بدعنوان عناصر کو کٹہرے میں لانے کا عزم کر رکھا ہے: چیئرمین نیب

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب کا اعلی سطحی اجلاس آج پیر 16نو مبر کو طلب کر لیا۔ ڈپٹی چیئرمین نیب پراسیکیوٹر جنرل احتساب ڈی جی آپریشنز اور تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹرز جنرل اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اجلاس کے دوران مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی بھرپور انداز میں پیروی کرنے کے حوالے سے نیب آپریشنز اور پراسیکیوٹر ڈویژن کو مزید تقویت دینے اور شکایات کی تصدیق، انکوائریوں اور تفتیشی عوامل کے حوالے سے نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی حکمت عملی بنائی جائے گی۔ چیئرمین نیب کی ہدایات پر تجربہ کار قانونی کنسلٹنٹس اور سپیشل پراسیکیوٹرز کی خدمات حاصل کرتے ہوئے پراسیکیوشن ڈویژن کو تقویت دی جارہی ہے۔ تمام علاقائی بیوروز میں شواہد اکٹھے کرنے کے سیل متعارف کرائے گئے ہیں اور اس کے نتائج انتہائی حوصلہ افزا ہیں ۔ بھرپور توجہ مرکوز کرنے، نگرانی اور آپریشنز و پراسیکیوشن ڈویژن کے تجزیوں کی کارکردگی کی بدولت احتساب عدالتوں میں مجموعی طور پر سزائوں کی شرح تقریبا 68.8 فیصد رہی ہے جو سزاؤں کی بہترین شرحوں میں سے ایک ہے۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ میگا کرپشن اور وائٹ کالر کرائم کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا ایک چیلنج ہے لیکن قومی احتساب بیورو نے بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں تجربہ کار اور سینئر سپروائزری افسروں کی اجتماعی دانش سے استفادہ کرنے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سی آئی ٹی کا نظام بھی متعارف کا رکھا ہے۔ اس نظام سے کام کا معیار بہتر ہورہا ہے۔ قومی احتساب بیورو نے اپنے ہیڈ کوارٹر اور تمام علاقائی بیوروز میں معیار اور تعداد کی بنیاد پر کارکردگی کے جائزہ کے لئے ایک موثر نگرانی اور جائزہ کا نظام (ایم ای ایس) بھی متعارف کرایا ہے جس پر سختی سے عملدرآمد کیا جارہا ہے جو علاقائی بیوروز سمیت نیب کے تمام شعبہ جات کی کارکردگی میں اضافہ کے لئے انتہائی کامیاب ثابت ہوا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے شفاف آزادانہ اور پیشہ ورانہ طور پر کام کرنے کا پختہ عزم کر رکھا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو سارک ممالک میں بدعنوانی کے خاتمے کے لئے رول ماڈل کے طور پر لیا گیا ہے جو نیب کی کوششوں کی بدولت ممکن ہوا ہے اور پاکستان کے بدعنوانی کے ادراک کے انڈیکس (سی پی آئی) اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی رپورٹ نے اس کا اعتراف کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 743ارب روپے مالیت کی بدعنوانی سے متعلق 1230بدعنوانی کے ریفرنس اس وقت احتساب عدالتوں میں زیر سما عت۔ انہوں نے کہاکہ قومی احتساب بیورو نے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے 466ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان واحد ملک ہے جس کے ساتھ چین نے سی پیک کے پاکستان میں منصوبوں کی نگرانی کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قومی احتساب بیورو سارک کے انسداد بدعنوانی فورم کا پہلا چیئرمین ہے جو پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے اور اس کا سہرا نیب کی کوششوں کو جاتا ہے۔ انہوں نے تمام علاقائی بیوروز کو ہدایت کی ہے کہ اشتہاری مجرموں اور مفروروں کی گرفتاری کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں ۔ انہوں نے کہاکہ قومی احتساب بیورو نے نیب راولپنڈی میں ایک جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کر رکھی ہے جو تفتیش اور انکوائریوں کو بہتر بنانے میں مددگار ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نے غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں، کوآپریٹو سوسائٹیوں سے قانون کے مطابق اربوں روپے برآمد کر کے ان لوگوں کو واپس کی ہے جن کی جمع پونجی ان سوسائٹیوں نے لوٹ لی تھی اور متاثرین اس سلسلے میں چیئرمین نیب کے شکرگزار ہیں۔

ای پیپر دی نیشن