نادرا کے پاس کیا اختیار ہے کسی کی شہریت ختم کر دے؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری عروج تابانی کی شہریت منسوخ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ درخواست گزار عروج تابانی کے کیس کی سماعت عدالت عالیہ کے چیف جسٹس ، جسٹس اطہرمن اللہ پر مشتمل بنچ نے کی۔ عدالتی کاروائی شروع کی درخواست گزار عمیر بلوچ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکل عروج تابانی نجی ایئر لائن ایرو ایشیا کے مالک یعقوب تابانی کی بیٹی ہیں یعقوب تابانی نے ان کی موکل کی والدہ سے 1992میں شادی کی۔ بعد میں علیحدگی ہوگئی درخواست گزار کی تعلیمی اسناد پر ولدیت یعقوب تابانی ہی درج ہے درخواست گزار کی والدہ نے بیٹی کی نادرا میں رجسٹریشن کے لیے 1999میں درخواست دی جس کے بعد درخواست گزار کے والد نے نادرا میں موقف اختیار کیا کہ عروج تابانی انکی بیٹی نہیں ہے چیف جسٹس نے ڈائریکٹر جنرل آپریشن نادرا سے استفسار کیاکہ کیا نادرا کے پاس کیا اختیار ہے کسی کی شناحت تبدیل کر دے؟ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نادرا کو یوں زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ڈی جی آپریشن نادرا نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے بتایا کہ میں نے ابھی چارج سنبھالا ہے، نادرا کے کنڈکٹ پر معافی مانگتا ہوں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی کی شہریت ختم کرنا نادرا کا اختیار نہیں۔ صرف وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔ نادرا ایک شناختی کارڈ جاری کرنے کے بعد اس کے ریکارڈ میں خود تبدیلی نہیں کر سکتا۔ جس کو اعتراض ہو گا وہ خود شکایت یا درخواست دے گا شکایت کنندہ سے زیادہ نادرا خود دلچسپی نہیں لے سکتا۔ فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نادرا نے اس کیس میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی دکھائی ولدیت تبدیلی کے لئے آپ زبردستی ڈی این اے تک نہیں کر سکتے نادرا نے تو خود ہی ولدیت تبدیل بھی کر دی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد عروج تابانی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...