راولپنڈی (سٹاف رپورٹر ) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے دس ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں اور فضائی آلودگی کا شکار ہیں۔ سموگ ماحولیاتی آلودگی کی ایک خطرناک قسم ہے۔ ٹھہرئی ہوئی ہوا میں موجود گیسیں مثلاً کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسا ئیڈ، میتھین، سلفر ڈائی آکسائیڈاور ہائیڈرو کاربن وغیرہ کے ذرات مل کر سموگ کا روپ دھار لیتے ہیں۔ سموگ فضائی آلودگی کی وہ قسم ہے جو انسانوں، جانوروں اور پودوں کے علاوہ پورے ماحول کو آلودہ کر دیتی ہے۔ سموگ ہوا میں معلق رہتا ہے اور زمین کی سطح کے قریب ہونے کی وجہ سے ہر جاندار بشمول پودوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔سموگ کی زیادتی کی صورت میں پودوں کی بڑھوتری کا عمل رک جاتا ہے اور یہ حالت انسانی جانوں کے ساتھ فصلات، باغات اور سبزیات کو بہت نقصان پہنچاتی ہے۔سموگ کی وجوہات میں ٹریفک اور فیکٹریوں سے نکلنے والے دھویں کے علاوہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔سموگ سے بچاو¿ کے لئے کاشتکار دھان کی کٹائی کے بعد اس کی باقیات کو آگ ہر گز نہ لگائیں کیونکہ فصلوں کے مڈھوں کو آگ لگانے سے فضائی آلودگی(سموگ)پیدا ہوتی ہے۔
ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید بتایا کہ کاشتکار کٹائی کے بعد مڈھوں کو آگ لگانے سے گریز کریں۔ فصل کے مڈھوں کو آگ لگانے سے زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے۔ کاشتکار مڈھوں کو آگ لگانے کی بجائے انہیں زمین میں ملا کر زرخیزی میں اضافہ کریں۔
سموگ کی زیادتی سے پودوں کی بڑھوتری کا عمل رک جاتا ہے، محکمہ زراعت
Nov 16, 2022