میری فون کی گھنٹی بجی کنول بہزاد کی سریلی اور میٹھی آواز میری کانوں میں گونجی مسرت کلانچوی کے اعزاز میں فنکشن 11نومبر کو منعقد ہو رہا ہے آپ نے ضرور آنا ہے بلکہ مہمان خصوصی کے طور پرکنول بہزاد نے مجھے فون کے ذریعے انوائیٹ کیااور ساتھ ہی مسرت کلانچوی کا Biodata بھی میری واٹس ایپ میں بھےج دیامیں نے ایک نظر اس پر ڈالی تو اس قدر متاثر ہوئییوں لگا ایک بہتا ہواسمندر میری نگاہوں کے سامنے آگیا ہواپنی محنت اور لگن کی وجہ سے مسرت کلانچوی کہاں سے کہاں پہنچ گئیں۔
پروفےسر مسرت کلانچوی کسی تعارف کی محتاج نہیں بلکہ اپنی ذات میں ایک انجمن کی حےثےت رکھتی ہیں تعلےم کا امتحان ہو ادبیات کا حلقہ ہو۔ تو انہوں نے یہ مقام اپنی خاص محنت سے حاصل کیا ہے
نہ صرف اردو بلکہ سرائےکی زبان میں ان کی تخلےقات ہیں ان کو اپنے مقام کی وجہ سے نہایت عزت حاصل ہوئی ہے یہ ممبر بورڈ آف گورنرز مجلس ترقی ادب اور ممبر بورڈ آف گورنرز پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف لینگویج آرٹ اینڈ کلچر بھی ہیں انہیں رکن پینل آف ججز برائے قومی انعامات اکیڈمی ادبیات پاکستان کا تقرر کیا گیا ہے۔
رکن جیوری برائے کمال فن ایوارڈبھی مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سابق بورڈ آف اسٹڈیز (سرائیکی)اسلامیہ یونیورسٹی بہالپور کی رکن بھی رہ چکی ہیں۔
ان خدمات کے عوض انہیں2023ءکے صدارتی اعزاز برائے حسن کارگردگی بھی دیا گیا اور 2017ءمیں تمغہ ستارہ بہالپور بھی دیا گیا۔
جہاں تک ادبیات کا تعلق ہے سرائےکی زبا ن میں افسانوں کاسب سے پہلا مجموعہ” اچی دھرتی جھکا آسمان“مسرت کلانچوی کا تھا اور ان کی تحریریںبی ای سرائےکی اور ایم ای سرائےکی اور میٹرک پنجابی کے نصاب میں شامل ہیں انہوں نے فن ڈرامہ میں بھی اپنا نام پےدا کیا یہ پہلی ڈرامہ نوےس ہیں جن کے تین زبانوں میں ڈرامہ سیریلز ٹیلی کاسٹ ہوئے۔ اور بھارت سے شائع ہونے والے پاکستانی خواتین افسانہ نگاروں کے انتخابHalf the skyمیں ان کا افسانہ شامل کیا گیا۔
ان کے خصوصی کام حضرت محمد ﷺ کی سیرت اور ان کے بچپن کی خصوصیات کے باری میں بھی لکھا ہے۔ یہ بہت ہی سعادت کی بات ہے
ان تمام خصوصیات کے علاوہ وقت کی کمی کے باعث ان کے مزےد اعزازات،انعامات اور کارگردگی پر روشنی ڈالنے کیلئے چند صفحوں کی نہیں بلکہ ایک کتاب کی ضرورت ہے۔
11 نومبر 2023کو جب وہاں پہنچی تو مہمان گرامی کچھ آگئے اور باقی کے آہستہ آہستہ آنے شروع ہو گئے۔
مسرت کلانچوی کے اعزاز میں یہ محفل سجیبےٹھنے کا عمدہ انتظام تھانہ صرف لان کو پھولوں سے سجایا ہوا تھا بلکہ سٹےج کے میزپر بھی بے شمار پھول رکھے ہوئے تھے اور جب سب مہمان اکٹھے ہو گئے تو سب لوگوں نے باری باری مسرت کی شخصےت اس کے فن پر اس کے کام پر روشنی ڈالی اور خوب خراج تحسین پےش کیا۔ ان کی ادبی اور علمی خدمات پر گفتگو ہوئیپروفےسر امجد طفیل، عقیل اختر، نوشین خالد، رضیہ اکبر ، تسنےم جعفری، غلام زہرا، شاہین اشرف، عطرت بتول، سعدیہ قریشی نے مسرت کلانچوی کو خوب سراہا اور مبارکباد دیں۔
آخر میں سٹیج پر بیٹھے مہمان خصوص کو گفتگو کی دعوت دی گئی۔ سلمیٰ اعوان،نیلم بشیر،بلقیس ریاض نے تقریباََ سب لوگوں نے بڑی عمدہ گفتگو کی۔ محترم اسلم ملک صاحب جو مسرت کلانچوی کے شوہر ہیں ان کو سلمیٰ اعوان اور سعدیہ قریشی نے خوب سراہا جنہوں نے اپنی اہلیہ کو بہت supportکیاآخر میں مسرت کلانچوی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا آج میں جس مقام پر ہوں یہ سب میری باپ اور شوہر کی محنت ہے جنہوں نے مجھے بھرپور supportکیا اور آج میں نے یہ مقام حاصل کیا ۔
محفل کا اختتام ہواکنول بہزاد نے نہ صرف بڑی خوبصورتcompaignکی بلکہبڑے احسن طریقے سے مہمانوں کو چائے سے تواضع کیاپھر فوٹوئیں کھینچی گئیںاور گپ شپ کے بعد لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔
”مسرت کلانچوی کا صدارتی ایوارڈ کا اعزاز“
Nov 16, 2023