یادرفتگان:سید نورالحسن کی حیات احکامات ربانی اور ارشادات مصطفویؐ کی تفسیر تھی

مشائخ عظام آستانہ عالیہ حضرت کیلیانوالہ شریف ضلع گوجرانوالہ تاجدار روحانیت حضرت پیرسید نورالحسن شاہ بخاری،حضرت پیرسید محمد باقر علی شاہ بخاری اور حضرت پیرسید عظمت علی شاہ بخاری کے دو روزہ سالانہ عرس مبارک کی تقریبات 22،23 نومبر بروز سوموار،منگل کو سجادہ نشین حضرت پیرسید محمد علی حسنین شاہ بخاری کی زیر صدارت اور حضرت پیرسید علی سجادحیدر شاہ بخاری کی زیر نگرانی ہوں گی۔وادی نور و تصوف آستانہ عالیہ حضرت کیلیانوالہ شریف صرف معرفت و طریقت کا گہوارہ ہی نہیں بلکہ احکام شریعت خداوندی، فرمودات مصطفوی اور تعلیمات اولیاء کرام کو بطور خاص مدنظر رکھا جاتا ہے۔حضرت پیرسید نورالحسن شاہ بخاری 30 جنوری 1889ء کو حضرت کیلیانوالہ شریف کی خوش نصیب بستی میں حضرت پیرسید غلام علی شاہ بخاری کے گھر پیدا ہوئے،سلسلہ نسب 48 واسطوں سے حضور سرور کائنات ؐتک پہنچتا ہے،آپ کی حیات مقدسہ احکامات ربانی اور ارشادات مصطفوی کی جگمگاتی تفسیر تھی آپ نے اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ رضائے خداوندی اور منشاء  قدرت کی خاطر وقف کرکے ثابت کردیا کہ محبان مصطفٰےؐ کا جینا مرنا فقط اسلام اور قرآن کیلئے ہوتا ہے.پیرسید نورالحسن شاہ بخاری تاجدار قلیم ولائت اعلیٰ حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہ ناز میں آئے تو آپ نے پیرسید نورالحسن شاہ بخاری کو ایک نظر دیکھتے ہی اس شہباز کے مقام و مرتبہ کو پہچان کر اندازہ کرلیا کہ شاہین زیر دام آگیا تاجدار شرقپور شریف شہنشاہ عارفاں اعلیٰ حضرت شیر ربانی نے پہلی نگاہ میں اس گوہر کم یاب کو شاہراہ طریقت کا مسافر بنا دیا مٹی کو سونا بنتے دیر نہ لگی جلد روحانی منازل طے کروا کر خلافت سے سرفراز فرمایا دل کی نگری مرشد کامل کے فیوض و برکات کی بدولت انوار الہی سے آباد ہونے لگی سینہ عشق مصطفٰےؐ  کا گنجینہ بنتا گیا آپ نے اپنے شیخ کامل روحانی رہنما اعلیٰ حضرت شیر ربانی سے تھوڑے ہی عرصہ میں بہت کچھ حاصل کرلیا جو آپکی مجلس میں بیٹھنے والے طویل روحانی ریاضتوں کے بعد بھی حاصل نہ کرسکتے تھے.ادھر فیض کے سلسلے عروج پر پہنچے تو ادھر مخالفتوں کے بھی طوفان کھڑے ہوگئے ایک دن طبیعت پر زیادہ اثر ہوا تو درویش خدا مست پیرسید نورالحسن شاہ بخاری نے اپنے مرشد کامل اعلیٰ حضرت شیر ربانی کے حضور حاضر ہوکر صورتحال عرض کی تو شیر ربانی جوش میں آگئے فرمایا شاہ جی یہاں آپ ہی کا چراغ روشن ہوگا.پیر جی زمانہ دیکھے گا آپ ہی کی عظمت کا ڈنکا بجے گا پھر دنیا نے دیکھا کہ ہر طرف پیرسید نورالحسن شاہ بخاری کے فیض ولایت کا چرچہ عام ہوا اور ایک دنیا آپ کی نیاز مند ہوئی.حضرت پیرسید نورالحسن شاہ بخاری کی درجنوں کرامات آپ کی سوانح تصنیف انشراح الصدور بتذکرہ النور میں درج ہیں ان کرامات پر نظر ڈالی جائے تو آپ کی روحانی سرفرازی اور ایمانی جلالت کا اندازہ ہوتا ہے آپ نے اپنی تعلیمات اور نگاہ کرم سے گمراہوں کو راہ ہدایت پر گامزن کیا.آپ کی جملہ کرامات کا تقدس اور مرتبہ اپنی جگہ آپ کی سب سے بڑی کرامت یہی ہے کہ آپ نے اعلیٰ حضرت شیر ربانی کا مشن جاری رکھا اور مردہ دلوں کو یاد خداوندی کی چمک دے کر زندہ کر دیا آپ اپنے مریدوں کو تلاوت قرآن پاک نماز کی پابندی کثرت سے درود شریف اور والدین کے ادب کی ترغیب دیا کرتے تھے.یہ آپ ہی کا کمال تھا کہ جو شخص بھی خدمت میں حاضر ہوا اس پر آپ کی نظر عنائیت پڑی تو کا یا پلٹ کر رکھ دی آپ کی نگاہ کرم سے فیض یاب ہونے والے طالبان حق نے علم و حکمت کی بلندیوں کو یوں چھوا کہ وہ سنت تاجدار کونینؐ کا گلشن سدا بہار بن گئے.پیرسید نورالحسن شاہ بخاری نے نہ صرف اپنے متوسلین و معتقدین کی روحانی تربیت کی بلکہ انہیں حصول پاکستان کی عظیم تحریک آزادی میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے دست و بازو بننے کی بھی تلقین فرمائی آپ نے حضرت مجدد الف ثانی کی مجاہدانہ للکار بن کر کانگریسی ملاؤں کے مقابلے میں علمائو مشائخ کے ساتھ مل کر مسلم لیگ کی حمایت خود بھی اور مریدین کو بھی مسلم لیگ کی حمایت کرنے کا حکم دیا بلاشبہ تحریک آزادی پاکستان میں آپ کے مریدین متوسلین نے مجاہدانہ کردار ادا کیا.۔ آپ نے ضلع گوجرانوالہ کی بستی حضرت کیلیانوالہ شریف کو اپنا مسکن بنا یا۔آپ کے آستانہ عالیہ کے متوسلین علمائئو مشائخ کی ایک بڑی تعداد دنیا بھر میں تبلیغ اسلام کا مقدس فریضہ سرانجام دے رہی ہے،21 نومبر 1952 میں پیرسید نورالحسن شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کے بعد آپ کے لخت جگر مقبول بارگاہ رسالت الحاج پیرسید محمد باقر علی شاہ بخاری سجادہ نشین مقرر ہوئے۔

ای پیپر دی نیشن