عام انتخابات میں کامیابی اور اس کے بعد حکومت سنبھالنے کے لیے اس وقت دو بڑی قومی جماعتیںایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں کیونکہ تیسری پارٹی تو فی الحال اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ اقتدار کے خواب دیکھ سکے۔ پہلی سیاسی پارٹی پنجاب میں اکثریتی پارٹی سمجھی جاتی ہے جبکہ دوسری سندھ کی بڑی پارٹی تصور کی جاتی ہے، اس صورتحال میں دونوں پارٹیز کو اقتدار کے حصول کے لیے جو صوبہ جیتنا مقصود ہے وہ بلوچستان ہے۔ مسلم لیگ ن نے تیزی سے بلوچستان میں نہ صرف اپنی پارٹی مضبوط کرلی ہے بلکہ تیس کے قریب الیکٹیبلز کو بھی شامل کرلیا ہے۔ اس طرح ن لیگ کے لیے آئندہ انتخابات کی روشنی میں اقتدار حاصل کرنا روشن نظر آرہا ہے آئندہ انتخابات میں ن لیگ نہ صرف بلوچستان کی بڑی پارلیمانی پارٹی ہوگی بلکہ قومی اسمبلی کی نشستیں بھی زیادہ حاصل کرنے والی جماعت ہوگی۔ بلوچستان میں عبدالمالک بلوچ اور محمود اچکزئی سے اتحاد ہو چکا ہے جبکہ جام کمال کی باپ پارٹی ن میں شمولیت اختیار کر چکی ہے، اس طرح بلوچستان میں شیر کے نشان پر پہلی مرتبہ اپنی بڑی تعداد میں سیاست دان الیکشن میں حصہ لیں گے۔ اسی طرح سندھ میں ایم کیو ایم سے سیٹ ایڈجسمنٹ کرکے ن لیگ نے پیپلز پارٹی کا سندھ اقتدار بھی مشکوک کردیا ہے۔ ن لیگ نے بشیر میمن کو سندھ کا صدر بناکر آصف زرداری کو واضح پیغام دیا ہے کہ آئندہ ن لیگ آپ کی جماعت سے الحاق کی بجائے سندھ کا اقتدار آپ سے چھیننے کا اعلان کرتی ہے۔ سیاست بڑی بے رحم ہوتی ہے کہتے ہیں سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا ماضی میں آصف زرداری نے بلوچستان میں ن کی حکومت جوڑ توڑ کرکے گرائی پی ڈی ایم کی اکثریت کے باوجود سینٹ کی سربراہی سنجرانی کو دلوائی گیلانی کو بھی منتخب کروایا تو عام فہم میں نعرہ لگایا کہ میں بلوچ ہوں، بلوچ میری قوم ہیں وہ اب ن لیگ کے ساتھ نہیں چلنا چاہتے اس لیے انھوں نے ن کو رد کر دیا ہے قلیل عرصے کے بعد ن لیگ کو بلوچوں نے گلے لگا کر بلوچ کنگ کا دعویٰ کرنے والے زرداری کو مسترد کرکے پنجابی کشمیری کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔آصف زرداری کا خیال تھا کہ عمران خان جیل، نواز شریف لندن میں ہیں وہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے واحد چوائس ہیں مگر ان کے نہ صرف تمام ارمانوں پر پانی پھر گیا بلکہ سندھ حکومت بھی پیروں کے نیچے سے سرکتی محسوس ہونے لگی ہے۔
صوبہ سندھ اور عوام کے لیے پیپلز پارٹی کی حکومت نے قابل ذکر خدمات انجام تو نہ دیں بلکہ صوبے میں بیڈ گورننس کرپشن اقربا پروری کا بول بالا رہا اس لیے سندھ کے عوام اب پیپلز پارٹی سے جان چھڑانا چاہتے ہیں اس لیے ن لیگ کے لیے بہترین موقع ہے ویسے بھی ن لیگ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں گڈ گورننس کی وجہ شہرت کی حامل جماعت سمجھی جاتی ہے۔ باقی صوبوں کے عوام ن لیگی حکومت کو بہتر گردانتے ہیں کسی حکومت کی کامیابی یا ناکامی میں سیاسی سربراہ کا کردار اتنا زیادہ نہیں ہوتا جتنا اس کی بیوروکریٹیک ٹیم کا ہوتا ہے۔چیف ایگزیکٹو اگر افسران کی بہترین ٹیم کا انتخاب کرلے تو اس کی حکومت کی کامیابی کے امکانات واضح ہو جاتے ہیں جس طرح وفاق میں انتہائی اہم وزارت ہاﺅسنگ میں ماضی میں اربوں کی کرپشن ہوئی مگر جب سے وفاقی سیکرٹری شہزاد بنگش نے چارج سنبھالا اس شتر بے مہار کو بریکیں لگ گئیں۔ شہزاد بنگش کوہاٹین ہیں اور سول بیوروکریسی میں اچھی ساکھ کے افسر سمجھے جاتے ہیں وہ گڈ گورننس اور شفاعیت کو کرہ امتیاز بنائے ہوئے ہیں، شہزاد بنگش کا شمار اپ رائٹ افسران میں ہوتا ہے۔ انھوں نے ہاﺅسنگ میں ڈویلپمنٹ فنڈز کا استعمال انتہائی شفاعیت سے کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔
پنجاب حکومت جہاں عوامی فلاحی بہبود کے پراجیکٹس پر زرو وشور سے کام کر رہی ہے وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو بھی خوش قسمتی و فہمی سے افسران کی ٹیم بہتر ملی ہے۔ ان کے افسران کی ٹیم کے کپتان زاہد زمان گجر چیف سیکرٹری پنجاب کی مینجمنٹ کی تعریف نہ کی جائے تو زیادتی ہوگی۔ زاہد زمان گجر کے ایک ٹیم ممبر آصف بلال لودھی نے بتایا کہ اگر کپتان زاہد زمان جیسا ہو تو افسر کے کام کرنے کی سکلز دس گنا بڑھ جاتی ہیں آصف بلال لودھی کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری کی ٹیم کا جو افسر کسی مشکل یا پریشانی میں ہو تو وہ نہ صرف مسلسل اس سے رابطے میں رہتے ہیں بلکہ تمام ممکن حد تک اسکی مدد کرنے میں بھی پیش پیش رہتے ہیں زاہد زمان کی پیشہ ورانہ مہارت کی وجہ سے شہباز شریف دور کے لمبے عرصے بعد پنجاب میں گڈ گورننس قائم ہوسکی ہے
کپتان زاہد زمان اپنے آفیشل ورک کے ساتھ ساتھ آﺅٹ ڈور ورک کر کے سرپرائز وزٹ کی ایک نئی مثال بنا رہے ہیں ۔پنجاب میںاسوقت انتہائی پروفیشنلز اور ڈیڈیکیٹیڈ افسران پر مشتمل ٹیم صوبے کی ترقی اور عوام کو سہولیات دینے کے حوالے سے خدمات انجام دے رہی ہے۔ محکمہ سیاحت پنجاب نے صوبے میں ٹورازم کے فروغ کے لیے دن رات محنت شروع کررکھی ہے۔ سیکرٹری آصف بلال لودھی انکی ٹیم انچارج ایم ڈی ٹورازم حمیرا اکرام اور محکمہ سیاحت کے پروفیشنل افسران کی ٹیم ملک بھر کی عوام کو پنجاب میں سیاحت کے بے پناہ مواقع فراہم کرنے میں مصروف عمل ہیں، بلکہ آصف بلال لودھی نے زرمبادلہ پنجاب میں لانے کے لیے ننکانہ صاحب، پنجہ صاحب اور سکھوں کے مقدس مقامات کے حوالے سے جن سروسز کا آغاز کیا ہے وہ محکمہ سیاحت کی انتہائی کامیابی سمجھی جائے گی۔ دنیا بھر سے سکھ یاتریوں کو پنجاب آنے پر فول پروف سیکیورٹی وی وی آئی پی رہائش ٹرانسپورٹ اور مقدس مقامات کی زیارتوں کے لیے مختلف ان لائن پیکج متعارف کروائے ہیں جس سے محکمہ سیاحت سالانہ اربوں روپے کا بین الاقوامی ریونیو پنجاب میں لانے میں کامیاب ہوگا۔ سیکرٹری سیاحت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں پاکستان کا کلچر متعارف کروانے کے حوالے سے مختلف ایونٹس منعقد کروانے کے لیے کام کر رہے ہیں جس سے ناصرف دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت چہرہ متعارف ہوگا بلکہ سیاحتی مقامات کی تشہیر سے غیر ملکی ریونیو لانے کا باعث بھی بنیں گے۔ ٹورازم نے پنجاب کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز پر سیاحوں کی۔دلچسپی کے لیے ٹورازم بس پراجیکٹ کو بھی ترقی یافتہ ممالک میں چلنے والی سٹی ٹورسٹ بس کو گورنر ہاﺅس کے کامیاب وزٹ کو شامل کرکے عوام کی دلچسپی میں اضافہ کیا ہے آصف بلال لودھی کی زیر قیادت پراجیکٹ ڈائیریکٹر اشفاق ڈوگر انتہائی محنت سے یہ پراجیکٹ کو کامیاب بناکر ریونیو حاصل کرنے کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں ۔
اگر سول بیوروکریسی میں ایسی سوچ کے حامل افسران موجود ہوں تو ہمارا ملک ان کے ویژن کی بدولت دوبارہ ترقی کی راہ پر حائل ہوسکتا ہے اور وزارت خزانہ کے ساتھ ساتھ تمام وزارتوںکے افسران بین الاقوامی ریونیو بارے غور و فکر کریں تو ہماری معیشت بھی بہتر ہوسکتی ہے جس کا بیڑہ آرمی چیف سید عاصم منیر نے ا±ٹھا رکھا ہے۔ سید عاصم منیر کے ویژن کی بدولت ایس آئی ایف سی کے ادارہ وجود میں آیا ، اس ادارے کے اغراض و مقاصد بھی ملکی معیشت بحالی و ترقی ہی ہے۔ سید عاصم منیر ملکی سرحدوں کو فول پروف بنانے اور ملک میں بڑھتی دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی تمام تر صلاحتیں ملکی سلامتی و ترقی پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اس طرح ایک لاکھ سے زائد سینئر سول و پولیس افسران اپنی تمام تر صلاحیتیں ارض وطن پر مرکوز کرلیں تو ان کے بچوں کو دیارغیر میں بسنے کے لیے وہاں کی شہریت مطلوب نہ ہوگی۔
دوبڑی قومی جماعتیں کامیابی کیلئے نبردآزما،تیسری خواب دیکھنے سے محروم
Nov 16, 2023