"معاشی ترقی ،کاٹن"

اس وقت دنیا میں وہ ممالک اور وہ قومیں خود مختیاراور باعزت سمجھی جاتی ہیںجو معاشی لحاظ سے مضبوط اور توانا ہیںاس بات کا ادراک جو قومیں اور ممالک کر گئی اور کامیاب ہو گئے دوسری جنگ عظیم یعنی1940کی دہائی میں دو ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے بلکہ تباہ ہوئے ایک جرمنی جہاں ہٹلر کی شکست سے ملک دو ٹکڑے ہو گیا اور معاشرہ اور معیشت تباہ ہو گئی دوسرا جاپان جس پر امریکہ نے دو ایٹم بم گرائے اور جاپان ہر لحاظ سے شکست کھا گیا اس کے بعد جرمنی اور جاپان نے اپنی شکست کا بدلہ لینے کیلئے ایک اور انداز میں جوش وخروش سے کام لیا شکست کھائی ہوئی جرمنی اورجاپانی قوم نے محنت کی انتہا کر دی اور اقتصادی میدان میں اپنے آپ کو منوانا شروع کیا اور صرف 20سال کے بعد جب دنیا 1970کی دہائی میں داخل ہوئی تو جرمنی اور جاپان دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت تھے 1971میں دنیا کا سب سے بڑا ایکسپورٹرامریکہ تھا تو حیرت انگیز طور پر امریکہ کے بعد دوسرا دنیا کا سب سے بڑا ایکسپورٹرجرمنی تھا جبکہ جاپان چوتھے نمبر پر آچکا تھا اور 1970کی دہائی سے 1995تک امریکہ کے بعد دنیا کے دو بڑے ایکسپورٹرز جرمنی اور جاپان ہی رہے وہ امریکہ جس کے ایٹم بموں نے جاپان کی کمر توڑدی تھی اسی امریکہ کے روڈزجاپانی کاروں سے بھر گئے اور امریکی گھروں میں جاپان کی بنائی ہوئی الیکٹریشن اور الیکٹرونکس کی مصنوعات نظر آنے لگی اور35سال یعنی 2005تک جاپان اور جرمنی کا راج رہا دنیا میں سب سے زیادہ معاشی ترقی ان دو ممالک نے کی اس کے بعد پاکستان کا ایسا دوست جس کے ساتھ پاکستان کی دوستی ہمالیہ سے بلند اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے مطلب چین سامنے آگیا ویسے تو چین 1995میں دنیا کے پہلے 15ایکسپورٹرز ممالک میں جگہ بنا چکا تھا لیکن بہت نچلے لیول پر لیکن 2005میں چین یکدم دنیا کی پہلی تین معیشتوں میں شامل ہو گیا اس کے بعد 2009تک ترتیب اسی طرح رہی پہلے نمبر پر امریکہ دوسرے پر جرمنی اور تیسرے پر چین لیکن اگلے سال یعنی 2010میں چین دوسرے نمبر پر آگیا اور پھر 2012میں چین امریکہ کو پیچھے دھکیل کر پہلے نمبر پر آگیا مطلب 1996میں چین دنیا کی معیشت میں کوئی مقام نہیں رکھتا تھاوہ چین اگلے 16سالوں میں دنیا کا سب سے بڑا اقتصادی طاقت رکھنے والا ملک بن گیا 1995سے2012تک پاکستان میں جو چین کا ہمسایہ اور دوست ملک تھا اس میں جمہوریت اور آمریت کابدترین کھیل کھیلا جا رہا تھا دوسری طرف چین دنیا کا اقتصادی سپر پاور بنتا جا رہا تھااوریہ1995سے2012کا وہ دور ہے جب چین کے ساتھ ساتھ دوسری دنیا کے بیشتر ممالک نے ناقابل بیاں ترقی کی( 9/11)کے بعد مطلب نیو یارک کے ٹریڈ سینٹر گرنے کے بعد امریکہ کو سب سے زیادہ نقصان یہ ہوا کہ دنیا کی اقتصادی پاور اس کے ہاتھ سے نکلتی چلی گئی چین ،جرمنی اور جاپان آگے نکلنے لگے جبکہ تیسری دنیا کے ممالک کی بھی GDPگروتھ آسمانوں کو چھونے لگی پاکستان کے حصے میں وہ ترقی وہ معاشی بلندی نہ آسکی جس کا وہ حقدار تھا کیونکہ ایک قوم کی حیثیت سے نہ ہم نے ملکی اقتصادی ترقی پر کبھی غور کیا اور نہ سوچا اور نہ ہی عمل کیا ہماری سیاسی اشرافیہ نے قوم کو بندر تماشا دکھایا اوررنگین خواب دکھائے اور وقت گذار دیا جب چین امریکہ اور یورپ کی مارکیٹس پر قبضہ کرتا جا رہا تھا پاکستان میں آٹا ،چینی ،بجلی ،گیس ،ٹماٹر اور پیاز پر سیاست ہو رہی تھی اور دیکھ لیں آج تک انہی باتوں پر سیاست ہو رہی ہے پاکستان میں کسی سیاست دان کے رہنما کے منہ سے سنا ہے کہ پاکستان میں کمپیوٹر ،موبائل فونز ،گاڑیوں کے انجن ،زرعی ادویات بنانے کے کارخانوں کا جال بچھا دوگا ہم پاکستانی تو بس یہی سن رہے ہیں کہ اگر مجھے ووٹ دیا تو آٹا ،چینی ،  بجلی ،گیس ،ٹماٹر ،پیاز سستا کر دوگاحال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کپاس اور کپڑا فروخت کرنے سے قومیں تاقتور نہیں ہوتیں علم حاصل کرنے سے ہوتیں ہیں اب یہ ہمارے حکمران ہیں جن کو ملک کی معمولی شد بد بھی نہیں ہے بے شک علم کے بغیر قومیں ترقی نہیں کرتی لیکن صنعتی ترقی کے بغیر بھی معاشی ترقی ممکن نہیں ہے دنیا میں سری لنکا واحدملک ہے جہاں خواندگی کی شرح 100فیصدہے لیکن دنیا میں سری لنکا اقتصاد ی پاور نہیں ہے آج پاکستان میں سینکڑوں سری لنکن پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر میں کام کر رہے ہیں دنیا میں ترقی کرنے والے ممالک نے ہر چیز کو اہمیت دی تعلیم ،صنعت ،گورننس ان میں سے ایک چیز سے قومیں ترقی نہیں کرتیں یاد رہے کہ اس وقت بھی پاکستان کی جو رہی سہی ایکسپورٹ ہے وہ اسی کاٹن اور کپڑے پر کھڑی ہے اور اسی ایکسپورٹ کے سہارے ملک چل رہاہے گذشتہ سا ل ٹرمپ نے چین کو تجارتی حوالے سے بہت ٹف ٹائم دیا لیکن چین کے حکمرانوںنے بہت ٹھنڈے دماغ اور حوصلہ سے اس کا مقابلہ کیا اور یہ ایک مثال ہے پاکستان کے حکمرانوں میں یہ سوجھ بوجھ نہ پید ہے جس کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں ۔
اب ایک نظر کاٹن مارکیٹ پر جہاں عدم استحکام کے بعد قدرے مارکیٹ میں ٹھہرائوآیا ہے اور کوالٹی کاٹن کی مارکیٹ 9600پرآگئی ہے جبکہ معیاری پھٹی 4700سے4900 فی من پر آگئی ہے مجموعی طور پر یہ صورتحال سب سٹیک ہولڈرز کیلئے وننگ ہیں لیکن اگراس مارکیٹ میں مزید مندا آیا تو اس سے کاشتکار اور جنرز کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے USDAکے ماہانہ رپورٹ جو گذشتہ ہفتے جاری ہوئی کے مطابق دنیا میں کاٹن کی پیداوار معمولی کم ہے اور تشویش کی کوئی بات نہیں ہے پاکستان کی پیداوار امریکن ادارہ نے 72لاکھ بتائی ہے اس رپورٹ کے بعد دنیا کی کاٹن مارکیٹس میں بڑی تیزی نظر نہیں آرہی پاکستانکی کاٹن پیداواراس کے باوجودسوالیہ نشان ہے پاکستان اس وقت بھی امریکن کاٹن خریداری میں سرفہرست ہے یہ سب کچھ قابل غور ہے ۔

ای پیپر دی نیشن