اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے توہین الیکشن کمشن کیس میں حکم امتناعی دینے اور تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کی الیکشن کمشن کی درخواست پر عمران، اسد عمر اور فواد چوہدری سے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے الیکشن کمشن کی حکم امتناعی کیخلاف اپیلیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے آبزرویشنز دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمشن آرٹیکل 186 اے پر انحصار کر رہا ہے، کیا سپریم کورٹ کے مختلف ہائیکورٹس کے کیسز یکجا کرنے کے فیصلے کی مثال موجود ہے؟۔ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا سپریم کورٹ نے 1999 میں مختلف ہائیکورٹس میں زیر التوا انکم ٹیکس کیسز یکجا کرنے کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس نے کہا مختلف ہائیکورٹس میں زیر التوا کیسز یکجا کرنے کیلئے سب میں قانونی نکتہ ایک ہونا ضروری ہے، ہائیکورٹس میں توہین الیکشن کمیشن کیسز میں درخواست گزار کون ہیں؟۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ ہائیکورٹس میں الیکشن کمیشن کے خلاف عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر نے کیسز کر رکھے ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے سوال اٹھایا کہ پیمرا کیسز میں سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ ہائیکورٹس کے کیسز چلتے رہیں، یکجا نہیں ہوں گے۔ دوسری جانب جسٹس اطہر من اللہ نے کہا سپریم کورٹ نے ہی حج معاونین کیس میں تمام ہائیکورٹس کے کیسز یکجا کیے تھے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا مختلف ہائیکورٹس میں ایک ہی نوعیت کے کیسز سے متضاد فیصلے ہوں گے، جس پر جسٹس عائشہ نے کہا متضاد فیصلے جب سپریم کورٹ آئے تو فیصلہ ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ کون سے آئینی اختیار کے تحت ہائیکورٹس میں زیر التوا کیسز یکجا کرنے کا حکم دیتی ہے؟۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتا یا کہ توہین الیکشن کمیشن کیس میں ہائیکورٹس کے حکم امتناعی بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیے گئے ہیں، سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ الیکشن کمیشن نے مختلف ہائیکورٹس میں زیر التواء کیسز کو کسی ایک ہائیکورٹ میں منتقل کرنے کی درخواست کی ہے، الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ بلدیاتی اور جنرل انتخابات کی تیاری کریں یا کیسز لڑیں، عام انتخابات کی تیاری میں تاخیر ہو رہی ہے۔ الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ کے حکم سے کیسز یکجا کرنے کی عدالتی نظائر بھی پیش کیں، اس لئے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 15 دن کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
توہین الیکشن کمشن کیس حکم امتناعی،درخواستیں یکجا کر نے کی استدعا پر عمران دیگر سے جواب طلب
Nov 16, 2022