سائفر کیس:ٹرائل4ہفتے میں مکمل کیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ: توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت بحال

اسلام آباد (وقائع نگار+ نمائندہ نوائے وقت) اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت بحالی جبکہ 190 ملین پاو¿نڈ کیس میں گرفتاری ہو جانے کی بنا پر ضمانت بحالی کی درخواست کو غیر مﺅثر قرار دے دیا۔ گذشتہ روز چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدم حاضری پر توشہ خانہ کیس میں احتساب عدالت اسلام آباد سے خارج چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت بحال کرتے ہوئے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت بحال تصور ہو گی۔ احتساب عدالت دوبارہ کیس سن کے میرٹ پر فیصلہ کرے۔ عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ 190 ملین پاو¿نڈ سکینڈل میں گرفتاری کی وجہ سے چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت بحالی کی درخواست غیر مﺅثر قرار دی جاتی ہے۔ واضع رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی گرفتاری کے بعد عدالت پیش نہیں ہوئے تھے جس پر احتساب عدالت نے عدم پیروی پر دونوں کیسز میں درخواست ضمانت خارج کر دی تھی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل روکنے کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بنچ سے جاری تحریری حکمنامہ میں عدالت کاکہنا ہے کہ بادی النظر میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کو اوپن ٹرائل نہیں کہا جا سکتا، جیل ٹرائل کیلئے پیشگی شرائط پوری کرنے کی کوئی دستاویز ریکارڈ پر نہیں لائی گئی، کیس کے انصاف پر مبنی فیصلے کیلئے مطلوبہ دستاویزات ریکارڈ پر لانا لازم ہے۔ عدالت سائفر کیس کے ٹرائل پر آئندہ سماعت تک حکم امتناعی جاری کرتی ہے۔ ادھر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے 190 ملین پانڈزسکینڈل کیس میں جسمانی ریمانڈ سے متعلق نیب درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ جج محمد بشیرکی عدالت سے جاری 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ میں عدالت کاکہنا ہے کہ وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کے پیش نظر 190 ملین پانڈز کیس میں سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی گئی، نیب کی جانب سے ملزم چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی، لطیف کھوسہ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کے حوالے سے فیصلہ آج یا کل سنا دئیے جانے کا امکان ہے۔ عدالت نیب کی چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کو زیر التوا رکھتی ہے، تفتیشی افسر چیئرمین پی ٹی آئی سے جوڈیشل کسٹڈی میں ہی تفتیش کر سکتے ہیں۔ کیس کے تفتیشی افسر عمر ندیم کو اجازت دی جاتی ہے کہ وہ تین روز تک جیل حدود کے اندر ملزم سے تفتیش کریں۔ 17 نومبر صبح 11 بجے دونوں فریقین کو جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر دوبارہ سنا جائے گا۔ نیب کی ٹیم نے عمران خان سے جیل میں 190 ملین پا¶نڈ کیس میں ڈیڑھ گھنٹہ تفتیش کی ہے۔ دوسری طرف شاہ محمود قریشی کی مشکلات کم نہ ہو سکیں۔ سائفر کیس میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...