ٹیم درست سمت ہے لیکن بورڈ کا سوشل میڈیا کس سمت ہے؟؟ 

Nov 16, 2021

محمد صدیق

آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں شکست سے پوری قوم کو افسردہ ہے۔ حالانکہ جب پاکستان ٹاس ہارا تو پچاس فی صد پاکستان یہ میچ ہار چکا تھا کیونکہ اس ورلڈ کپ کے جتنے میچ کھیلے گئے ان کا نتیجہ ٹاس پر ہی رہا کرکٹ کم اور ٹاس ٹاو زیادہ کھیلا گیا پاکستان نے  بھی جب ٹاس جیتا مخالف ٹیم کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی اور پاکستان اپنے راونڈ کے تمام میچ جیت گیا ایک وقت پر پاکستان سیمی فائنل جیتنے کی پوزیشن میں آ گیا تھا کہ حسن علی سے کیچ چھوٹ گیا اور پوری قوم حسن علی کو برا بھلا کہہ رہی ہے حسن علی ایک اچھا کرکٹر ہے وہ تیز دوڑتا آیا جج نہ کر سکا حالانکہ پاکستان کو سیمی فائنل کی دوڑ میں لانے میں اس کا بھی حصہ ہے۔ حسن علی پر ٹیم انتظامیہ کو مکمل اعتماد ہے۔ پاکستانی ٹیم نے دنیائے کرکٹ کو ورلڈ کپ میں بہت اچھی کرکٹ کھیل کر  پیغام دیا ہے کہ دنیائے کرکٹ پاکستان کے بغیر نامکمل ہے کرکٹ کو سیاست میں گھسیٹنا مناسب نہیں ہے۔ پاکستان کو اپنی کرکٹ ٹیم پر فخر ہے اس نے بھارت کو شکست دیکر انکا غرور خاک میں ملایا ہے۔ ٹاس ہارنا پاکستان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔اس ورلڈ کپ میں نوے فی صد ٹیمیں ٹاس جیت کر مخالف کو پہلے کھیلنے کی دعوت دیکر جیتی ہیں پہلے کھیلنے والی ٹیم کو ٹارگٹ کا علم نہیں ہوتا جبکہ دوسرے کھلنے والی ٹیم کی پوری ہسٹری سامنے ہوتی کہ یہ میچ کب اور کس وقت کونسے گیئر میں کھیلنا ھے پاکستان کو میچ جیتنے کا موقع تو ملا مگر حسن کا کیچ ڈراپ آڑے آ گیا شاداب خان چار وکٹ لیکر عمدہ باولنگ کا مظاہرہ کیا ہے۔ شبنم میں گیلے گیند کے ساتھ چار اوورز میں چار وکٹ عمدہ پرفارمنس کہی جاتی ہے پورے ٹورنامنٹ میں بابر اعظم اور محمد رضوان کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہو گی پاکستانی ٹیم پورے ورلڈ کپ میں عمدہ کرکٹ کھیلی  ہے۔ ٹیم پر غیر ضروری تنقید سے گریز کرنا چاہیے۔ ابھی بہت کرکٹ باقی ہے ورلڈکپ ختم ہوا ہے کرکٹ نہیں، قومی ٹیم بنگلہ دیش پہنچ چکی ہے۔ ٹیم درست راستے پر ہے۔ سینئرز اور جونیئرز کو ملا کر بہت ٹیم بنانے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ رمیز راجہ سے کہوں گا کہ یہ جو ہر دو منٹ بعد کرکٹ بورڈ کھلاڑیوں کی نئی نئی وڈیوز جاری کرتا ہے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کپتان ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں سے جو کہتا ہے وہ نہایت ذاتی باتیں ہوتی ہیں ان کی میڈیا پر کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ایسی کارکردگی دکھائیں کہ لوگ خود ویڈیوز بنائیں ہر وقت کھلاڑیوں کو کیمروں پر رکھنا مناسب نہیں ہے۔ اگر یہ کام کرنا ہے تو ڈومیسٹک کرکٹ پر توجہ دیں وہاں سے کھلاڑیوں کی کارکردگی اور ٹریننگ کو سامنے لائیں البتہ ڈریسنگ روم کسی بھی سطح پر ایک ذاتی حیثیت رکھتا ہے اسے شائقین کے سامنے نہیں لانا چاہیے۔

مزیدخبریں