مقبوضہ کشمیر خطے کا سُلگتا ہواحل طلب مسئلہ ہے جسے ہندوستان اور دنیا کے متعصب ملکوں کے حکمرانوں نے پیچیدہ بنا دیا ہے ، یوکرین اور روس کی جنگ سے متعصب دنیامیں اضطراب مذہبی وابستگی کی وجہ سے ہے ساری دنیاروس کی مخالفت میں ایک ہوگئی لیکن کشمیر میں ان کی مذہبی وابستگی نہیں لہذا ہندوستانی افواج مسلمان کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے اور متعصب دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، چند یوم پیشتر امریکی محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’’ کشمیر سے متعلق امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ‘‘ بظاہر افغانستان سے ذلت آمیز شکست کے بعد امریکہ اپنی ترجیحات اورمفادات کو تحفظ دینے کی خاطربھارت کو اپنا محفوظ ٹھکانہ سمجھتا ہے لہذا امریکہ کامفاد اسی میں ہے کہ مسئلہ کشمیر کو جوں کا توں ہی رکھا جائے تاکہ وہ روس اور چین پر نظر رکھنے کیلئے دفاعی معا ہدوں پر عمل کی آڑ میں اپنی حساس ٹیکنالوجی بھارت کو منتقل کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر نازی دور کے عقوبت خانے میں تبدیل ہو چکا ہے ، کشمیری عوام اپنے علاقے میں قید ہیں ،بھارتی پولیس اور فوج جسے چاہتی ہے دن ہو یا رات گھروں سے اٹھا لیتی ہے ،جب کہ مقبوضہ کشمیر کے ہر تھانے میں کشمیری بچے ، نوجوان ،بوڑھے قید ہیں ، ایسے حالات میں کشمیری بچے نا ہی اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں اور ناہی بیمار بزرگ اپنے علاج معالجے کیلئے ہسپتال جا سکتے ہیں ، یہاں تک کہ لوگوں کو اپنے رشتہ داروں سے بھی ملنے نہیں دیا جاتا ۔
بھارتی فوج کے مظالم اسقدر بڑھ گئے ہیںکہ ہرروز علاقہ مکینوں کو انکے گھروں سے نکال کر انکے مکانوں کو چشمِ زدن میںمسمار کر دیا جاتا ہے ، وادی میں آٹھ لاکھ بھارتی فوجیوں نے ظلم و بر بریت کی انتہاء کر دی ہے ، ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو ہلاک اور سینکڑوں کشمیریوں کو اذیت ناک جسمانی سزائیں دیکر اپاہج کر دیا گیا ہے ، کشمیر میںبھارت کی ریاستی دہشت گردی اور فوج کشی کو آج تقریباً چار سال کا عرصہ ہو گیا ہے ، بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک ریاست کے بجائے دو وفاقی اکائیوں میں تقسیم کر دیا ہے ،اور اسکے بعد وادی میں مسلم اور کشمیری آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کیلئے غیر مقامی افراد کو متنازع علاقہ میں زمینیں خریدنے کی اجازت دیدی ہے، یہاں تک کہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں اپنے جابرانہ اقدامات پر کشمیریوں کی جانب سے کسی بھی مزاحمت سے بچنے کیلئے انتہائی سخت فوجی محاصرہ کیا ہوا ہے جو کہ تا حال جاری ہے۔ لوگوں کو عقوبت خانوں میں ڈال کر شدید تشدد کیا جاتا ہے ،ہزاروں لوگ زیرِ حراست ہیں، ہندوستان کے کشمیر میں ظلم و ستم کے پیچھے کارفرما عوامل ظلم و بربریت کی داستان ہے اسکے باوجود متعصب دنیا فلسطین کی طرح کشمیر میں بھارتی مظالم پر خاموش ہے، مقبوضہ وادی کا علاقہ کرونا وباء کے پھیلنے سے قبل ہی لاک ڈائون کی زد میں تھا ، جس کی وجہ سے تجارت و دیگر ادارے تباہ و برباد ہو چکے ہیں ، بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کی حکومت مقامی آبادی کی نسل کشی کرنے پر تلی ہوئی ہے، سول سوسائٹی سے وابستہ افراد کے مطابق پچھلے تین سالوں میں انہوں نے اسقدر رسوائی نہیں اٹھائی یہاں تک کہ 72 سالوں میں بھی کبھی اپنے آپ کو اتنا زخم خوردہ نہیں پایا ، جبری احکامات جیسے روشنی ایکٹ کو کالعدم کر دینا ، غیر ریاستی ہندو باشندوں کو شہریت دینا، اردو زبان کو یکسر فراموش کر دینا ، اور اسمبلی کی نئی حلقہ بندیاں کرنا کشمیریوں کی نفسیات کو ٹھیس پہنچانے کی کاروائیاں ہیں ۔ ظلمت کدہ کشمیر میں بھارتی حکومت سے اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں ہے مقبوضہ جموں وکشمیر میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے ،صحافیوں کیخلاف تادیبی کاروائیاں کرنے سے جرنلزم کا وجود اور اسکی افادیت ہی ختم ہو گئی ہے ، مقامی اخبارات کے ادارتی صفحات غیر سیاسی موضوعات پر مقالات شائع کرنے کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ کسی پریشانی میں نہ پھنس جائیں ، سوشل میڈیا پر اختلافِ رائے پر بھی قد غن ہے ۔ کشمیر کا خطہ بھارتی درندگی کی ایک ایسی تصویر ہے جس میں انسانی حقوق کا کوئی عکس نظر نہیں آتا یہاں تک کہ انسانی زندگی کا اس تصویر میں کوئی نام و نشان تک نہیں ملتا ، بھارت سے کشمیر کی علیحدگی پسند تنظیم ا ور کشمیر ی عوام کے رہنما یاسین ملک گزشتہ تین سالوں سے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں ان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے جھوٹے کیس میںدو بار عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی ، یاسین ملک سمیت دیگر 15 افراد پر 2017 ء میں دہشتگردوں کو فنڈنگ کا مقدمہ تھا ، مقدمے کی سماعت کے دوران یاسین ملک نے عدالت میں اپنا وکیل مقرر کرنے سے انکار کیا اور کہا تھا کہ ’’ عدالت بھارتی حکومت کے ایماء پر مجھے جھوٹے الزامات میں مجرم قرار دیکر سزا دینے کیلئے غلط طور طریقے استعمال کر رہی ہے اس لئے وہ احتجا جاً اپنے دفاع میں وکیل مقرر نہیں کریں گے ‘‘ بھارت کشمیری قیادت کو مسلسل قید رکھ کر اور جھوٹے الزامات کے تحت مقدمات بنا کر اپنے راستے سے ہٹانے اور کشمیریوں کی آبادی کو اقلیت میں بدلنے کی روش پر عمل پیراء ہے ۔
دنیا کی کشمیر پر خاموشی انسانیت سوز جرم ہے
جو کہ ایک بڑے طوفان کو جنم دے سکتی ہے ۔
٭٭٭٭٭