پرانی سیاست ملک کی دشمن، وزیراعظم کی سلیکشن بند کمروں میں ہوتی ہے: بلاول بھٹو 

ایبٹ آباد:   پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کی سب سے بڑی دشمن پرانی سیاست ہے، پچھلے کمرے میں بیٹھ کر سارے فیصلے کیے جاتے ہیں اور بتایا جاتا ہے یہ آپ کا وزیراعظم ہے۔ایبٹ آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارے کارکنان نے اس کنونشن کو کامیاب بھی کروایا اور تاریخی بھی، ہماری پارٹی کی خواتین کی بڑی تعداد بھی یہاں موجود ہے، سب کا شکرگزار ہوں، پیپلز پارٹی اور عوام کا تعلق تین نسلوں سے ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی مظلوموں، پسماندہ طبقات اور غریبوں کی جماعت ہے. ہم آنے والے الیکشن میں حصہ لیں گے، جیتیں گے اور عوامی حکومت بنائیں گے. ہم سمجھتے ہیں آج کل کے مسائل کا حل پیپلز پارٹی کے منشور میں ہے، قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے راستہ دکھایا اور ہمیں اسی پر چلنا ہے. ہم غریبوں، محنت کشوں کو حقوق دیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آج غریب اور محنت کش خود کو لاوارث محسوس کرتے ہیں، آج مہنگائی، غربت و بیروزگاری عروج پر ہے، بیروزگاری اور غربت بڑھتی جا رہی ہے.مہنگائی اور غربت عوام کیلئے بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ باقی سیاسی جماعتیں پرانی سیاست میں لگی ہوئی ہیں، اگر مسائل سے نکلنا ہے تو نئی سیاست کی ضرورت ہے. ہمیں ایک نئی سیاست کے ساتھ ساتھ نئی قیادت کی ضرورت ہے. ہمیں ایسی قیادت چاہیے جو آپس کی لڑائیوں، نفرت اور تقسیم کی سیاست میں نہ پڑے۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں نئی سیاست پر توجہ دینا پڑے گا، پرانی سیاست اور پرانے سیاستدانوں کو گھر بیٹھانا پڑے گا. میں صرف اور صرف پاکستان کے عوام کی طرف دیکھ رہا ہوں، لاڈلہ اگر بننا ہے تو عوام کا لاڈلہ بننا ہے، طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں. عوام کے پاس یہ حق ہے کہ وہ فیصلہ کریں وزیراعظم، ایم این اے اور ایم پی اے کس کو بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب نوجوانوں کو موقع دیا جاتا ہے تو وہ کام کرکے بھی دکھا سکتے ہیں، ملکی مسائل کا حل اورعوام کی خدمت کرنا اتنا مشکل نہیں.آپ کی نیت صاف ہونی چاہیے، ایک نظریہ اور منشور ہونا چاہیے، جب بھی موقع ملا پیپلز پارٹی نے عوام کی خدمت کی. پاکستان کے عوام کو سب سے زیادہ روزگار پیپلز پارٹی کے دور میں ملا۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ جب تک ووٹ کو عزت نہیں دی جاتی تب تک پاکستان ترقی نہیں کرسکتا. ہم نے وہی کام کب تک دہرانے ہیں؟مسائل بہت زیادہ ہیں مگر عوام پر اعتماد کرتا ہوں۔

ای پیپر دی نیشن