لاہور (نیوز رپورٹر) محکمہ داخلہ پنجاب نے قیدیوں کی سزا میں معافی کے قواعد و ضوابط اور معیار جاری کر دیئے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے نوٹیفکیشن کے مطابق اچھے کردار کے حامل قیدی کو ایک سال قید بامشقت مکمل ہونے پر 15 دن اور تین سال مکمل ہونے پر 15 دن کے ساتھ اضافی 30 یوم کی معافی ملے گی۔ اسی طرح دوران اسیری اپنی تعلیمی قابلیت بہتر کرنے والے قیدیوں کو سکیل کے مطابق معافی ملے گی۔ قید کے دوران میٹرک، انٹر، بی اے یا ایم اے کرنے والے اسیران کو 6 ماہ سے 10 ماہ سزا کی معافی ملے گی۔ رولز کے مطابق دوران قید حفظ القرآن و ترجمہ مکمل کرنے والے اسیران کو 6 ماہ سے 2 سال سزا کی معافی ملے گی۔ الیکٹریشن، موٹر بائینڈنگ، بیوٹیشن جیسے ٹیکنیکل کورسز کرنے والے اسیران کو 1 ماہ تک سزا کی معافی ملے گی۔ نوٹیفکیشن میں طے کیا گیا ہے کہ امتحان کے رزلٹ کارڈ موصول ہونے پر جیل سپرنٹنڈنٹ 7 یوم اور ڈی آئی جی جیل مزید 3 یوم میں معافی کا کیس فارورڈ کریں گے۔ سزا میں معافی کی تیسری کیٹیگری سپیشل معافی کی ہے۔ مجاز اتھارٹی کی جانب سے مختلف تہوار پر دی جانے والی معافی کو سپیشل معافی کہا جاتا ہے۔ جیل قوانین کے مطابق سپرنٹنڈنٹ جیل 30 یوم، آئی جی جیل 60 یوم، سیکرٹری داخلہ 90 یوم اور وفاقی حکومت 60 یوم کی سپیشل معافی دے سکتی ہے۔ صدر پاکستان کی جانب سے جاری کردہ معافی آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت تمام قوانین پر فوقیت رکھتی ہے۔ خون کا عطیہ دینے والے قیدی بھی سزا معافی کے حقدار ہیں۔ جیل قوانین کے مطابق سزا یافتہ قیدی خون عطیہ کرنے پر 30 یوم معافی کا حقدار ہے۔ جیل رولز کے مطابق 4 ماہ سے کم قید بامشقت سزا پانے والے قیدی بعوض مشقت معافی کے حقدار نہیں ہوں گے۔ سزائے موت سے عمر قید میں تبدیل ہونے والے قیدیوں کو کم سے کم سکیل کے مطابق معافی دی جائے گی۔ سزا معافی 3 ماہ کے اعتبار سے سال میں چار بار دی جائے گی۔ نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ دہشت گردی، تخریب کاری اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث سزا یافتگان کسی قسم کی معافی کے حقدار نہیں ہوں گے۔ اسی طرح معافی کے اندراج میں تاخیر پر قیدی کو 1 دن بھی اضافی سزا کاٹنا پڑی تو جیل سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جوڈیشل کے خلاف PEEDA کے تحت کارروائی ہوگی۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے سزا معافی کے SOPs پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے تاکہ تمام قیدیوں کو بروقت رہا کیا جا سکے۔