مسلم ممالک کا افسوس ناک رویہ۔۔ 

Nov 16, 2023

محمد عمران الحق


تحریر: محمد عمران الحق۔ لاہور 
ریاض سعودی عرب میں او آئی سی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں اسرائیل غزہ تنازع کا جائزہ لیا گیا اور پھر آخر میں حسب روایت ایک مذمتی اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں غزہ کے مظلومین کو صرف افسوس اور مطالبات کے سوا کچھ نہیں دیا گیا۔ او آئی سی اور عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بجائے صرف مذمت اور کفار سے مطالبات کرنا کافی نہیں ہے۔ پوری دنیا کے مسلمانوں کی نگاہیں عرب لیگ پر مرکوز ہیں۔ غزہ کے مظلومین اور معصوم بچے58مسلم ممالک کی 80لاکھ فوج کے منتظر ہیں۔اقوام متحدہ امریکہ اور اسرائیل کی کٹھ پتلی بن چکی ہے۔مسلم ممالک کے حکمرانوں کا ایسا رویہ اسرائیل کو مزید جارحیت کرنے اور مظالم ڈھانے کی اجازت دینے کے مترادف ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے غزہ میں ہونے والا قتل عام پر کوئی عالم اسلام کا لیڈر کھڑا ہونے کو تیار ہی نہیں۔اگر ہم نظر ڈالیں تو غزہ کی تازہ ترین صورتحال کچھ یوں ہیں کہ اسرائیل غزہ میں پہنچائی جانے والی امدادی ٹرکوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں اس کے 5 امدادی ٹرکوں اور 2 گاڑیوں کو نشانہ بنایا جن میں زندگی بچانے والی ادویات بھی شامل تھیں۔ اسرائیل مسلسل جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے مگر کوئی روکنے والا نہیں ہے۔ایک طرف اسرائیل نے غزہ میں انسانی امداد پر بھی حملے شروع کردیے جبکہ دوسری جانب عالمی برادری، اقوام متحدہ اس قتل عالم کو رکوانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ او آئی سی اور عرب لیگ کی طرح اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بھی ایک اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جس میں غزہ پر جنگ سے متعلق قرار داد منظور نہ ہو سکی۔ اب واضح ہو رہا ہے کہ اسرائیل غزہ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اس لئے وہ وحشیانہ بمباری کر کے علاقے کو جلد از جلد خالی کروارہا ہے۔چار ہفتے سے زیادہ عرصے سے محصور غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی روکنا ہوگی۔اسرائیل امریکہ کا بغل بچہ اور ناجائزہ ریاست ہے جو فلسطینیوں کی زمین پر وجود میں لائی گئی تھی۔اس لئے جس طرح یوکرائن کو اپنے ملک کے دفاع کا حق حاصل ہے بالکل اسی طرح فلسطینیوں کو بھی اپنی زمین کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 12ہزارفلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل متواتر بمباری اور فاسفورس حملوں سے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔غزہ میں اسپتالوں پر بھی حملے کیے۔ صہیونی فورسز رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا رہی ہیں جس سے غزہ کھنڈر بن گیا ہے۔غزہ کی آبادی کو ایک طرف دھکیل کر قبضہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ جو کہ کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے۔مجموعی طور پر شہدا میں 5ہزاربچے اور تین ہزارسے زائد خواتین بھی شامل ہیں جبکہ32 ہزار سے زائد افرادزخمی ہیں اور 15لاکھ سے زا ئد شہری بے گھر ہوگئے۔ اسرائیلی بمباری سے غزہ پٹی کے 135 طبی مراکز، 21اسپتال ناقابل استعمال ہو چکے ہیں۔ قابض فوج کی طرف سے کئے جانے والے جرائم اور قتل عام کا سلسلہ جاری ہے ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان میں سے اکثر خدمات سے محروم ہیں۔ نفسیاتی ہسپتال، الناصرچلڈرن ہسپتال، الرنتیسی سپیشلائزڈ ہسپتال برائے اطفال بند ہوگئے ہیں جس سے لاکھوں بچوں سمیت لاکھوں شہریوں کو براہ راست نقصان پہنچا ہے۔ 18 ہسپتال اور 46 صحت مراکز سروس سے باہر ہیں۔ 3,000 سے زائد بچے صرف آنکولوجی اور ڈائیلاسز کی خدمات سے محروم ہیں۔ قابض فوج کی جانب سے ہسپتالوں کے آس پاس کے علاقوں میں شدید بمباری جاری ہے۔ غزہ کی پٹی پر جاری ''اسرائیلی'' جارحیت نے 50,000 حاملہ خواتین کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد سے فلسطینی اسیران کلب کے مطابق اسرائیلی فورسز نے 2,200 سے زائد فلسطینی مردوں اور عورتوں کو گرفتار کیا ہے۔ فلسطینیوں کی کل تعداد، بغیر کسی الزام یا مقدمے کے، 1,319 سے بڑھ کر 2,070 ہوگئی۔قارئین،یاد رہے کہ اوپر بیان کئے گے اعداد و شمار 13نومبر تک کے ہیں۔ 
 غاصب قابض ریاست کی جانب سے غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کی عالمی سطح پر تحقیقات کی جائیں۔ امت مسلمہ کو آج جس ردعمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا، بد قسمتی سے وہ سامنے نہیں آیا۔ فلسطین کی زمین مسلمانوں کی ملکیت ہے۔ اسرائیل نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔تمام مسلم ممالک اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کریں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ جارحیت کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے۔ 23 لاکھ افراد کو پانی، کھانے اور ایندھن کی فراہمی بدستور معطل ہے جبکہ مواصلاتی نظام منقطع ہے۔اسرائیل، فلسطین تنازع تہذیبوں اور مذاہب کی جنگ میں تبدیل ہو رہا ہے۔اسرائیل کے مظالم کے خلاف دنیا بھر میں شدید مظاہرے کئے جا رہے ہیں لاکھوں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر ہیں اور اپنی حکومتوں سے اسرائیلی جارحیت رکوانے کے مطالبے کر رہے ہیں۔بلاشبہ عوام تو غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں مگر اقوام متحدہ، عالمی برادری اور بالخصوص مسلم ممالک کا رویہ قابل مذمت ہے۔سمجھ نہیں آرہا ایک طرف غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے اور دوسری جانب مذمتی بیانات سے کام چلا یا جا رہا ہے۔ غزہ کے معصوم بچوں کو ذیبح کیا جا رہا ہے۔مسلم ممالک غیرت ایمانی کا مظاہرہ کریں اوراسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکہ کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔

مزیدخبریں