پاکستان سعودی آرامکو آئل ریفائنری منصوبے پر پیش رفت کے لیے تیار

نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ انکا ملک اربوں ڈالر کے آرامکو آئل ریفائنری کے منصوبے پر سعودی حکام کے ساتھ سرگرمی سے بات چیت میں مصروف ہے اور انہیں دو ماہ میں اس حوالے سے پیش رفت کی توقع ہے۔واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے فروری 2019 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ اسلام آباد کے دوران 21 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ان میں سے ایک اہم معاہدہ آرامکو آئل ریفائنری کے منصوبے میں لگ بھگ 10 ارب ڈالر اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس میں ایک ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری میں شامل تھی۔ توانائی کے شعبہ کا یہ اہم منصوبہ ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں اسٹریٹجک ساحلی شہر گوادر میں تعمیر کیا جائے گا۔تاہم، گذشتہ تقریباً چار سال گزرنے کے باوجود، اس منصوبے پر بہت کم پیش رفت ہوسکی ہے۔توانائی کے وفاقی وزیر نے کراچی میں ساتویں فیوچر سمٹ کے موقع پر عرب نیوز کو بتایاکہ آرامکو آئل ریفائنری کے منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے سعودی نمائندوں کے ساتھ گفت وشنید فعال طریقے سے جاری ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ اگلے ایک سے دو ماہ میں اس پر پیشرفت دیکھیں گے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ منصوبے میں تاخیر کیوں ہوئی، تو وزیر نے کہا یہ آٹھ سے 10 بلین ڈالر کا ایک بڑا منصوبہ ہے اور سرمایہ کاری کی فنڈنگ، اس کی ساخت، اور پالیسی فریم ورک سے لے کر ہر چیز پر غور کرنا ہوگاان اطلاعات کے حوالے سے کہ یہ منصوبہ گوادر کے بجائے کراچی کے قریب بلوچستان کے ضلع حب میں تعمیر کیا جائے گا، وفاقی وزیر نے کہا کہ اس کا فیصلہ آرامکو کرے گا۔یاد رہے کہ توانائی کے شعبہ کے اہم ترین منصوبوں میں شامل یہ مربوط ریفائنری یومیہ 450,000 بیرل خام تیل پروسیس کرنے کی صلاحیت کی حامل ہو گی اور اس سے پاکستان کی ریفائنڈ تیل کی درآمدات میں کمی واقع ہو گی۔

ای پیپر دی نیشن