قیدی کا موٹاپا جیل سے رہائی کا سبب بن گیا

ایک اطالوی عدالت نے اپنی پارٹنر کو قتل کرنے والے شخص کو اس کے بڑھتے ہوئے موٹاپے کے باعث جیل سے رہا کرکے گھر پر نظر بند کرنے کا فیصلہ دے دیا ہے، دیمتری فریکانو نامی یہ شخص 30 برس کی سزا کاٹ رہا ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ جیل میں ملنے والی خوراک اسے ڈائٹ پلان (مخصوص خوراک جو کہ بیماروں کو دی جاتی) پر عمل پیرا ہونے کی اجازت نہیں دے سکتی۔ 

بتایا جاتا ہے کہ اس نے 2017 میں اپنی گرل فرینڈ ایریکا کو اطالوی جزیرے سارڈینا میں تعطیلات کے دوران تلخ کلامی کے بعد قتل کر دیا تھا، جس پر اسے گرفتار کیا گیا تھا۔

پہلے تو اس نے قتل سے انکار کیا تاہم پولیس تفتیش میں ثابت ہوگیا کہ قتل اسی نے قتل کیا تھا، جس پر اس نے اقبال جرم کیا اور کہا کہ ایریکا نے اسے بستر پر کھانے پینے کی اشیا گرانے پر ڈانٹا تھا جس پر اس نے چھریوں کے وار کرکے اسے قتل کیا۔ 

عدالت نے اسے 2022 میں 30 برس قید کی سزا سنائی۔ جیل میں قید کے دوران اس کا وزن خطرناک انداز میں بڑھنے لگا اور یہ اس قابل نہ تھا کہ وزن کم کرسکے، سزا کے وقت اس کا وزن 120 کلوگرام تھا جو بڑھ کر 200 کلو گرام ہوگیا۔

جس کی وجہ سے یہ اٹھ کر چلنے کے قابل بھی نہیں اور بیساکھی یا وہیل چیئر استعمال کرتا ہے۔ 

عدالت نے کہا کہ اسے جیل میں کم کیلوری والی خوراک فراہم کرنا ممکن نہیں، لہٰذا اسے قید رکھنا خطرناک ہوگا کیونکہ اس صورتحال کے باعث اسکی موت کا امکان ہے۔ 

اسے گھر پر نظر بند کرنے کے فیصلے پر مقتولہ ایریکا کے والدین نے سخت احتجاج کرتے ہوئے اس فیصلے کو شرمناک قرار دیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن