اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے کہا ہے کہ توانائی کے شعبے میں بڑھتا ہوا گردشی قرضہ ایس ایم ایز کے لیے بجلی کے نرخوں میں کمی کے حالیہ اقدام کے لیے خطرہ ہے۔ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں انجم نثار نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو ایک اعشاریہ چھ کھرب روپے کے گردشی قرضے کو کم کرنے کے لیے تجاویز دینے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی کمیٹی تشکیل دینے پر سراہتے ہوئے کہا کہ یہ درست سمت میں ایک راست قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ گردشی قرضوں کا معاملہ وزیر اعظم عمران خان کے کاروباری لاگت کو کم کرنے کے لیے B1,B2,B3، کنکشنوں کے لیے اضافی یونٹوں کے استعمال پر دی گئی چھوٹ اور صنعتی بجلی کے نرخوں سے پیک آوورز کو ختم کرنے میں مشکلات پیدا کرے گا۔
توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیا جائے اور بجلی کی لاگت میں اضافہ کیے بغیر اس مسئلے کو حل کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے دو سالوں کے دوران اس کا حجم دوگنا ہوگیا ہے۔اس کے بڑھتے ہوئے رجحان کو قابو کرنے کے لیے، حکومت نے ماضی میں متعدد بار بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا۔ماضی میں گردشی قرضوں پر قابو پانے کے لیے محصولات میں اضافے کا رجحان مکمل طور پر ناکام ہوا ہے انہوں نے بجلی کے صارفین کے مسائل کے حل کے لیے اس شعبے میں موجود مسائل سے نمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات اور ایک جامع نقطہ نظر اپنانے پر زور دیا۔وزارت توانائی کی آڈٹ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس گردشی قرضے کا حجم 2018 میں 1 ہزار 415 ارب روپے تھا ، جو جون - 2019-20 میں بڑھ کر 2,150 ارب روپے ہو گیا تھا، جب کہ 2020-21کی پہلے سہ ماہی میں 116 ارب روپے کا مزید اضافہ ہوا اور یہ حیرت انگیز طور پر بڑھ کے 2,266 ارب روپے ہو گیا۔انہوں نے بجلی کے شعبے میں اصلاحات ، بلوں میں زیادتی کے معاملات، تکنیکی نقصانات ،ٹرانسمیشن کے مسائل ، اس شعبے کے اختیارات کی تقسیم، آف گرڈکو فروغ دینے ،قابل تجدید توانائی کے لیے ترغیبات، اور خود سے بجلی پیدا کرنے والوں کو بھر پور ادائیگی پر بھی بات کی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت فوری اقدامات اٹھانے میں ناکام رہی تو بھاری بقایاجات کی وجہ سے بجلی کا شعبہ چل نہ سکے گا۔
توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیا جائے،میاں انجم نثار
Nov 16, 2020