اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی بارے سالانہ کاپ کانفرنس رواں ماہ سات سے آٹھ نومبر تک مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں ہوئی ۔ ماہرین اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ آب و ہوا میں تبدیلی کے لحاظ سے افریقہ دنیا کے ان خطوں میں شامل ہے جہاں اس کے برے اثرات سب سے زیادہ ہوں گے۔تازہ ترین اندازے کے مطابق افریقہ میں خشک سالی کی وجہ سے ایک کروڑ 70 لاکھ افراد کو خوراک کی کمی کے بحران کا شکار ہیں۔شرم الشیخ کلائمیٹ امپلی منٹیشن سمٹ وزیر اعظم میاں شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔ سات نومبر کو "مڈل ایسٹ گرین انیشیٹو سمٹ کی میزبانی سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان نے کی ۔یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں ہوئی جب پاکستان میں لاکھوں لوگ، اور دنیا کے دیگر حصوں میں لاکھوں لوگ موسمیاتی تبدیلی کے شدید منفی اثرات کا سامنا کر رہے ہیں اس رجحان سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ایک ترقی پذیر ملک کے طور پر پاکستان ماحولیاتی یکجہتی اور موسمیاتی انصاف کی فوری ضرورت کے لیے ایک مضبوط کال بھی دے گا جو مساوات اور مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں کے قائم کردہ اصولوں پر مبنی ہے۔ 77 گروپ کے موجودہ چیئر کی حیثیت سے جو اقوام متحدہ کے نظام میں ترقی پذیر ممالک کا سب سے بڑا مذاکراتی بلاک ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مذاکرات بشمول موضوعاتی شعبوں جیسے کہ موسمیاتی مالیات، موافقت، تخفیف، اور صلاحیت کی تعمیر میں گروپ کی قیادت بھی کرے گا۔ کاپ اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینگ کے تحت فیصلہ سازی کا سب سے بڑا ادارہ ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کا جائزہ لینے اور آگے بڑھانے کے لیے سالانہ بنیادوں پر اجلاس کرتا ہے۔ پاکستان عالمی موسمیاتی تبدیلی پر بحث، مذاکرات اور اجتماعی کارروائی میں مثبت کردار ادا کرتا ہے اور رہے گا۔کلائمیٹ چینج یا آب و ہوا میں تبدیلی کے بارے میں اقوام متحدہ کی اس کانفرنس میں عالمی رہنما دنیا کو درپیش آب و ہوا میں تبدیلی کے مسائل پرگفت و شنید کی گئی ۔ پاکستان کے نقطہ نظر سے یہ کانفرنس کانفرنس بہت زیادہ کامیاب تھی۔
(چیئرمین عالمی تحریک پنجنتن پاک پیرعظمت سلطان03145415336 (