لاہور (سٹی رپورٹر) مصنوعی بارش برسانے کی تیاریاں مکمل، لاہوریوں کو سموگ سے بچانے پر 10 کروڑ خرچہ آئے گا۔ تجرباتی طور پر شہر میں طیارے یا غباروں کے ذریعے بارش برسائی جائے گی۔ ڈرائی آئس میں نمک اور پانی ڈال کر مصنوعی بادل بنانے اور انہیں برسانے کے لیے پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر منور صابر کام کر رہے ہیں اور اس حوالے سے خانس پور میں مصنوعی بارش کا کامیاب تجربہ کر لیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش ایک مہنگا پراجیکٹ ہے اور یہ کام ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں پورا سال بارش نہیں ہوتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ لاہور کی ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی کو اگر 10کروڑ روپے کی لاگت سے سموگ جیسی آفت سے بچایا جا سکتا ہے تو یہ کوئی مہنگا سودا نہیں۔ مصنوعی بارش متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جیسے خشک آب و ہوا ممالک میں عام ہے۔ لاہور میں سموگ کے وار جاری، آلودگی نے شہر لاہور کو آلودہ ترین شہر بنا دیا۔ دھواں چھوڑتی گاڑیاں سڑکوں پر موجود، آلودگی پھیلانے والی فیکٹریاں بدستور آلودگی پھیلانے میں مصروف، کوئی ایکشن نہ ہو سکا۔ ایئر کوالٹی انڈیکس نے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ شہر میں ایئر کوالٹی اندیکس 419 ریکارڈ کیا گیا۔ شہر میں گرد کے سائے برقرار ، بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے لاہور کی فضا آلودہ ترین ہوگئی۔ گاڑیوں اور فیکٹریوں کے دھویں نے فضا میں سلفر، نائٹروجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھا دی ہے۔ جس سے شہریوں کیلئے کھلی فضا میں سانس لینا بھی دشوار ہوچکا ہے۔ طبی ماہرین نے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ای این ٹی سپیشلسٹ پروفیسر راشد ضیاء کا کہنا ہے کہ سموگ کا مسئلہ وقت کیساتھ ساتھ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ شہری احتیاتی تدبیر پر عمل کریں۔ سموگ کے دوران شہری بے جا گھروں سے نکلنے سے گریز کریں۔ دوسری جانب حکومت پنجاب نے سموگ کو آفت قرار دے دیا ہے۔ ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے سموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی سموگ سکواڈ قائم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی آلودگی پر بھی کبھی کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی لیکن ہماری حکومت اس معاملے پر کام کر رہی ہے۔ سموگ سکول کے بچوں پر بھی اثرانداز ہورہی ہے۔ بچے آنکھوں، سانس اور جلد کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اساتذہ نے سکولوں میں صبح کے وقت اوقات کار تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ طلباء کا کہنا ہے صبح کے وقت گلے میں خراش اور سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے اور سموگ سے آنکھوں میں بھی ہر وقت خراش رہتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سموگ اور فضائی آلودگی کا باعث بننے والی گاڑیوں اور صنعتی یونٹس کیخلاف مئوثر کارروائی کر کے شہریوں کو آنکھوں اور گلے سمیت دیگر بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے۔