اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر اور پاکستان کے لئے آئی ایم ایف کی ریذیڈنٹ نمائندہ مس ایستھر پیریز نے اسلام آباد میں ملاقات کی اور انہیں سٹینڈ بائے معاہدے (SBA) کے پہلے جائزہ کے تحت حکومتی ٹیم کے ساتھ تکنیکی سطح پر ہونے والے مذاکرات کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ ناتھن پورٹر نے پروگرام کے سہ ماہی اہداف کو پورا کرنے میں حکومت پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کے نتیجے میں تکنیکی سطح پر بات چیت کا مثبت نتیجہ نکلا ہے۔ انہوں نے تکنیکی سطح کے مذاکرات میں وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم اور گورنر سٹیٹ بنک کے ساتھ ان کی ٹیم کے کردار کو سراہا۔ وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ جاری کام پر آئی ایم ایف کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور وزیر خزانہ و محصولات کی قیادت اور پروگرام کو آگے بڑھانے میں ان کی ٹیم کے تعاون کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ متفقہ اصلاحاتی کوششوں کے لئے حکومت کے مستقل عزم کا اعادہ کیا جس کا مقصد طویل مدت میں پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان نے تمام اہداف حاصل کر لئے ہیں۔ مارکیٹ بنیاد پر ایکس چینج ریٹ پر عمل جاری رکھنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ سرمایہ کاری‘ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے اصلاحات کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ ستر کروڑ ڈالر ملنے سے جاری کردہ رقم 1.9 ارب ڈالر ہو جائے گی۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بنکوں پر ونڈ فال ٹیکس لگانے پر بھی اتفاق ہوا۔ امریکی جریدے کو دیئے گئے انٹرویو میں کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ پاکستانی حکام انتہائی مشکل حالات میں پروگرام پر عمل کررہے ہیں تاہم پاکستان کے ساتھ ڈیل کے بہت قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اہم مسئلہ ٹیکس کا ہے، ملک میں جی ڈی پی کا صرف 12 فیصد ٹیکس اکٹھا کیا جاتا ہے جسے ہم نے 15 فیصد تک بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔