لاہور ہائی کورٹ نے چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی سنیارٹی کی بنیاد پر کرنے کیلئے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔گزشتہ روز ہی لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے نجمہ احمد ایڈووکیٹ کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کی تھی جس وفاقی حکومت، وفاقی سیکرٹری قانون، صوبائی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ، صوبائی سیکرٹری قانون اور سینئر قانون دان اعتزاز احسن کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ آرمی چیف 29 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں، آرمی چیف کی تقرری کا روایتی طریقہ کار غیرقانونی اور غیر آئینی ہے جبکہ وفاقی حکومت نئے آرمی چیف کی تقرری قانون کے مطابق کرنے کی پابند ہے۔لاہور ہائی کورٹ سے کہا گیا کہ چیف جسٹس اور تمام ہائی کورٹس میں سنیارٹی کی بنیاد پر چیف جسٹس تعینات کئے جاتے ہیں لیکن یہی اصول چیف آف آرمی کی تعیناتی پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ درخواست میں عدالت سے کہا گیا کہ وزارت دفاع کی جانب سے تجویز کردہ ناموں میں سے آرمی چیف مقرر کرنے کا اختیار وزیراعظم کو ہے لہذا لاہور ہائی کورٹ سینئر ترین فوجی افسر کونیا آرمی چیف مقرر کرنے کا حکم دے۔ لاہور ہائی کورٹ میں سنیارٹی کی بنیاد پر آرمی چیف کے تقرر کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس فیصل زمان خان نے درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت لاہور ہائی کورٹ نے درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار رکھا، رجسٹرار آفس نے متاثرہ فریق نہ ہونے کا اعتراض عائد کیا تھا۔عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں، اس کے ساتھ ہی عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔