کی سب سے بڑی مثال بجلی کی ہے، پاکستان میں ہائیڈرو الیکٹرک سٹی کی صلاحیت موجود تھی لیکن اسے چھوڑ کر ہم نے مہنگے مہنگے درآمدی ایندھن پر مبنی پاور اسٹیشن بنانے شروع کیے۔ یہ علم بھی تھا کہ بعد میں اس حوالے سے مشکل پیش آئے گی اور ہماری بجلی مہنگی ہوجائے گی۔ جیسے ہی روپے کی قدر گرے گی تو بجلی کی قیمت اوپر چلی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس منصوبے کی خوشی تین وجوہات سے ہے ایک یہ کہ سستی بجلی پیدا ہوگی، دوسری چیز صاف توانائی ہے اور گلوبل وارمنگ آنے والی نسلوں کے بہت بڑا چیلنج ہے اور گلوبل وارمنگ سے متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے کیونکہ پانی کا مسئلہ مستقبل میں مزید بڑھ جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت یہ درآمدی ایندھن سے نہیں بلکہ ہوا سے بجلی پیدا کی جائے گی اور جب ہماری کرنسی کی قدر کبھی کم بھی ہوئی تو ہمیں مسئلہ نہیں ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ میں ورلڈ بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا مشکور ہوں۔دریں اثنا وزیر اعظم نے کہاہے کہ یقین ہے کامیاب جوان پروگرام معیشت کی بہتری میں سازگار ثابت ہوگا،نئے کاروبار سے اقتصادی صورت حال میں بھی بہتری آئیگی،نوجوانوں کے درپیش روزگار کے مسائل حل کرنا ترجیح ہے، میرٹ اور شفافیت پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے،نوجوانوں کیلئے وہ سب کریں گے جس سے کامیابی کی راہ ہموار ہو۔عمران خان سے معاون خصوصی یوتھ افیئرزعثمان ڈار نے ملاقات کی ،وزیراعظم کو کامیاب جوان پروگرام کی ماہانہ رپورٹ پیش کر دی گئی۔ وزیراعظم کوپروگرام کی شفافیت میرٹ اور درخواستوں سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں بتایاگیا کہ صرف 20 دنوں میں 10 لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں،نوجوانوں کی بڑی تعداد نے 1 سے 5 لاکھ تک قرض کی درخواستیں دیں،6لاکھ سے زائد نوجوان نئے کاروبار کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ بتایاگیاکہ درخواستوں کی اسکروٹنی کا عمل شروع قرض کی تقسیم آئندہ ماہ ہو گی،سب سے زیادہ درخواستیں پنجاب اور پختون خواہ سے موصول ہوئیں۔وزیراعظم نے پروگرام کی زبردست پذیرائی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے میرٹ اور شفافیت یقینی بنانے پر معاون خصوصی عثمان ڈار کو شاباشی دی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ نوجوانوں کیلئے وہ سب کریں گے جس سے کامیابی کی راہ ہموار ہو۔ نوجوان ملک کا اثاثہ ہیں حکومتی سرپرستی ہر حال میں یقینی بنائیں گے،نوجوان ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ یقین ہے کامیاب جوان پروگرام معیشت کی بہتری میں سازگار ثابت ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ نئے کاروبار سے اقتصادی صورت حال میں بھی بہتری آئے گی،نوجوانوں کے درپیش روزگار کے مسائل حل کرنا ترجیح ہے۔
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت نجکاری عمل میں پیش رفت کا جائزہ اجلاس لیا گیا ، اجلاس میں وزیرِ نجکاری میاں محمد سومرو، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی سید ذوالفقار عباس بخاری، سیکرٹری نجکاری رضوان ملک و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے، اجلاس میں نجکاری عمل میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ، وزیرِ اعظم کو نجکاری کے لئے نشاندہی کی جانے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل میں اب تک کی پیش رفت کی رپورٹ پیش کی۔دریں اثنا مشیر خزانہ کی صدارت میں کابینہ کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا،وزیر آعظم کی صدارت میں اجلاس میں سیکرٹری نجکاری رضوان ملک نے نجکاری عمل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل میں ان اداروں اور املاک کو شامل کیا گیا ہے جو سرکاری خزانے پرمسلسل بوجھ ہیں یا اپنی صلاحیت سے کم کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسی سرکاری املاک کو بھی نجکاری عمل میں شامل کیا گیا ہے جو کہ سالہا سال سے غیر استعمال شدہ یا غیر منافع بخش ہیں۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ اربوں روپے مالیت کے مختلف سرکاری ادارے جن میں حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ، بلوکی پاور پلانٹ، ایس ایم ای بنک، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور، جناح کنونشن سنٹر وغیرہ شامل ہیں انکی نجکاری کا عمل تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ان اداروں کی نجکاری کے عمل میں بین الاقوامی طور پر گہری دلچسپی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ان اداروں کے علاوہ گدو پاور پلانٹ، نندی پور پاور پلانٹ، فرسٹ وویمن بنک، پاک پٹرولیم لمیٹڈ، اسٹیٹ لائف وغیرہ جیسے مختلف اداروں کی نجکاری کا عمل بھی شروع کر دیا گیا اور اس میں خاطر خواہ پیش رفت حاصل کر لی گئی ہے۔ اجلاس کو مختلف وزارتوں اور سرکاری اداروں کی ملکیت بیش قیمت اراضی کی فروخت کے حوالے سے پیش رفت پر بھی تفصیلی بریفنگ دی ،وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وسائل میں نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجکاری کا مقصد جہاں روزانہ کی بنیاد پر سرکاری خزانے کو کروڑوں اربوں روپے کے خسارے سے بچانا ہے وہاں اس عمل کا مقصد ان اداروں کو کہ جن کی کارکردگی انکی استعداد کے مطابق نہیں ان کو متعلقہ شعبوں میں اہل افراد کے حوالے کرنا ہے تاکہ ان اداروں کے پوٹینشل کو صحیح معنوں میں برؤے کار لا کر ان سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثردرست نہیں کہ نجکاری کے تحت حکومت محض نقصان کے حامل اداروں سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ قومی خزانے کو نقصان سے بچانے کے ساتھ ساتھ اداروں کی کارکردگی کو ان کی استعداد کے مطابق چلانا، اداروں سے بہترین نتائج کا حصول اور مجموعی طور معیشت کی بہتری نجکاری عمل کی اصل روح ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ نجکاری کے عمل سے ان اداروں کی کارکردگی کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی جن کی کاکردگی عدم توجہ کے باعث گذشتہ سالہا سال سے انکی اصل استعداد سے کم رہی ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ نجکاری عمل کی جلداز جلد تکمیل سے حکومتی مالی وسائل خصوصاً نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوگا جس سے حکومت کی جانب سے عوامی فلاح وبہبود کے زیادہ منصوبے شروع کرنے اور صحت، تعلیم و دیگر سہولتوں کی عوام تک فراہمی میں آسانی پیدا ہوگی۔ وزیرِ اعظم نے سیکرٹری نجکاری کو ہدایت کی کہ نجکاری کے لئے نشاندہی کیے جانے والے تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ ٹائم فریم میں مکمل کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...