اسلام آباد ( انٹرویو‘اعظم گِل) سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے خود پر لگنے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کوئی بڑا واقعہ ہونے جارہا ہے جس کے لیے گراؤنڈ بنایا جارہا۔ اس خبر کا اصل ٹارگٹ میں نہیں کوئی اور ہے۔ سابق چیف جسٹس نے عام انتخابات 2018ء کی رات چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا خان کو فون کرنے کی وجہ بھی بتادی۔ روزنامہ نوائے وقت سے گفتگو میں ثاقب نثار نے کہا کہ چیف جج گلگت بلتستان رانا ایم شمیم کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ تردید اس بات کی کی جاتی ہے جس کا وجود ہو اور جج صاحب کے الزامات کا وجود ہی نہیں ہے۔ ہاں جب میں اپنے خاندان کے لوگوں کے ہمراہ گلگت بلتستان گیا تھا رانا شمیم نے ہماری بہت زیادہ میزبانی اور خدمت کی تھی۔ مگر نوازشریف اور مریم نواز کے مقدمات کے حوالے سے کسی سے بھی ایسی کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔ چیف جج رانا شمیم اپنی مرضی کے فیصلے نا ہونے کی وجہ سے مجھ سے ذاتی رنجش ضرور رکھتے تھے۔ مجھے کہتے تھے کہ آپ کے فیصلوں کی وجہ سے میرے دائرہ اختیار پر فرق پڑ رہا ہے۔ بطور چیف جسٹس آف پاکستان مجھ سے اپنی مرضی کے فیصلے چاہتے تھے۔ مجھے کہتے تھے میری عہدے کی توسیع کریں۔ میں نے کہا تھا کہ یہ میرا کام نہیں یہ حکومت کا کام ہوتا ہے۔ مجھے نجی ایئرلائن فلائٹ بھی گلگت بلتستان چلوانے کا کہتے رہے ہیں۔ تقریباً 6 ماہ قبل جب انکی اہلیہ کی وفات پر ان سے تعزیت کے لیے گیا تو انہوں نے مجھ سے ناراضی کا اظہار کیا اور مجھے کہا کہ آپکی وجہ سے میری توسیع نہیں ہوئی۔ میں نے انہیں کہا کہ حکومت عام طور پر پوچھ لیتی ہے لیکن مجھے آپ کو توسیع دینے سے متعلق نہیں پوچھا گیا۔ جس پر جسٹس رانا ایم شمیم نے کہا کہ آپکی آبزرویشن کی وجہ سے مجھے توسیع نہیں ملی۔ جب سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے استفسار کیا گیا کہ عام انتخابات 2018ء میں آپ چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا خان کو فون کیوں کرتے رہے اور انہوں نے الیکشن کی رات آپ کا فون کیوں اٹینڈ نہیں کیا۔ جس پر ثاقب نثار نے کہا کہ مجھے رات ایک صحافی کی کال آئی کہ دیکھیں پولنگ سٹیشن پر کیا ہورہا ہے، لوگوں کو ووٹ کاسٹ کرنے نہیں دیا جارہا جس پر میں نے چیف الیکشن کمشنر کو فون کیا لیکن انہوں نے اٹینڈ نہیں کیا۔ وہ بہت مصروف آدمی تھے انکی مصروفیت کی وجہ سے ان سے رابط نہیں ہو پایا تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ الزام لگانے والے سابق چیف جج رانا ایم شمیم کے خلاف عدالت جائیں گے جس پر انہوں نے کہا کہ وہ انکے خلاف عدالت جانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
اسلام آباد (نیٹ نیوز) سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا نواز شریف کی ضمانت سے متعلق فیصلے پر اثرانداز ہونے کے حوالے سے ردعمل سامنے آگیا۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میرے متعلق رپورٹ ہونے والی خبر حقائق کے منافی ہے۔ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کے سفید جھوٹ پر کیا جواب دوں۔ رانا شمیم بطور چیف جسٹس گلگت بلتستان عہدے کی توسیع مانگ رہے تھے جو میں نے منظور نہیں کی۔ ایک مرتبہ رانا شمیم نے مجھ سے ایکسٹینشن نہ دینے کا شکوہ بھی کیا تھا۔ دوسری جانب گلگت بلتستان کی سپریم ایپلٹ کورٹ کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے کہا ہے ثاقب نثار کو میری مدت ملازمت میں توسیع کا کوئی اختیار نہیں تھا۔ ثاقب نثار گلگت میں میرے مہمان تھے، میں نے ثاقب نثار کے گلگت آنے پر کوئی سرکاری خرچ نہیں کیا تھا اور خبر میں دی گئی تمام باتوں پر قائم ہوں۔ مجھے مدت ملازمت میں توسیع مانگنے کی کوئی ضرورت محسوس ہی نہیں ہوئی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے پاس قانون کے مطابق مجھے توسیع دینے کا اختیار ہی نہیں تھا۔ ثاقب نثار کون ہوتے ہیں مجھے توسیع دینے والے؟۔ حلف نامہ کب اور کس کو دیا یہ ابھی نہیں بتا سکتا۔ لیکن گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی سپریم کورٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان کے ماتحت نہیں ہیں۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینا وزیراعظم کا اختیار ہے۔ میں کوئی سیاسی شخصیت نہیں جو سیاسی بیانات دوں۔ جو بھی حقائق معلوم تھے سامنے لے آیا۔
رانا شمیم مدت ملازمت میں تو سیع مانگ رہے تھے: ثا قب نثار، ان کے پاس اختیار ہی نہیں تھا: سابق جج
Nov 16, 2021