اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ بات ذہن نشین کرلیں آئینی بینچ ازخود نوٹس لے سکتا ہے، سوموٹو لینے کا اختیاراب بھی سپریم کورٹ کے پاس ہے، صرف طریقہ کار بدلا ہے، آئینی بینچ از خود نوٹس لے سکتا ہے۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے جمعہ کے دن دوسرے روز بھی مختلف کیسز کی سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بینچ کا حصہ تھے۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے انسداد دہشت گردی کیس پر ازخود نوٹس کیس درخواست گزار کی استدعا پر نمٹا دیا۔آئینی وکیل درخواست گزار منیر پراچہ نے کہا کہ اس کیس میں مزید کارروائی کی ضرورت نہیں ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد اب سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے ہی نہیں سکتی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب ترمیم کے بعد صرف پروسیجر تبدیل ہوا ہے لیکن سپریم کورٹ اب بھی ازخود نوٹس لے سکتی ہے، فرق صرف یہ ہے کہ اب ازخود نوٹس آئینی بینچ میں چلے گا اور یہ بات ذہن نشین کر لیں آئینی بینچ ازخود نوٹس لے سکتا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ہم اس ایشو کو کسی اور کیس میں سنیں گے جب کوئی آئے گا۔ عدالت نے وکیل کے دلائل کے بعد کیس نمٹا دیا۔سابق وفاقی محتسب یاسمین عباسی کیخلاف توہین عدالت کے معاملے پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے وفاقی محتسب کو جواب کے لیے مہلت دے دی ہے ، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے باوجود وفاقی محتسب یاسمین عباسی مقدمہ چلاتی رہی، حکم امتناع کے بعد محتسب کی کارروائی توہین عدالت تھی، لاہور ہائیکورٹ کے جج اور وفاقی محتسب دونوں نے ایک دوسرے کو توہین عدالت نوٹسز جاری کیے۔ آئینی بینچ نے وفاقی محتسب کے وکیل کو معاملے پر ہدایات لے کر جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے غیرملکی بینک اکاؤنٹس چھپانے اور لوٹی ہوئی رقم کی ریکوری کے کیس میں ایف آئی اے اور ایف بی آر سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کنونشن سینٹر کے نجی استعمال پر ازخود نوٹس کیس میں اٹارنی جنرل آفس سے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کنونشن سینٹر کو ادارے کی پالیسی کے مطابق چلائیں۔ اسلام آباد میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت۔ عدالت نے فریقین کو آپس میں معاملات حل کرنے کی ہدایت کر دی اور کیس کی سماعت 10دن تک ملتوی کردی گئی۔ سی ڈی اے کے وکیل منیر پراچہ نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر تعلیمی مقاصد کے لیے زمین ہم نہیں دے سکتے۔ جس پر جسٹس مسرت ہلالی بولیں کہ لگتا ہے زمین پر کسی اور کی نظر ہے اور نظر بھی بری ہے۔سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے عدالتی ملازمین کو اپیل کا حق دینے کے معاملے پر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔سپریم کورٹ میں ایل پی جی کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق کیس میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت دسمبر کے دوسرے ہفتے تک کے لیے ملتوی کردی۔ بینکنک آرڈیننس کے تحت اپیل کے معاملے پر کیس نمٹا دیا جبکہ الجہاد ٹرسٹ بنام وفاق کیس کو غیر مؤثر ہونے کے سبب نمٹا دیا۔آئینی بینچ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی سروس اسٹکچر سے متعلق تمام مقدمات یکجا کرکے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی ہے۔
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں 18 سے 22 نومبر اگلے ہفتے کے لیے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور آڈیوز لیک کمیشن سمیت اہم مقدمات سماعت کے لیے مقرر کر دیے گئے ہیں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ تشکیل دیا گیا ہے جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔آئینی بینچ 21 نومبر کو آڈیو لیک کمیشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرے گا، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر نے آڈیوز لیک کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کیا تھاحمزہ شہباز بنام چودھری پرویز الہی مقدمہ، صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگیاں، منرل واٹر ازخود نوٹس، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست اور چھٹی مردم شماری کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی۔بیرونی قرضوں سے متعلق کیس، سندھ کول پراجیکٹ کرپشن ازخود نوٹس کیس، تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی ازخود نوٹس کیس اور لاہور ہائیکورٹ میں سینارٹی سے متعلق 2016 میں دائر کی گئی درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی۔ سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت ڈکلیئر کرنے کی مولوی اقبال حیدر کی درخواست بھی سماعت کیلئے مقرر ہوگئی۔آئینی بینچ کے لیے 18 نومبر کو ٹیکس سے متعلق یکجا کی گئی 1178 درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔ آزاد ارکان کو سیاسی جماعت میں شمولیت سے متعلق کیس کی سماعت بھی 18 نومبر کو ہوگی جبکہ 19 نومبر کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سامنے اہم آئینی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہیں۔اسی طرح، 18 نومبر کو آئینی بینچ کے سامنے 6 مقدمات اور 19 نومبر کو 11 مقدمات سماعت کے لیے مقرر کیے گئے۔ 19 نومبر کو ٹیکس کیس اور اس سے وابستہ 662 دیگر درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہیں۔آئینی بینچ کے سامنے 20 اور 21 نومبر کو 15، 15 درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہیں جکہ 21 نومبر کو سپریم کورٹ کا آئینی بینچ 6 رکنی ہوگا جس میں جسٹس عائشہ ملک موجود نہیں ہوں گی۔آخری روز 22 نومبر کو بھی 6 رکنی آئینی بینچ کے سامنے 15 درخواستیں سماعت کے لیے مقرر ہوں گی۔ 22 نومبر کو عدالتی نظام کو ڈیجیٹلائز کرنے سے متعلق درخواست اور زلزلہ متاثرین ازخود نوٹس کیس سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست آئینی بینچ میں سماعت کیلئے مقرر ہوگئی ہیسپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست پر سماعت 20 نومبر کو سماعت کرے گا۔واضح رہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست محمود اختر نقوی نے دائر کر رکھی ہے جب کہ آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کے خلاف درخواست پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔