اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پہلا ریویو کامیاب ہو گیا ہے اور سٹاف لیول ایگریمنٹ کا اعلان کر دیا گیا۔ پاکستان کے ساتھ معاہدہ حتمی منظوری کے لیے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ بورڈ کی طرف سے منظوری کے بعد پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کر دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے مشن نے نتھن پورٹر کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان کے ساتھ دو نومبر سے 15 نومبر کے درمیان مذاکرات کئے، ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کو مجموعی قرض کی فراہمی 1.9ڈالر ہو جائے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت ملک کی معیشت کے استحکام کی پالیسیوں کے تحت ملکی معاشی بحالی کا کام آگے بڑھ رہا ہے۔ اس میں بین الاقوامی پارٹنرز کی مدد بھی حاصل ہے، اعتماد کی بہتری کی علامات بھی سامنے آئی ہیں، ملک کے سالانہ بجٹ، انرجی کی قیمتوں میں ضروری ایڈجسٹمنٹ، اور بیرونی ذرائع سے انفلوز کی بہتری سے بیرونی دباو¿ میں بہت کمی آئی ہے اور مالی پریشر بھی کم ہوا ہے، آئندہ مہینوں میں افراط زر میں بھی کمی آئے گی۔ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو بیرونی خطرات، جیو پولیٹیکل کشیدگی میں اضافہ، اشیاءکی قیمتوں اور عالمی مالی حالات کے مزید سخت ہونے کے بارے میں محتاط رہنا ہوگا، خود کو مضبوط کرنے کی کوششوں کو جاری رکھنا ہوگا، ترقیاتی ضروریات کو تحفظ دیتے ہوئے پبلک ڈیٹ میں کمی کے لیے مالی استحکام کو جاری رکھنا ہوگا، حکومت پاکستان نے یقین دلایا ہے کہ رواں مالی سال کے اندر پرائمری سرپلس کو جی ڈی پی کے 0.4فیصد تک رکھا جائے گا، فاقی اور صوبائی حکومتوں کی سطح پر اخراجات میں احتیاط کی جائے گی، ریونیو کو بہتر بنایا جائے گا اور کسی کمی کی صورت میں ہنگامی اقدامات کیے کرنا پڑیں گے، حکومت پاکستان ٹیکس کی بیس کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہے، غریب طبقات کو تحفظ دینے کے لیے سماجی تحفظ کو مزید مستحکم کیا جائے گا، حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے سماجی تحفظ کے لیے مختص رقوم کو بروقت جاری کرے گی۔ کفالت پروگرام کے تحت فائدہ اٹھانے والے خاندانوں کی تعداد اس مالی سال میں 9.3 ملین تک بڑھائی جائے گی۔ حکومت پاکستان نے یہ وعدہ کیا ہے کہ انرجی سیکٹر میں لاگت میں کمی کے لیے اصلاحات کی جائیں گی۔ انرجی اور پاور سیکٹر میں مشترکہ سرکلر ڈیٹ جی ڈی پی کے چار فیصد سے بڑھ چکا ہے، اس میں کمی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، حکومت کے ریگولیٹری اقدامات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اقدامات کی وجہ سے درآمدات بھی معمول کی طرف آئی ہیں۔ حکومت یہ تسلیم کرتی ہے کہ روپے کی قدر مارکیٹ کی بنیاد پر ہونا چاہیے، اس کی تقویت کے لیے حکومت کا منصوبہ ہے کہ وہ زر مبادلہ کی مارکیٹ میں شفافیت کو مستحکم کرے گی، اور روپے کی قیمت پر اثر انداز ہونے کے معاملے میں انتظامی ایکشن سے گریز کرے گی۔ ڈسکوز میں ریکوریز کو بہتر بنایا جائے گا اور بجلی کی چوری کو روکنے کے لیے اقدامات ہوں گے، کیپٹو پاورز کے لیے کے لیے ترغیبات میں کمی کی جائے گی، افراط زر کو کم کرنے کے لیے بہت متحرک مانیٹری پالیسی اختیار کی جائے گی، پاکستانی حکام نے یہ وعدہ بھی کیا کہ بینکنگ سیکٹر میں استحکام کا تحفظ برقرار رکھا جائے گا، سرکاری تحویل کے کاروباری اداروں میں اصلاحات کی جائیں گی، بعض مخصوص کاروباری اداروں کی نجکاری کی جائے گی، حکومت نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ نئے تشکیل شدہ ساورن ویلتھ فنڈ کے تحت آنے والے اثاثوں، اور ایس آئی ایف سی کے آپریشنز میں بہت اچھی گورننس اور شفافیت پیدا کی جائے گی۔
آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ:پاکستان نے تمام اہداف حاصل لرلئے،حتمی منظوری کے بعد 70 کروڑ ڈالر ملیں گے،فنڈ
Nov 16, 2023