آرمی چیف نے مختلف افسران سے الوداعی ملاقاتیں شروع کردی ہیں اور اس سلسلے میں آرمی ہیڈکوارٹرزکا دورہ کررہے ہیں ۔ آرمی چیف نے ریاستی استحکام کو یقینی بنانے کیلئے ہرممکن کوششیں جاری رکھیں ۔انہوں نے جب اپنا منصب سنبھالا تو کوئی شخص ان کے کارکردگی اور کردار کے بارے میں پیشین گوئی کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا ،وہ ایک خاموش طبع انسان ہیں۔ا نہوں نے ملک کے دفاعی ، معاشی،سفارتی معاملات کیلئے رازدارانہ انداز میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ آپریشن ردالفساد کوآگے بڑھانے کیلئے انہوں نے تندہی سے اپنے پیشہ ورانہ فرائض سرانجام دیئے۔ ملک میں قیام امن کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے ۔انہوں نے ہمیشہ کوشش کی کہ حکومت وقت کے ساتھ خوشگوار تعلقات ِ کار قائم رکھے جائیں۔اس مقصد کیلئے انہوں نے علانیہ طور پر حکومت اور فوج کے ایک پیج پر اکٹھے ہونے کا تاثربھی دیا۔انہوں نے سعودی عرب، قطر،متحدہ عرب امارات اور چین کے دورے کئے اور اس امر کو یقینی بنایا کہ یہ ممالک پاکستان کے زرمبادلہ کے خالی ذخائر کو بھرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ عام آدمی کو صاف نظر آتا تھا کہ اس مقصد کیلئے بنیادی مذاکرات کرکے انہوں نے ایسی فضا تیار کی کہ وزیراعظم پاکستان ان ممالک کے دورے پر گئے تو انہیں کہیں سے خالی ہاتھ نہیں لوٹنا پڑا۔
کروناوائرس کی وبا ٔنے جب یکایک دنیابھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تو وطن عزیز پاکستان بھی اس بیماری کے اثرات ِ بد سے محفوظ نہ رہا۔ مگر پاک فوج نے اس عالمی وباسے نمٹنے اور عوام الناس کی قیمتی جانیں بچانے کیلئے حکومت ِ وقت کا بھرپورہاتھ بٹایا ۔ملک میں وفاق اور صوبوں کی سطح پر کروناسے نمٹنے کیلئے اعلیٰ سطحی حکومتی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ،پاک فوج نے ایک ایسا نظام وضع کیا جس کے تحت حکومت کو دیگر ممالک کی طرح مکمل لاک ڈائون نہیں کرنا پڑا۔ بلکہ اعداد و شمار اور معلومات کے مستند ڈیٹابیس کے سہارے سمارٹ لاک ڈائون کرکے زندگی کا پہیہ بھی رواں رکھا گیا اور تمام تراحتیاطی تدابیر بھی ملحوظ ِ خاطر رکھی گئیں ۔پاک فوج کے وضع کردہ اس آٹومیٹک ڈیجیٹل نظام کی برکت سے پاکستان میں کرونا کے ہاتھوں کم سے کم جانی نقصان ہوا۔معاشی نقصانات کو بے قابو نہیں ہونے دیا گیا۔ یہ حکمت عملی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ذہن رسا کا کرشمہ تھی۔
ملک کے بیشتر علاقوں میں ٹڈی دل نے یلغار کی تو ایک بار پھر پاک فوج سرگرم ِ عمل ہوئی اور اس نے ملک کو ٹڈی دل کے نقصانات سے محفوظ رکھنے کیلئے حتمی کامیابی حاصل کرلی۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ملک کے جو علاقے قحط کا شکار ہوئے ، وہاں انسانی المیے کو روکنے کیلئے بھی پاک فوج پیش پیش رہی۔ انسانوں اور مویشیوں کیلئے قحط زدہ علاقوں میں میٹھے اور صاف پانی کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھا گیا ۔ ملک کے طول و عرض میں سیلاب زدگان کی بحالی اور انفراسٹرکچر کی تعمیرنوکے کاموں میں ہمیشہ کی طرح پاک فوج کا حالیہ تابناک کردار بھی قابل فخراورقا بل ِ تحسین ہے۔فوج کے ایک اعلیٰ ترین افسرنے امدادی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کیا،جبکہ انکے ہمراہ فوج کے دیگر افسران و جوان بھی شامل تھے۔پاک فوج کی ان قربانیوں کو متاثرین سیلاب کبھی فراموش نہیں کرپائیں گے۔ کیونکہ انہوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر ریلیف آپریشن میں سرگرم کردار اداکیا۔ جہاں تک دفاعی معاملات کا تعلق ہے ، اس میں پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت کو ہر کوئی سلام پیش کرنے پرمجبور ہے۔ نیوکلیئراسلحے اور میزائل سسٹم کیلئے ایک بڑی باریک بین دفاعی کمان تشکیل دی گئی۔ ساری دنیا اس نظام میں کیڑے تلاش کرنے کی کوشش کرتی رہی، تاہم سسٹم میں کوئی خرابی ہوتی تو کوئی اس پر سیاست کرتا۔بلاشبہ بھارت ، پاکستان کا ازلی وابدی دشمن ہے، اس کے مقابلے کیلئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کو مکمل چوکس رکھا۔ دیگر دفاعی افواج کے ساتھ ایک ایسا مربوط دفاعی نظام تشکیل دیا کہ بھارت نے بالا کوٹ پر سرجیکل اسٹرائیک کرنے کی کوشش کی تو وہ پاکستان کو کوئی جانی و مالی نقصان نہ پہنچاسکابلکہ اس کے جواب میں پاک فضائیہ کے جانبازوں کی صورت میں پاکستان کا دفاعی نظام فوری حرکت میں آیااور لائن آف کنٹرول پر بھارت کے دو لڑاکا بمبار طیارے گرادیئے گئے ،ایک طیارے کے ہواباز ونگ کمانڈر ابھی نندن کو جنگی قیدی بھی بنالیا گیا،یوں بھارت اپنے زخم چاٹتا رہ گیا اور اسے آئندہ کبھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہ ہوسکی۔
آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے اسٹریٹجک محاذ پر بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے اور برطانیہ، یورپی یونین ، امریکہ، روس اور چین کے ساتھ یکساں بنیادوں پراعتماد سازی کیلئے کامیاب کوششیں کیں۔ ان کوششوں کے نتیجے میں پاکستان نے سفارتی تعلقات کے میدان میں توازن برقرار رکھا۔ان کے دور میں پاکستان کسی وقت بھی سفارتی تنہائی کا شکار نہیں ہوا۔بھارت نے پانچ اگست 2019ء کو آئینی جارحیت کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر کے اسٹیٹس کو تبدیل کردیا اور وادی کشمیر میں طویل عرصے کیلئے کرفیو نافذ کردیا۔ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کو کچلا گیااور ان کے اظہارِ رائے کی آزادی کا راستہ مسدود کیا گیا۔بھارت کے اس جبروستم اور سفاکی کا پردہ چاک کرنے کیلئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی قیادت میں ایک ایسی حکمت عملی ترتیب دی گئی ،جس سے پوری دنیا میں بھارت کا چہرہ بے نقاب ہوا۔ وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہا۔ اقوام متحدہ جیسا عالمی ادارہ بھی کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لئے بغیر نہ رہ سکا،اورسلامتی کونسل نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنے اس فارمولے کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کو پرامن طور پر حل کیا جائے تاکہ برصغیر اور اردگردکا علاقہ ایٹمی ایندھن کا نشانہ بننے سے بچ سکے ۔
جنرل باجوہ کے ایکٹوازم کی وجہ سے بعض سیاسی قوتوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ، انتہا تو یہ تھی کہ ایک سیاسی لیڈر نے انہیں محض اپنے سیاسی مقاصد کی خاطر میر صادق ،میرجعفر ،غدار، نیوٹرل، جانور، ہینڈلر جیسے گھٹیا القابات سے نوازا۔لیکن آفرین ہے جنرل باجوہ پر ،کہ انہوں نے مکمل صبر وتحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی قسم کی سیاسی محاذ آرائی میں الجھنے سے پاک فوج کو محفوظ رکھا۔کئی ماہ قبل ،آئی ایس پی آر کے سربراہ نے اعلان کردیا تھا کہ جنرل باجوہ مزید توسیع نہیں لیں گے۔ ایک حالیہ امریکی دورے میں بھی جنرل باجوہ نے ایک میڈیا ٹاک میں برملا اعلان کیا کہ وہ اپنی ٹرم مکمل ہونے پر ریٹائرہوجائیں گے۔ فوج کیطرف سے اس عزم کا بار بار اعادہ کیا گیا ۔اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ جب جنرل قمر جاوید باجوہ ایک تاریخ ساز کردار ادا کرنے کے بعد عصائے اقتدار اگلے آرمی چیف کے حوالے کردیں گے ۔ اس ضمن میں ایک آئینی عمل کا آغاز ہوچکا ہے ۔ خدا کرے کہ یہ مرحلہ بخیر وخوبی انجام پائے اور ان لوگوں کے منہ میں خاک،جو جنرل باجوہ جیسے بطل ِ جلیل کے بارے میں طرح طرح کی چہ میگوئیاں کرتے رہے۔میراقلم پاک فوج کے اس خاموش ہیرو کو سلام پیش کرتا ہے۔