اسرائیلی فوج الشفا ہسپتال سے نکل گئی، محاصرہ بدستور جاری

 غزہ شہر میں الشفاء میڈیکل کمپلیکس پر دھاوا بولنے اور تلاشی لینے کے بعد اسرائیلی فوج اب غزہ کی پٹی کے اس سب سے بڑے ہسپتال سے نکل کر پیچھے ہٹ گئی ہے۔ تاہم صہیونی فوج نے ہسپتال کا محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے۔نامہ نگار نے یہ بھی کہا کہ ہسپتال کے آس پاس تقریباً 15 ٹینک تھے جو کمپلیکس میں داخل ہونے کے بعد پیچھے ہٹ رہے تھے۔ فوج نے اس جگہ پر موجود سرجیکل عمارت کے تہہ خانے کو دھماکے سے اڑا دیا۔نامہ نگار نے مزید کہا اسرائیلی فوج نے ہسپتال میں موجود اہم تنصیبات اور طبی آلات کو دھماکے سے اڑا دیا۔ تاہم فوج کسی بھی مطلوب شخص کو تلاش کئے بغیر ہسپتال سے نکل گئی۔ہسپتال سے واپسی سے قبل اسرائیلی فوج کے ایک سینیئر اہلکار نے بدھ کے اوائل میں صحافیوں کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی فورسز کو ہسپتال کے اندر ایک مخصوص علاقے پر جاری چھاپے کے دوران حماس سے تعلق رکھنے والے ہتھیار اور انفراسٹرکچر ملا ہے۔دوسری جانب حماس نے الشفا میں ہتھیاروں کی موجودگی کے اسرائیلی الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں جھوٹ اور سستا پروپیگنڈہ قرار دے دیا۔ اسرائیل نے حماس کے افراد کے ہسپتالوں کے نیچے زیر زمین مقامات پر موجود ہونے کا الزام لگایا تھا۔ حماس نے اس کی تردید کردی اور کہا کہ اسرائیل ایسے الزامات جنگی جرائم کے ارتکاب کے جواز کے لیے لگا رہا ہے۔

واضح رہے الشفا کمپلیکس پر دھاوا بولنے اور اس کے کمروں اور تہہ خانے کی تلاشی لینے کے چند گھنٹے بعد بھی اسرائیلی فورسز کو ایسے کوئی اشارے نہیں ملے جو اس کے نیچے قیدیوں کی موجودگی یا حماس کے کمانڈ سینٹرز یا سرنگوں کی نشاندہی کترے ہوں۔حماس نے مزید کہا قابض اسرائیل جگہ جگہ ہتھیار رکھ رہا ہے اور ایک کمزور فسانہ بنا رہا ہے۔ اس طرح کے اقدامات کرکے وہ اب کسی کو دھوکہ نہیں دے سکتا۔حماس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی الزامات کی تحقیقات کرائی جائیں۔ دو ہفتے قبل بھی ہمارا مطالبہ تھا کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں سے ہسپتالوں کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے ایک بین الاقوامی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اسرائیلی بیانیہ کے جھوٹ کا تعین کریں کیونکہ ہم اسرائیل کے دھوکہ دہی سے واقف ہیں۔اسرائیل حماس پر ہسپتالوں کے نیچے جگہوں پر تعینات ہونے کا الزام لگا رہا ہے جس کی حماس نے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل "جنگی جرائم" کے ارتکاب کے جواز کے لیے ایسے الزامات کا سہارا لے رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن