بھارت خطے میں تصادم،عدم استحکام کو ہوادےرہا،وزیراعظم نے اقلیتوں سے متعلق ڈوزئیرلانچ کردیا۔

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی‘ نوائے وقت رپورٹ) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے جنگی اخلاقیات پر دنیا کی طرف سے دوہرے معیارات اور غزہ میں بچوں کے قتل کے عجیب و غریب اور غیر حقیقی جواز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی بربریت کی مثال قرون وسطیٰ کے دور میں بھی نہیں ملتی۔ وہ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام سالانہ مارگلہ ڈائیلاگ سے خطاب کررہے تھے جس کا موضوع ”ابھرتا ہوا عالمی ماحول: ہمارے مستقبل کیلئے سمت کا تعین“ تھا۔ نگران وزیراعظم نے کہاکہ اسرائیلی افواج ہسپتالوں میں مریضوں اور کمزوروں کو نشانہ بنا رہی ہیں، بچوں کا قتل کر رہی ہیں، اسرائیلی بچوں کی موت کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی اقدامات کا دفاع کرنے والے کچھ سفارتکاروں کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اس دلیل پر اپنی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی غصے کو ٹھنڈا کرنے اور اس سے نمٹنے کے لئے کتنے فلسطینی بچوں کو قتل کرنا پڑے گا؟۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 4700 بچوں کو قتل کیا جا چکا ہے، وہ اپنی تسکین کیلئے مزید کتنے فلسطینی بچوں کو قتل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت موسیٰ کے پیروکار ہونے کے دعویداروں کی جانب سے فرعون کے نقش قدم پر چلتے ہوئے معصوم بچوں کا قتل عام ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی بچے کا قتل قابل مذمت ہے۔ وزیر اعظم جو آئی پی آر آئی کے بورڈ کے رکن بھی رہ چکے ہیں، نے بھارت سمیت خطے کے ممالک کے ساتھ رابطوں کے امکانات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تجارتی روابط قائم کرنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹا تاہم باہمی فوائد کیلئے ہونے والی تجارت بھیک نہیں ہونی چاہئے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس طرح کے روابط سے پہلے، تنازعہ کشمیر پر بات کرنا ضروری ہے کیونکہ اس مسئلے کو حل کئے بغیر موجودہ بھارتی حکومت کے ساتھ معمول کے تعلقات رکھنا ایک چیلنج ہے۔ ہندوتوا نظریہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسی پالیسیاں تباہی کا نسخہ ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو نان سٹیٹ ایکٹرز کے چیلنج کا سامنا ہے لیکن ملک کسی کی مدد کے بغیر اس سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن کر ابھرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے برعکس پاکستان نے کبھی بھی تنازعات کو ہوا نہیں دی۔ بھارت خطے میں تصادم‘ عدم استحکام کو ہوا دے رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اپنے زمینی اور معدنی وسائل کی صلاحیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی معیشت کو آگے بڑھانے کے لئے تیار ہے اور نوجوانوں کی ایک بڑی آبادی کی توانائیوں کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ انسانی وسائل اور فنی مہارت کے حوالے سے پاکستان میں کم سرمایہ کاری کی گئی ۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک جارحیت کے چیلنج سے بھی زیادہ ایک وجودی خطرہ بنتا جا رہا ہے کیونکہ پاکستان میں حالیہ سیلاب نے کچھ چھوٹے تنازعات سے بھی زیادہ تباہی کی ہے، اس چیلنج پر کوئی ایک ملک تنہا قابو نہیں پا سکتا۔ حکومت قابل تجدید توانائی اور دیگر شعبوں میں منصوبے تشکیل دے رہی ہے جس کے لئے عالمی ہم آہنگی اور تعاون کی بھی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان ملکی، علاقائی اور عالمی سطح پر بات چیت کو متحرک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔قبل ازیں آئی پی آر آئی کے صدر سفیر رضا محمد نے بتایا کہ ڈائیلاگ میں چھ فورمز تھے۔ اس تقریب میں آئی پی آر آئی کی تازہ اشاعت ”بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و ستم “ کا اجراء بھی کیا جس میں ہندوستانی اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کو اجاگر کیا گیا جنہیں وہاں ایک مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے وزیراعظم کو اس کتاب کی ایک کاپی بھی پیش کی۔ دریں اثنا نوائے وقت رپورٹ کے مطابق نگران وزیراعظم نے بھارت میں اقلیتوں کے استحصال سے متعلق تفصیلی ڈوزیئر لانچ کر دیا۔ ڈوزیئر میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت 2014 کے بعد سے مظالم جاری رکھے ہوئے ہے، 2021 میں نفرت انگیز جرائم کے 294 واقعات رپورٹ ہوئے۔ ڈوزیئر میں بتایا گیا کہ بھارت میں تاریخی مساجد حملوں کی زد میں ہیں، 1600 سے زائد مساجد کو میڈیا مہم کا نشانہ بنایا گیا، ریاست منی پور میں سینکڑوں گرجا گھروں کو جلایا گیا، مقبوضہ کشمیر میں 24 ہزار 496 مذہبی مقامات کو سرکاری تحویل میں لیا گیا۔ ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ ہندوتوا نظریات کے حامل افراد عبادت گاہوں کو تباہ کر رہے ہیں، درجنوں تاریخی مساجد کی تباہی یا خالی کرانے کے خطرات کا سامنا ہے، عالمی کنونشن کے دستخط کنندہ کے طور پر بھارت نسل کشی روکنے کا پابند ہے، عالمی برادری بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروائے۔ علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہاہے کہ پاکستان ریلوے کا مین لائن ون (ایم ایل ۔ون) منصوبہ سی پیک کا ایک اہم حصہ ہے اور حکومت اس کی ترجیحی بنیادوں پر تکمیل یقینی بنائے گی، منصوبے کی تعمیر کے دوران ماحولیاتی اثرات کا خصوصی خیال رکھا جائے، پاکستان میں ریلوے کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کی وسیع استعداد موجود ہے۔ انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت مین لائن۔ون (ایم ایل ون) منصوبے پر جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نگران وفاقی وزراءشمشاد اختر، سمیع سعید، مشیرِ وزیرِ اعظم احد خان چیمہ، معاون خصوصی جہانزیب خان اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو مین لائن ۔ون منصوبے کی تکمیل کے مختلف مراحل اور تعمیری اہداف بارے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کے حوالے سے منصوبہ بندی حتمی مراحل میں ہے جبکہ آئندہ برس کے آغاز میں منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ منصوبے کے اہداف کو متعین کردہ وقت میں مکمل پاکستان ریلوے میں اصلاحات پر جامع منصوبہ بندی کرکے جلد پیش کی جائے تاکہ ایم ایل ۔ ون منصوبے کے ثمرات سے مکمل فائدہ اٹھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مین لائن ون منصوبے کی شروعات اور ریلوے کی اصلاحات نگران حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ مین لائن ون منصوبہ پاکستان میں مواصلاتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں خصوصی اہمیت کا حامل ایسا منصوبہ ہے جو ملک میں ٹرانسپورٹ شعبے میں انقلاب لائے گا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پاکستان ریلوے میں اصلاحات لا کر اس کی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔

ای پیپر دی نیشن